سعودی عرب

فلسطینی ڈرامہ کی بندش، کیا سعودی عرب اسرائیل کو تسلیم کرنے جا رہا ہے؟

متحدہ عرب امارات اور بحرین کی جانب سے اسرائیل کو تسلیم کیے جانے کے بعد یہ قیاس آرائیاں عروج پر ہیں کہ اسرائیل کو تسلیم کرنے والے اگلے عرب ممالک میں سعودی عرب بھی شامل ہوسکتا ہے۔

سعودی عرب کی طرف سے اسرائیل کے ساتھ ممکنہ امن معاہدے کےامکانات اور خدشات کئی حوالوں سے تقویت پکڑ رہے ہیں۔ مبصرین کا کہنا ہے کہ حال ہی میں سعودی عرب کی سرکاری سرپرستی میں چلنے والے ‘mbc ‘ ٹیلی ویژن نیٹ ورک کی ویب سایٹ’ شاہد نیٹ’ نے فلسطین پر اسرائیلی قبضے کے حوالے سے تیار کردہ ڈرامہ سیریز”التغريبة الفلسطينية” کو ڈراموں کی فہرست سے ہٹا دیا۔ تاہم سوشل میڈیا پر اس اقدام پر شور مچنے اور احتجاج کے بعد انتظامیہ کو فلسطین کے حوالے سے ڈرامہ سیریز کو دوبارہ لوڈ کرنا پڑا۔

یہ پیش رفت زمانی اعتبارسے اہمیت کی حامل ہے کیونکہ حالیہ ایام میں متحدہ عرب امارات اور بحرین اسرائیل کو تسلیم کرنے کے بعد کئی ایسے ٹی وی ڈراموں اور فلموں کو بند کرچکے ہیں جن میں فلسطینی کاز کی حمایت کی جاتی ہے۔

مرکز اطلاعات فلسطین کے مطابق "التغريبة الفلسطينية”  نامی ڈرامہ سیریز میں سنہ 1948ء کو فلسطین پر اسرائیلی ریاست کے قبضے کے احوالے بیان کیے گئے ہیں۔ ایسے وقت میں جب خلیجی ممالک اسرائیل کو تسلیم کرنے کی راہ پر چلے رہیں سعودی عرب کے فنڈڈ ٹی وی چینل کا اس ڈرامہ سیریز کو اپنی فہرست سے نکالنا خاص پیغام ہے۔

مبصرین کا کہنا ہے کہ فلسطینیوں کی حمایت میں ٹی وی چینل پرچلنے والے ڈرامہ کو بند کرنا سعودی عرب کی سرکاری ہدایت کے بغیر ممکن نہیں۔ شاید سعودی حکومت اس طرح کے اقدامات سے عوام نفسیات اور رد عمل جاننے کی کوشش کررہی ہے۔

‘ایم  بی سی’ کے اس اقدام پر سوشل نیٹ ورکنگ ویب سائٹس پر عوام کا سخت رد عمل سامنے آیا جس کے بعد ٹی وی چینل نے "التغريبة الفلسطينية”  ڈارمہ سیریز کو بحال تو کر دیا ہے تاہم اس بندش کی وجہ بیان نہیں کی گئی۔ "التغريبة الفلسطينية” ڈرامہ سیریز فلسطینی لہجے میں تیار کیا گیا ہے جس میں قضیہ فلسطین اور فلسطین میں اسرائیلی ریاست کے قیام کے اثرات پر ڈرامائی انداز میں روشنی ڈالی گئی ہے۔

یہ ڈرامہ سیریز کئی عالمی ایوارڈ بھی جیت چکا ہے۔ اسے سنہ 2004ء میں شام کی سرزمین پر شوٹ کیا گیا اور اس کی شوٹنگ ایک شامی فلم پروڈکشن کمپنی نے کی ہے۔

شاہد نیٹ کی فہرست سے "التغريبة الفلسطينية”  کا نکالا جانا سوشل میڈیا کارکنوں اور فلسطینیوں کے حامی حلقوں کی طرف سے سخت رد عمل سامنے آیا ہے۔

سماجی کارکنوں‌کا کہنا ہے کہ سعودی عرب کے ملکیتی ٹی وی چینل کی طرف سے فلسطینیوں کی حمایت پرمبنی ڈرامہ سیریز کو فہرست سے نکالنا اسرائیل کے ساتھ دوستانہ تعلقات کےقیام کا پیش خیمہ ہوسکتا ہے۔ سعودی عرب کے سینیر حکومتی عہدیداروں کی طرف سے بھی اسرائیل کے حوالے سے کافی حد تک نرم گوشہ ظاہر کیا جا رہا ہے۔ حال ہی میں سعودی عرب کے ایک سرکردہ شہزادے اور سابق انٹیلی جنس چیف شہزادہ بندر بن سلطان نے ایک انٹرویو میں جو انداز بیان اپنایا وہ اس بات کا پیغام دے رہا ہے کہ سعودی عرب امارات کو تسلیم کرنے کی تیاری کررہا ہے۔ ایم بی سی ٹی وی چینل کی طرف سے فلسطینی ڈرامہ سیریز کو بند کرنا بھی صہیونی ریاست کی حمایت کرنے اور اسرائیل کو تسلیم کرنے کی راہ ہموار کرنے کی کوششوں کا حصہ ہے۔

-زرایع: مرکز اطلاعات فلسطین

متعلقہ مضامین

Back to top button