دنیا

سعودی صحافی خاشقجی کے بہیمانہ قتل کا اصل ملزم محمد بن سلمان ہیں۔ اقوام متحدہ

شیعت نیوز :اقوام متحدہ کی خصوصی رپورٹر نے واضح الفاظ میں کہا ہے کہ ترکی میں سعودی صحافی خاشقجی کے بہیمانہ قتل کے اصل ملزم سعودی عرب کے ولی عہد محمد بن سلمان ہیں۔

رپورٹ کے مطابق اقوام متحدہ کی خصوصی رپورٹرآگنس کیلامارڈ نے ترک خبررساں ایجنسی آناتولی کے ساتھ گفتگو میں ترکی کے پراسیکیوٹر کی جانب سے سعودی عرب کے 20 فراری ملزموں کی گرفتاری کے حکم کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ سعودی عرب ان ملزموں کو ترکی کے حوالے نہیں کرےگا ۔ البتہ ترک عدالت کا اقدام اہم اورقانونی ہے۔

اس ماورائے عدالت قتل پر تحقیقات کرنے والی اقوا متحدہ کی خصوصی نمائندہ آگنس کیلامارڈ نے عالمی برادری پر زور دیا ہے کہ وہ سعودی عرب پر پابندیاں عائد کرے اور یہ بھی کہا ہے کہ محمد بن سلمان کو بھی ان پابندیوں میں شامل کیا جائے۔

اقوام متحدہ کی رپورٹ کے مطابق اس قتل کے حوالے سے ایسے شواہد ملے ہیں، جن کی بنیاد پر یہ کہا جا سکتا ہے کہ محمد بن سلمان کے ساتھ ساتھ دیگر سعودی اہلکار اس میں ملوث ہیں۔

یہ بھی پڑھیں : جنرل سلیمانی کی ٹارگٹ کلنگ امریکہ نے خودمختاری کے قانون کو بھی پائمال کیا ہے۔ کالامارڈ

آگنس کیلامارڈکے مطابق، ’’ تحقیقات سے یہ نتیجہ اخذ کیا جا سکتا ہے کہ خاشقجی کو دانستہ طور پر اور پہلے سے تیار کی گئی منصوبہ بندی کے تحت قتل کیا گیا ہے۔ یہ ماورائے عدالت قتل ہے اور انسانی حقوق کے بین الاقوامی قوانین کی رو سے ریاض حکومت اس کی ذمہ دار ہے۔‘‘

اس موقع پر انہوں نے اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل انتونیو گوٹیرش سے مطالبہ بھی کیا کہ اس قتل کی مزید تحقیقات کے لیے ایک بین الاقوامی کمیٹی بنائی جائے۔آگنس کیلامارڈنے یہ رپورٹ چھ ماہ کی تحقیقات کے بعد مرتب کی ہے۔

اقوام متحدہ کی خصوصی رپورٹر نے کہا کہ اس کیس کے اصل ملزم سعودی عرب کے ولی عہد محمد بن سلمان ہیں اور وہ فی الحال عدالت میں پیش نہیں ہوں گے کیونکہ اسے بعض بڑی طاقتوں کی حمایت اور پشت پناہی حاصل ہے لیکن ایک دن وہ قانون کے شکنجے میں آجائیں گے۔

واضح رہے کہ سعودی صحافی جمال خاشقجی کو ترکی کے شہر استنبول میں سعودی عرب کے قونصل خانہ میں سعودی عرب کے ولی عہد محمد بن سلمان کے حکم پر2 اکتوبر سن 2018 میں بڑی بے دردی اور بے رحمی کے ساتھ قتل کردیا گیا تھا اور اس کی لاش کو سعودی عرب نے ابھی تک خاشقجی کے لواحقین کے حوالے نہیں کیا ۔

متعلقہ مضامین

Back to top button