دنیا

الحاقی منصوبہ صیہونی کابینہ کے ایجنڈے سے نکل چکا ہے۔ اسرائیلی وزیر امیگریشن

شیعت نیوز : صیہونی ای مجلے ’’عروتص شوع‘‘ کے مطابق غاصب صیہونی حکومت اسرائیل کی وزیر امیگریشن ’’پنینا تامانوشاتا‘‘ نے مزید 30 فیصد فلسطینی اراضی پر قبضے کے مذموم الحاقی منصوبہ کے متعلق گفتگو کرتے ہوئے کہا ہے کہ اسرائیلی کابینہ اب الحاقی منصوبے پر کام نہیں کر رہی کیونکہ اب تل ابیب پہلی ترجیح نہیں۔

موجودہ صیہونی وزیر جنگ بینی گینٹز کی سیاسی جماعت (نیلی-سفید) سے تعلق رکھنے والی اسرائیلی وزیر امیگریشن نے صیہونی ریڈیو ’’رشٹ بٹ‘‘ کے ساتھ گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ہماری سیاسی جماعت کی درخواست پر ہی (مزید قبضے پر مبنی) الحاقی منصوبہ کابینہ کے ایجنڈے سے نکال دیا گیا ہے جبکہ اس کو عملی طور پر نافذ کرنے کے لئے تاحال کوئی تاریخ معین نہیں کی گئی۔

یہ بھی پڑھیں : ایران و چین باہمی تعاون پروگرام، دونوں ممالک سے امریکی دباؤ کم کر دے گا۔ امریکی اخبار

واضح رہے کہ غاصب صیہونی حکومت اسرائیل کے وزیر اعظم کی جانب سے گذشتہ ماہ یہ اعلان کیا گیا تھا کہ مزید 30 فیصد فلسطینی سرزمین کو اسرائیل میں ضم کرنے پر مبنی الحاقی منصوبے پر یکم جولائی 2020ء کے روز عملدرآمد شروع کر دیا جائے گا جبکہ وسیع بین الاقوامی مخالفت اور متحدہ مزاحمتی محاذ کی طرف سے شدید ردعمل کے خوف کے باعث یہ صیہونی منصوبہ عملی جامہ نہ پہن سکا تھا۔

اس حوالے سے مشہور صیہونی اخباروں کا لکھنا ہے کہ خود اسرائیل کے اندر متنازعہ الحاقی منصوبہ اسرائیلی وزیر اعظم بنجمن نیتن یاہو کی جانب سے اپنی کرپشن چھپانے کی غرض سے متعارف کروایا گیا تھا۔

دوسری طرف صیہونی ٹیلیویژن چینل ’’کان نیوز‘‘ نے بھی گذشتہ روز اعلان کیا تھا کہ وائٹ ہاؤس کی جانب سے تل ابیب پر دباؤ ڈالا جا رہا ہے کہ الحاقی منصوبے پر عملدرآمد کو اس وقت تک روک دیا جائے جب تک بنجمن نیتن یاہو کو نیلی-سفید (بلیو-وائٹ) سیاسی پارٹی اور بینی گینٹز کی حمایت حاصل نہیں ہو جاتی۔

متعلقہ مضامین

Back to top button