اہم ترین خبریںشیعت نیوز اسپیشلمقالہ جات

یوم پاکستان 23 مارچ ایک اہم قومی دن کیوں !؟

یوم پاکستان 23 مارچ ایک اہم قومی دن کیوں !؟  تیئیس 23مارچ ہر سال یوم پاکستان کے عنوان سے منایا جاتا ہے۔ ایک ایک پاکستانی کو معلوم ہونا چاہیے کہ یہ قومی دن کیوں منایا جاتا ہے۔

ایم ایس مھدی برائے شیعت نیوز اسپیشل

شکوک و شبہات پھیلانے کی کوشش

آج کے دور میں ایسا کرنا پہلے سے زیادہ ضروری کام ہے۔ کیونکہ جہاں ایک طرف پاکستانی قوم کی غالب اکثریت اپنے قومی دن منانے کے لیے متحد نظرآتی ہے، وہیں کچھ افراد اور گروہ پاکستان کی تاریخ سے متعلق شکوک و شبہات پھیلانے کی کوشش بھی کرتے ہیں۔

بعض افراد ایسے مواقع پرایسی باتیں پھیلاتے ہیں کہ جس سے اپنے رنجیدہ اور دشمن خوش ہوتے ہیں۔ اس برس یوم پاکستان سے پہلے سوشل میڈیا پر اسی نوعیت کا ایک وڈیو کلپ وائرل کیاگیا ہے۔

یوم پاکستان 23 مارچ ایک اہم قومی دن کیوں !؟

اس لیے سبھی پاکستانیوں پر لازم ہے کہ مادر وطن پاکستان کے اس قومی دن کے حوالے سے خود بھی آگاہ رہیں اور دوسروں کی معلومات میں بھی اضافہ کریں۔

تیئیس مارچ سال 1940ع کو لاہور میں

تیئیس مارچ سال 1940ع کو لاہور میں پاکستان کی خالق جماعت مسلم لیگ کے ستائیسویں سالانہ اجلاس میں ایک تاریخی قرارداد منظور کی گئی۔ لاہور میں مینار پاکستان اسی تاریخی قرارداد کی یاد میں تعمیر کیا گیا۔ چونکہ یہ قرارداد لاہور میں منظور ہوئی اس لیے اسے قرارداد لاہور کے عنوان سے بھی یاد کیا جاتا ہے۔

Israel confiscates travel documents of Palestine Authority FM over ICC issue
ایک طویل پس منظر

اس قرارداد میں جو تجاویز اور مطالبات شامل تھے، اس کا بھی ایک طویل پس منظر تھا۔ مسلمانوں کی مغلیہ سلطنت کے سقوط کے بعدسے برطانیہ کا برصغیر پر ناجائز قبضہ تھا۔ آج کے معاشرے میں سامراج اور استعمار کی اصطلاح جس مفہوم میں استعمال کی جاتی ہے، برطانوی راج وہی سامراج تھا۔

  برطانوی سامراج کی کالونی

البتہ برطانیہ نے برصغیر پر قبضے کو نو آبادی کا نام دیا تھا۔ انگریزی میں اس کے لیے لفظ کالونی استعمال کیا گیا۔ یعنی برطانوی سامراج نے موجودہ پاکستان اور موجودہ ہندستان دونوں ہی کو اپنی کالونی بنالیا تھا۔

  آزادی کا خواب سال 1857ع سے 1947ع تک

اسکے بعد آزادی کے حصول کے لیے ایک ایسی تحریک کا آغاز ہوا جو بدلتے ہوئے زمینی حقائق کی روشنی میں اپنا سفر طے کرتی رہی۔ ایک جملے میں کہیں تو سال 1857ع سے 1947ع تک آزادی کے خواب کو شرمندہ تعبیر کرنے تک اک آگ کا دریا تھا اور ڈوب کر جانا تھا !۔

انگریزوں کی تقسیم کرو اور حکومت کرو کی پالیسی

انگریزوں کی تقسیم کرو اور حکومت کرو کی پالیسی کے تناظر میں مسلمان قیادت نے ہم وطن دیگر غیر مسلموں کے ساتھ مشترکہ جدوجہد کے آپشن پر بھی عمل کیا۔ لیکن اس وقت انڈین نیشنل کانگریس کی قیادت نے مسلمانوں کے جمہوری مطالبے کو ماننے سے انکار کردیا۔

