ایران

صدام کو کیمیائی ہتھیار دینے والے ممالک کے خلاف بین الاقوامی عدالتوں میں مقدمہ چلنا چاہئے

شیعت نیوز : ایرانی شہری دفاعی تنظیم کے سربراہ نے کہا ہے کہ صدام کو کیمیائی ہتھیار دینے والے ممالک کے خلاف بین الاقوامی عدالتوں میں مقدمہ چلنا چاہئے۔

یہ بات جنرل غلام رضا جلالی نے اتوار کے روز ایک خصوصی نشست سے خطاب کرتے ہوئے کہی۔

انہوں نے ایران- عراق جنگ کے دوران صدام کو کیمیائی ہتھیار دینے والے ممالک کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا ہے کہ بین الاقوامی عدالتوں میں اس مسئلے کا جائزہ لیا جانا چاہئے۔

یہ بھی پڑھیں : چیف امریکی کمانڈ کے بجائے خود سعودی حکام یمن پر جنگ کے بارے بات کریں۔ ابراہیم الدیلمی

ایرانی جنرل نے کہا کہ ایران اور عراق کے درمیان آٹھ سالہ جنگ کے دوران عراق کے سابق ڈکٹیٹر صدام حسین نے بار بار ایرانی فوجیوں اور نہتے شہریوں کے خلاف کیمیائی اور مائکروبیل ہتھیاروں کا استعمال کیا۔ سنہ 1366 ہجری شمسی میں ایران کے مغربی شہر سردشت پر کیمیائی حملہ اس حکومت کے وحشیانہ جرائم میں سے ایک تھا۔

عراقی فوج نے ایرانی – عراقی سرحد پر واقع حلبچہ شہر پر بھی ایک کیمیائی حملہ کے ساتھ ہزاروں بے گناہ لوگ کو قتل کردیا جن میں بیشتر خواتین اور بچے تھے۔

انہوں نے قائد انقلاب کے فتوے، کہ کیمیائی ہتھیاروں کی تیاری اور استعمال حرام ہے، کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ جرمنی، فرانس اور برطانیہ سردشت اور شہر حلبجہ پر بمباری کے لیے صدام کے جرم کے شریک ہیں اور بین الاقوامی نظام کو آج اس مسئلے پر قانونی کارروائی کرے۔

دوسری جانب جنرل یحیی رحیم صفوی نے اتوارکو کیمیاوی دفاع کے زیرعنوان منعقدہ قومی اجلاس سے خطاب میں عراق کی صدام حکومت کے ذریعے ایران کے سرحدی شہر سردشت پر کی جانے والی کیمیاوی بمباری کی جانب اشارہ کیا اور کہا کہ یہ ملت ایران کی تاریخ کا ایک سیاہ دن تھا۔

جنرل رحیم صفوی نے کہا کہ عراق کی بعثی حکومت کے ہاتھوں کیمیاوی ہتھیاروں کا استعمال ، بین الاقوامی اداروں اور امریکہ و یورپ کی مرضی سے ہوا تھا۔ انہوں نے کہا کہ صدام نے ایران کے خلاف مسلط کردہ جنگ کے دور میں ایرانی عوام کے خلاف دو سو باون بار ممنوعہ ہتھیار استعمال کئے جس کے نتیجے میں آٹھ ہزار افراد شہید اور ایک لاکھ سات ہزار زخمی ہوئے۔

عسکری امور میں رہبر انقلاب اسلامی کے مشیر جنرل رحیم صفوی نے کہا کہ مختلف قسم کے کیمیاوی، جراثیمی اور ماحولیاتی خطرات کا مقابلہ کرنے کے لئے آٹومیٹک سسٹم قائم کرنا اور اسے فروغ دینا ایران کے کیمیاوی دفاعی نظام کے پروگرام کا بنیادی حصہ ہے۔

متعلقہ مضامین

Back to top button