سعودی عرب

تیل کی گرتی ہوئی قیمتوں نے سعودی عرب کو فقیر بنا دیا، امریکہ کی دھمکی

شیعت نیوز: تیل کی گرتی قیمتوں کے بحران سے بچنے کے لئے سعودی عرب اربوں ڈالر قرض لینے پر مجبور ہے۔دوسری طرف ٹرمپ نے کہا کہ امریکہ، سعودی عرب سے نقصانات کی تلافی چاہتا ہے۔

اس سال ، سعودی عرب کو تیل کی گرتی قیمتوں کی وجہ سے پیدا ہونے والے بجٹ خسارے کو پورا کرنے کے لئے 58 ارب ڈالر قرض لینا پڑے گا۔ بلومبرگ نیوز نے سعودی وزیر خزانہ محمد الجدان کے حوالے سے رپورٹ میں بتایا ہے۔

اس ہفتے الجدان نے میڈیا کو بتایا کہ شاہی حکومت رواں سال 26.57 بلین ڈالر کے بانڈز جاری کرسکتی ہے جو اسی سال اس سے پہلے 31.88 ارب ڈالر کی قیمت کے لئے گئے قرض کے علاوہ ہے۔

دنیا کی سب سے بڑی سعودی عرب کی آرامکو آئل کمپنی اپنے 10 ارب ڈالر کے اپنے شیئر فروخت کرنے پر غور کر رہی ہے۔

یہ بھی پڑھیں : آل سعود کی جیل میں قید پروفیسر عبداللہ الحامد کی مشکوک موت

سعودی عرب کے وزیر خزانہ محمد الجدان نے کہا کہ سعودی شاہی حکومت اپنی تاریخ میں اس طرح کے بحران سے گزر رہی ہے، شاید اس سے بھی برے بحران سے عبور کر چکی ہے۔ یہ کوئی نیا واقعہ نہیں ہے۔

زیادہ تر مبصرین کا خیال ہے کہ تیل کی قیمتوں میں کمی کا بحران جیسا اس بارے ہے ویسا اس سے پہلے نہیں تھا۔ یہ بحران زیادہ سپلائی اور 30 فیصد مطالبے میں کمی کے عجیب اتفاق سے پیدا ہوا ہے۔ اس کی وجہ سے دنیا میں تیل پر منحصر معیشتیں شدید دباؤ میں ہیں۔

دوسری جانب امریکہ کے صدر ڈونلڈ ٹرمپ تیل کی قیمتوں کی جنگ سے امریکہ کو ہونے والے نقصانات کی تلافی سعودی عرب سے کرنا چاہتے ہیں۔

امریکی ویب سائٹ آئیل پرائز نے وائٹ ہاوس کے قریبی ذرائع کے حوالے سے ایک رپورٹ شائع کی ہے جس میں دعوی کیا گیا ہے کہ ٹرمپ نے سارے متبادلوں کا جائزہ شروع کر دیا ہے جس میں ایک متبادل سعودی عرب کی تیل کمپنی آرامکو کے خلاف عدالتی کاروائی کرکے اس کے اثاثوں کو ضبط کرنا ہے۔

اقتصادی امور پر کام کرنے والی ویب سائٹ نے بتایا کہ ٹرمپ کے نزدیکی مشیر انہیں سعودی عرب سے معاوضہ لینے کا مشورہ دے رہے ہیں خاص طور پر انتخابات کے وقت کے نزدیک آنے کے مد نظر اس مطالبے پر اصرار بڑھ گیا ہے۔

ٹرمپ کے پاس ایک آپشن یہ ہے کہ وہ سعودی عرب کے حکمراں خاندان کی حمایت ختم کر دیں، اس طرح سعودی حکومت ٹرمپ کے ہر مطالبے کو قبول کرنے پر مجبور ہو جائے گی۔

ٹرمپ کئی بار کہہ چکے ہیں کہ اگر امریکہ کی حمایت نہ ہو تو شاہ سلمان دو ہفتے بھی شاہی محل میں باقی نہیں رہ پائیں گے۔

متعلقہ مضامین

Back to top button