مسلمان حقوق کی جدوجہد

مسلمانوں نے اپنے حقوق کی جدوجہد کے لیے آل انڈیا مسلم لیگ کا سیاسی پلیٹ فارم بنایا۔ محمد علی جناح پہلے انڈین نیشنل کانگریس میں ہوا کرتے تھے۔ وہ بھی کانگریس کی قیادت کی متعصب اور غیر منطقی پالیسی سے متنفر ہوکر مسلم لیگ میں شامل ہوگئے۔

آئینی حقوق کا مطالبہ

انگریز سامراج یعنی برطانوی راج نے سال1935ع میں انڈین نیشنل ایکٹ کا قانون مسلط کیا۔ مسلمان قیادت نے آئینی حقوق کا مطالبہ کیا۔ انہوں نے انگریزی قوانین کو مسترد کرکے اپنے جمہوری مطالبات پیش کیے۔

گریٹر اسرائیل یعنی ارض اسرائیل ھا شلیما کا نظریہ
زمینی حقائق کی تبدیلی

بنیادی طور پر مسلمان قیادت کا مطالبہ یہ تھا کہ مسلمان اکثریتی علاقوں پر مسلمانوں کے حق حکومت کو تسلیم کیا جائے۔ یعنی شروع میں ایک وفاق کے زیر انتظام صوبائی خود مختاری کا مطالبہ تھا جو زمینی حقائق کی تبدیلی کے ساتھ ایک الگ آزاد و خود مختار مملکت کے مطالبے میں تبدیل ہوا۔

مطالبہ قابض انگریز سامراج یعنی برطانیہ سے تھا

یہ بھی یاد رہے کہ بر صغیر کی مسلمان قیادت یعنی آل انڈیا مسلم لیگ کا یہ مطالبہ انکی سرزمین پر قابض انگریز سامراج یعنی برطانیہ سے تھا۔ مسلم لیگی قیادت ہندوؤں سے تصادم نہیں چاہتی تھی۔

انگریز کے آلہ کار نیتا

لیکن اس وقت انگریز سامراج کی تقسیم کرو اور حکومت کرو کی پالیسی میں ہندو آبادی کے بہت سے نیتا آلہ کار بنے۔ حتیٰ کہ اس دور کے بہت سے سکھ اکثریتی علاقوں میں بھی انگریز کے آلہ کار نیتا تھے۔

تیئیس مارچ سال 1940ع سے پہلے ماحول

تیئیس مارچ سال 1940ع سے پہلے ہی ایسا ماحول بنادیا گیا تھا کہ مسلمانوں کی تحریک آزادی کے ارتقائی سفر میں تیزی آتی چلی گئی۔

مسلمان قیادت کی سوفیصد پرامن تحریک

مسلمان قیادت کی یہ تحریک سوفیصد پرامن تھی۔ اسکا ہر مطالبہ انسانی اخلاقیات اورجمہوریت کی روح کے عین مطابق تھا۔ البتہ مسلمان اسلامی جمہوریت کے لیے جدوجہد کررہے تھے نہ کہ سیکولر جمہوریت کے لیے۔

پاکستان پر انقلاب اسلامی ایران کے اثرات
مسلک اور فرقہ سے بالاتر

یہ حقیقت بھی یاد رہے کہ برصغیر کی مسلمان قیادت مسلک اور فرقہ سے بالاتر ہوکر آزادی کی تحریک چلاتی رہی۔ تیئیس مارچ 1940ع سے پہلے کے واقعات سے بھی سمجھا جاسکتا ہے کہ بدلتی ہوئی صورتحال میں مسلمان قیادت بھی اپنی تحریک اور موقف کو اپ ڈیٹ کرتی رہی۔

 تحولات کا دور دوسری جنگ عظیم

وہ دور تحولات کا دور تھا۔ دوسری جنگ عظیم شروع ہوچکی تھی۔ اور انگریز سامراج کے پٹھوؤں نے ہند حکومت کے عنوان سے انگریز سامراج کی حمایت کا اعلان کردیا تھا۔ مسلمان قیادت کا مطالبہ تھا کہ وہاں کے فیصلے انکی اجازت اور مشاورت سے ہونے چاہئیں۔

