دنیا

ترکی میں ارطغرل غازی کی قبر سے 99 ٹن سونا برآمد

شیعیت نیوز: ترکی میں ارطغرل غازی کی جائے مدفن سے 99 ٹن سونا برآمد ہوا ہے۔ ترکی نے سوگوت کے علاقے سے 99 ٹن سونا دریافت کیا ہے۔

ترکی خبر رساں ادارے کے مطابق حکام کا کہنا ہے کہ 35 لاکھ اونس یعنی 99 ٹن سونے کے اس ذخیرے کی قیمت چھ ارب ڈالر کے لگ بھگ ہے۔

اس دریافت کا اعلان فرحت التین پوئراز نے کیا جو ترکی کے ایگریکلچر کریڈٹ کو آپریٹوز اور گیوبر یٹاس کھاد کمپنی کے سربراہ ہیں۔

پوئراز کا کہنا ہے کہ اس کی قیمت 6 ارب ڈالر کے قریب ہے۔ ہم دو سال کے اندر سونا نکالنا شروع کر دیں گے۔ ترکی کی معیشت میں اضافہ کریں گے۔

یہ بھی پڑھیں : شام کے مغربی صوبے حماہ پر اسرائیلی فضائی حملہ ناکام، کئی میزائل تباہ

اس اعلان کے بعد گیوبریٹاس کے شئیرز میں دس فیصد کا اضافہ دیکھنے میں آیا، توانائی اور معدنی وسائل کے وزیر فتح دونمیز نے دسمبر میں اعلان کیا تھا کی ترکی نے رواں سال 38 ٹن سونا تیار کر کے گذشتہ سال کا ریکارڈ توڑ دیا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ اگلے پانچ سال کے لیے ہمارا ہدف ہر سال 100 ٹن سونا تیار کرنا ہو گا۔

سوگوت کا علاقہ سلطنت عثمانیہ کے بانی عثمان اول کے والد ارطغرل کے مدن کے طور پر بھی مانا جاتا ہے۔ ارطغرل غازی پر بنے ہوئے ڈرامے نے ترکی سمیت دنیا بھر میں مقبولیت حاصل کی تھی۔

پاکستان میں بھی یہ ڈرامہ وزیراعظم عمران خان کی ہدایات پر نشر کیا گیا۔ اس ڈرامے میں جہاں ارطغرل غازی کو عیسائیوں اور یہودیوں کے خلاف برسرپیکار دیکھایا گیا، وہاں اس حقیقت کو بھی نظرانداز نہیں کیا گیا کہ ترک حکومتوں کے ہر دور میں بااثر ترین عہدوں پہ ایسے افراد موجود رہے جو کہ ترکوں اور عالم اسلام سے زیادہ عیسائیوں اور یہودیوں کے خیر خواہ تھے اور اپنے ذاتی مفادات کیلئے اپنے ہی مسلمان بھائیوں کا خون بہاتے تھے۔

ریاست، حکومت، عالم اسلام سے غداری ان کا وطیرہ تھی اور تخت و شاہی کے حصول کیلئے عیسائیوں اور یہودیوں کی ہر خواہش پہ سر تسلیم کرتے ہوئے مسلمانوں میں نفاق کو بڑھاوا دیتے اور انہیں ایک دوسرے کی تلواروں کے سامنے لا کھڑا کرتے تھے۔

اس ڈرامے میں جہاں ارطغرل غازی کی کامیاب جدوجہد کی عکاسی کی گئی، وہیں ترک اقتدار کے ایوانوں میں ہر دور کے اندر یہود و نصاریٰ کے دوستوں کا غلبہ بھی دیکھایا گیا۔ یہی تسلسل آج بھی جاری ہے۔

ایک جانب ترک صدر فلسطین کے حق میں ہر حد تک جانے کی بات کرتا ہے تو دوسری طرف ترک حکومت اسرائیل کے ساتھ سفارتی و تجارتی تعلقات کے ساتھ ساتھ اب سیر و سیاحت کو بھی فروغ دینے کی جانب گامزن ہے۔

متعلقہ مضامین

Back to top button