اہم ترین خبریںشیعت نیوز اسپیشلمقالہ جات

امریکی صدارتی الیکشن یا انتخابی فراڈ

امریکی صدارتی الیکشن یا انتخابی فراڈ

امریکی صدارتی الیکشن یا انتخابی فراڈ کے اس عنوان کے لیے صدر ڈونلڈ ٹرمپ کا شکریہ ادا کرنا چاہیے۔ امریکی صدارتی الیکشن کے عمل میں جعلسازی و دھاندلی کا دعویٰ کوئی اور لگاتا تو اسکی اتنی اہمیت نہ ہوتی۔ لیکن یہ الزام امریکا کے موجودہ صدر ٹرمپ نے خود لگایا ہے۔

یاد رہے کہ ری پبلکن پارٹی سے منسلک ڈونلڈ ٹرمپ مزید چار سال مدت صدر رہنے کے لیے دوبارہ امیدوار ہیں۔ انکا مقابلہ ڈیموکریٹک پارٹی کے سینیئر رہنما جوزف بائیڈن کررہے ہیں۔ ٹرمپ نے بدھ چار نومبر علی الصبح وائٹ ہاؤس میں اپنے حامیوں سے کہا کہ وہ صدارتی الیکشن جیت چکے ہیں۔

ٹرمپ نے الزام لگایا

حالانکہ اس وقت امریکی ریاست الاسکا میں پولنگ بھی ختم نہیں ہوئی تھی۔ ٹرمپ نے الزام لگایا کہ بہت ہی افسردہ لوگوں کا ایک گروہ انکے یعنی ٹرمپ کے حامی ووٹرز کو انتخابی عمل سیدور کرنے کی کوشش کررہا ہے۔ انکا کہنا تھا کہ وہ یہ برداشت نہیں کریں گے اور اس ضمن میں سپریم کورٹ سے رجوع کریں گے۔

جوزف بائیڈن یہی الزام صدر ٹرمپ پر ہیں

اسی طرح جوزف بائیڈن یہی الزام صدر ٹرمپ پر لگاتے آئے ہیں۔ انہوں نے بارہا کہا کہ وہ صدر ٹرمپ کو صدارتی الیکشن میں دھاندلی نہیں کرنے دیں گے۔ اور منگل کی شب سے وہ بھی اپنی جیت کا اعلان کررہے ہیں۔

پورے امریکی انتخابی نظام کی ساکھ پر بہت بڑا سوالیہ نشان

یونائٹڈ اسٹیٹس آف امریکا کی ان دو طاقتور شخصیات کی جانب سے امریکی صدارتی مہم کے دوران کا بیانیہ اور عین پولنگ والے دن مذکورہ بیانات پورے امریکی انتخابی نظام کی ساکھ پر بہت بڑا سوالیہ نشان ڈال چکے ہیں۔ یعنی امریکی الیکشن میں فراڈ (جعلسازی و دھاندلی) ممکن ہے، امریکی سیاسی اسٹیبلشمنٹ کے دو بڑوں کا موقف اس تاثر کو سچا ثابت کرتا ہے۔

ایک فراڈ الیکشن

الیکشن خواہ بائیڈن جیتے چاہے ٹرمپ دوبارہ صدر بن جائیں، لیکن اب دنیا اس امریکی صدر کو ایک فراڈ الیکشن کے نتیجے میں آنے والے صدر کے طور پر دیکھیں گے۔ حالانکہ امریکی ڈیپ اسٹیٹ (کارپوریٹوکریسی و زایونسٹ لابی) کا ہدف کچھ اور تھا۔ انکا ہدف امریکا کا امیج اچھا کرنا تھا۔ لیکن ہوگیا اسکے برعکس۔

ٹرمپ حکومت نے یہ سب کچھ امریکا کی قیمت پر کیا

امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی چار سالہ صدارت کے دور میں امریکا دنیا میں جتنا رسوا ہوا، اسکی مثال ماضی میں نہیں ملتی۔ عالمی سیاسی منظر نامے میں امریکا نے صرف اسرائیلی مفادات کے وزیر دفاع اور وزیر خارجہ کا کردار ادا کیا۔ اور ٹرمپ حکومت نے یہ سب کچھ امریکا کی قیمت پر کیا۔

امریکی اسٹیبشلمنٹ کا منصوبہ

امریکی اسٹیبشلمنٹ نے یہ منصوبہ بنایا کہ پوسٹل یا میل ووٹرز کے ذریعے قبل از تین نومبر پولنگ ہی انتخابی کھیل پر اپنا کنٹرول مستحکم کرکے اپنی مرضی کا امیدوار جتوادے۔

لیکن دونوں صدارتی امیدواروں نے جو کچھ کہا ہے وہ تو پورے انتخابی عمل ہی کو مشکوک بناچکا ہے۔ اس لیے اب جو کوئی بھی جیتے یونائٹڈ اسٹیٹس آف امریکا کی جمہوری ساکھ ہار چکی ہے۔ امریکا اب یہ دعویٰ نہیں کرسکتا کہ وہ جمہوریت اور شفاف انتخابی عمل کے لیے رول ماڈل کی حیثیت رکھتا ہے۔

امریکی صدارتی الیکشن یا انتخابی فراڈ

شاید یہ مکافات عمل ہے۔ دیگر ممالک کے داخلی امور میں مداخلت اور انتخابی عمل کو مشکوک بنانے کی سازشوں پریہ قدرت کا ردعمل ہے۔ شکریہ ڈونلڈ ٹرمپ اور جوزف بائیڈن، امریکی انتخابی عمل کے اس فراڈ، اس کھلی دھاندلی سے پردہ اٹھاکر آپ دونوں نے اپنی زندگی میں شایدیہی پہلا اچھا کام کیا ہے۔

اب صدر بائیڈن بنے یا ٹرمپ اس سے کوئی فرق نہیں پڑتا۔ کیونکہ یہ پورا امریکی انتخابی عمل ہی فراڈ رہا، بقول انکے اپنے۔

عین علی شیعیت نیوز اسپیشل

عالم اسلام کی مشکلات کا حل اتحاد امت
UAE begins subjecting Pakistani Shia Muslims to enforced disappearance

متعلقہ مضامین

Back to top button