سعودی عرب

سعودی عرب میں کرپشن کے الزامات پر اعلیٰ سرکاری افسران کے خلاف کارروائیاں

شیعیت نیوز: سعودی عرب میں مزید 48 اعلیٰ سرکاری افسران کے خلاف کرپشن سمیت دیگر الزامات میں کارروائی کی گئی ہے۔

عرب خبر رساں ادارے کے مطابق مملکت کے محکمہ انسداد بدعنوانی النزاہہ کا کہنا ہے کہ جن 48 اعلیٰ سرکاری افسران کے خلاف کارروائی کی گئی ہے ان کا تعلق دفاع، داخلہ، انصاف، بلدیات، دیہی امور، ہاؤسنگ، تعلیم، ماحولیات، آب پاشی اور دیگر وزارتوں اور محکموں سے ہے۔

ان میں سے بعض حکام کا تعلق پریزیڈینسی برائے ریاستی سلامتی، سعودی فوڈ، ڈرگ اتھارٹی اور جنرل اتھارٹی آف میٹرلوجی اور ماحولیاتی تحفظ سے بھی بتایا گیا ہے۔

ان حکام پر رشوت ستانی، اختیارات کا غلط استعمال اور جعل سازی کے الزامات ہیں۔ اس کے علاوہ 17 دیگر مقامی و غیر ملکی شہریوں کو بھی بدعنوانی کے الزامات میں گرفتار کیا گیا ہے۔

یہ بھی پڑھیں : ملت جعفریہ کسی فرقہ کی تکفیر کی قائل نہیں جو کسی مسلمان کی تکفیر کرتے ہیں ان کا اسلام سے کوئی تعلق نہیں، علامہ احمد اقبال رضوی

یہ گرفتاریاں کرپشن میں ملوث 411 افراد سے تفتیش سے حاصل ہونے والی معلومات کی بنیاد پر کی گئی ہیں۔ قانونی کارروائی کے بعد ان کے مقدمات عدالتوں کو بھجوائے جائیں گے۔

واضح رہے کہ سعودی عرب میں ولی عہد محمد بن سلمان کی ایما پر مبینہ طور پر بدعنوانی اور ذاتی مفاد کے لیے مفاد عامہ کو نقصان پہنچانے کے الزامات کے خلاف بڑے پیمانے پر کارروائی جاری ہے جس میں درجنوں سرکاری حکام اور شہریوں کے خلاف کارروائی کی جاچکی ہے۔

العربیہ چینل نے اپنے ناظرین اور قارئین سے یہ خبریں تاحال چھپائے رکھی ہیں کیونکہ اس میں کام کرنے والا عملہ خود بھی اسی مالی کرپشن سے حاصل دولت سے تنخواہ پاتا ہے۔ ورنہ اصل خبر یہ ہے کہ جب سے محمد بن سلمان عرف ایم بی ایس ولی عہد سلطنت کے طور پر مسلط کیا گیا ہے تب سے شاہی خاندان کے دیگر افراد پر بھی مالی کرپشن کا ہی الزام لگاکر انہیں قید کردیا گیا تھا۔ حالانکہ قومی دولت لوٹنے میں سرفہرست خود ایم بی ایس کا نام آتا ہے۔

سعودی عرب میں لاقانونیت کی سب سے بڑی مثال آل سعود حکمران خاندان کا قانون سے بالاتر ہونا ہے۔ حتیٰ کہ آرامکو جو کہ قومی ادارہ ہے، اسکی آمدنی سے آل سعود خاندان نے اب تک کتنا کمایا ہے، اسکا ریکارڈ تک نہیں مرتب کیا گیا۔

متعلقہ مضامین

Back to top button