دنیا

بھارت، حزب اختلاف نے کشمیر سے آرٹیکل 370 کی منسوخی کو غلط اقدام قرار دیا

شیعیت نیوز: بھارت کی حزب اختلاف کی پارٹیوں نے کشمیر سے آرٹیکل 370 کو منسوخ کرنے کے مودی حکومت کے اقدام کو غلط قرار دیا، جبکہ حکمراں پارٹی نے ان الزامات کو یکسر مسترد کردیا ہے۔

جموں و کشمیر اور پڈوچیری کے اضافی مطالبات زر پر بحث میں بی جے پی کے رکن پارلیمنٹ جمیانگ نامیگل نے کہا کہ حکومت نے دونوں مرکزی علاقوں میں بجٹ کا بہت اچھا الاٹمنٹ کیا ہے۔

انہوں نے کہا کہ شیاما پرساد مکھرجی کبھی بھی آرٹیکل 370 کے حق میں نہیں تھے اور وزیراعظم نریندر مودی نے کشمیر سے 370 کو ختم کرکے ان خوابوں کو پورا کیا ہے۔ انہوں نے لداخ کی ترقی کے لئے ضلع کی تشکیل کا مطالبہ کیا اور بے روزگاری کے خاتمے کے لئے مؤثر اقدامات پر زور دیا۔

اس دوران ترنمول کانگریس کی سوگتا رائے نے کہا کہ حکومت کے ذریعہ 2019ء میں آرٹیکل 370 کو ختم کرنا اور جموں و کشمیر کو ایک بھارت کے زیر انتظام خطہ بنانا غلط اقدام تھا۔ اسی طرح لداخ کو ریاست سے الگ کرنا بھی ایک غلط اقدام ہے۔

انہوں نے کہا کہ جموں و کشمیر کو دوبارہ مکمل ریاست کا درجہ دے کر ریاستی اسمبلی کو بحال کیا جائے، تاکہ وہاں کے عوام کو حقوق مل سکیں۔ مودی حکومت نے دعوٰی کیا تھا کہ وہ کشمیر کو آگے لے جائے گی، لیکن وہاں کے لوگ ابھی بھی ناخوش ہیں۔

یہ بھی پڑھیں : لاپتہ افراد کی بازیابی ہمارے عدالتی نظام ِانصاف کیلئے چیلنج اور آزمائش ہے، علامہ حسن ظفر نقوی

سوگتا رائے نے کہا کہ حکومت نے جموں و کشمیر سے 370 ختم کرکے امن قائم کرنے اور دہشت گردی کے خاتمے کا وعدہ کیا تھا لیکن ایسا کچھ نہیں ہوا۔

انہوں نے کہا کہ آج بھی دہشت گردی پر کوئی قابو نہیں ہے۔ انہوں نے کہا کہ پڈوچیری میں امن ہونا چاہیئے کیونکہ ساری دنیا سے وہاں سیاح آتے ہیں۔

انہوں نے ریاست جموں و کشمیر کو مکمل ریاست کا درجہ دینے کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا کہ دیگر ریاستوں کے ملازمین کی طرح ہی وہاں کے ملازمین کو بھی فائدہ ملنا چاہیئے۔

اس دوران نیشنل کانفرنس کے حسنین مسعودی نے کہا کہ 5 اگست 2019ء کو جموں و کشمیر کی پانچ ہزار سالہ تاریخ کو نقصان پہنچایا گيا۔

انہوں نے کہا کہ 5 اگست کو ایک آگ لگائی گئی تھی اور اس کی لپیٹ میں کیا آئے گا، یہ مستقبل میں پتہ چل جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ اگر مودی حکومت کشمیر میں امن لانا چاہتی ہے تو اسے خود احتسابی کرنی چاہیئے۔

متعلقہ مضامین

Back to top button