 مسلمانوں کی نمائندہ قیادت کو انگریز سامراج بائی پاس کرتا رہا

انگریز سامراج مسلمانوں کی نمائندہ قیادت کو بائی پاس کرکے اپنے آلہ کارنیتاؤں کے ذریعے سامراجی اہداف کے حصول میں مصروف تھا۔

تاریخی قرارداد منظور

اسی لیے مسلم لیگی قیادت نے سالانہ اجتماع منعقدہ لاہور میں یہ تاریخی قرارداد منظور کرکے انگریز سامراج اور انکے آلہ کارنیتاؤں کو ایک شٹ اپ کال دی۔

تیئیس مارچ 1940کی قرارداد

تیئیس مارچ 1940کی قرارداد میں اس وقت کے آئینی منصوبے کو از سرنو مرتب کرنے کا مطالبہ شامل تھا۔ اس قرارداد میں ایک مطالبہ مسلمان اکثریتی علاقوں کے لیے تھا اور دوسرا ایسے علاقوں کے لیے کہ جہاں مسلمانوں کی آبادی کم تھی۔

یوم پاکستان 23 مارچ ایک اہم قومی دن کیوں !؟

مسلم قیادت نے مسلمان اکثریتی علاقوں کے لیے آزادی اور خود مختاری کا مطالبہ کیا۔ آئینی منصوبے میں اقلیتی آبادی کے دینی،اقتصادی، ثقافتی، سیاسی، و انتظامی حقوق اور مفادات کو یقینی بنانے کے لیے موثر اور لازمی سیف گارڈز مطالبہ شامل تھا۔

مارچ 1940ع کے اجلاس میں قائداعظم محمد علی جناح کی تقریر

مارچ 1940ع کے اجلاس میں قائداعظم محمد علی جناح کی طویل تقریر پڑھ کر ہر منصف مزاج انسان مسلمان قیادت کے منطقی موقف کی تائید کیے بغیر نہیں رہ سکتا۔

قائداعظم محمد علی جناح کی وہ تاریخی تقریر اس پورے پس منظر کا خلاصہ پیش کرنے پر مبنی تھی۔ انہوں نے گاندھی جی کے موقف کے تضادات کو بے نقاب کیا۔ قرارداد لاہور قیام پاکستان کے طویل سفر کے مختلف مراحل کا ایک اہم ٹرنننگ پوائنٹ تھی۔

پاکستان کے قیام و استحکام میں شیعہ مسلمانوں کا کردار

 تاریخی تقریر پورے پس منظر کا خلاصہ

آج کی نوجوان پاکستانی نسل کے سامنے تاریخ کھلی کتاب کی مانند ہے۔ تیئیس 23مارچ 1940ع کی اس تاریخی قرارداد کا پورا پس منظر وہاں کی گئی قائد اعظم محمد علی جناح کی تقریر میں موجود ہے۔

یوم پاکستان 23 مارچ ایک اہم قومی دن کیوں !؟

پاکستان کے حصول کی طویل تحریک اور تاریخ میں یہ تقریر، قرارداد اور دن اسی وجہ سے ایک خاص اہمیت کا حامل ہے۔ اسی وجہ سے یہ پاکستانیوں کے لیے ایک اہم قومی اور یادگار دن ہے۔ اسے قرارداد لاہور کہیں تب بھی ٹھیک ہے۔ قراردادپاکستان کا حصہ اول کہیں تب بھی ٹھیک ہے۔

مسلمانوں کے اتحاد کا مظہر مملکت

ہر پاکستانی ان حقائق کو جان لے کہ تیئیس مارچ ایک اہم قومی دن ہے۔ علامہ اقبال کے اشعار کی حرارت اور توانائی کے ساتھ قائد اعظم محمد علی جناح کی قیادت میں اس سرزمین پر اسلام کی حاکمیت کے لیے یہ آزاد و خود مختار مملکت قائم ہوئی ہے۔ یہ مسلمانوں کے اتحاد کا مظہر مملکت ہے۔ پاکستان مسلک، فرقہ و لسانیت سے بالاتر مملکت ہے۔

پاکستان نظریہ بھی، پاکستان زمیں بھی ہے
رنگ برنگی دنیا میں، اسکی یہ پہچان ہے
میں بھی پاکستان ہوں، تو بھی پاکستان ہے

متعلقہ مضامین

Back to top button