دنیا

کورونا نے پناہ گزینوں کو یورپ بھیجنے کا ترک منصوبہ کھٹائی میں ڈال دیا

شیعت نیوز: ترک صدر رجب طیب ایردوآن بار بار یورپی ممالک کو پناہ گزینوں کے لیے سرحدیں کھولنے کی دھمکی دیتے رہے ہیں۔ چند ہفتے قبل ترکی نے بڑی تعداد میں شامی پناہ گزینوں کو یورپ داخلے کے لیے سرحد کھول دی تھی مگر کورونا وائرس نے ترکی کے مہاجرین کے سمندر کو یورپ کی طرف چھوڑںے کے منصوبے پر پانی پھیر دیا ہے۔

ایک اسپانوی اخبار’لاپانگوارڈیا’ نے اپنی ایک تازہ رپورٹ میں لکھا ہے کہ ترک -یونان سرحد پر قائم پناہ گزین کیمپ صرف ایک ماہ تک چلے۔ اب یہ کیمپ سنسان ہوچکے ہیں۔

اخبار نے انکشاف کیا ہے کہ شامی مہاجرین کی پہلی لہر یورپ کی طرف نکلی تو ترک میڈیا نے اسے بھرپور کوریج دی۔ مہاجرین کی دوسری لہر اٹھتے ہی کورونا کی وباء نے دنیا کو اپنی لپیٹ میں لے لیا۔ کورونا وائرس کے بحران کے دوران یوروپی یونین کے خلاف ترکی کے ’’پریشر ہتھیار‘‘ کی وقعت ختم ہوگئی اور اب اس حوالے سے مکمل خاموشی ہے۔

یہ بھی پڑھیں : کورونا امریکہ میں تیزی سے سرایت کر گیا، ہلاکتوں کی تعداد 3860 ہو گئی

اسپانوی اخبار کے مطابق طیب ایردوآن شام میں اپنے منصوبے کی ناکامی سے مایوس ہیں کہ یوروپی یونین نے شام میں ترکی کے جغرافیائی سیاسی عزائم کی حمایت نہیں کی۔ اس کے رد عمل میں ترکی نے مہاجرین کے سمندر کے سامنے کھڑی رکاوٹیں ہٹانے اور لاکھوں پناہ گزینوں کو یورپ جانے کی اجازت دینے کا اعلان کیا۔ یہ مہاجرین شام اور دوسرے ممالک سے نقل مکانی کرکے جرمنی ، فرانس یا سویڈن جیسے ممالک میں مستقبل کا خواب دیکھتے ہیں۔

ترکی میں پناہ گزینوں کی اکثریت تقریبا 36 لاکھ شامی، تین لاکھ عراقی اور اس کے علاوہ لاکھوں ایرانی اور افغان پناہ گزین آباد ہیں۔مزید یہ کہ ترکی دوسرے تارکین وطن بالخصوص پاکستانیوں اور افریقیوں کے لیے محفوظ جنت ہے اور ان ممالک سے ترکی آنے والوں کی تعداد میں اضافہ ہوا ہے۔ البتہ کورونا کی وجہ سے سفری مشکلات نے پاکستان اور افریقہ سے تارکین وطن کی ترکی آمد میں بھی تعطل پیدا ہوا ہے۔

دوسری طرف یونان نے اپنی سرحد بند کردی اور ترکی کے شہر ادرنہ سے متصل بازار کولی کراسنگ پوائنٹ کو سیل کردیا تو اس کے بعد ترکی سے پناہ گزینوں نے دریائے ایفروس کے راستے کشتیوں پر سرحد پار کرنا شروع کردی۔ یہ دریا یونان اور ترکی کے درمیان 150 کلو میٹر تک پھیلا ہوا ہے۔

ترکی میں انسانی اسمگلروں نے ترک میڈیا سے بات کرتے ہوئے کہا کہ ترک صدر طیب ایردوآن نے ان کی مشکل آسان کردی ہے۔

ترک صدر نے لوگوں کو یورپ کی طرف منتقل کرنے کے لیے انہیں کلین چٹ دےدی ہے۔ تاہم اب کورونا کی وباء نے یورپ اور ترکی کو اپنی لیپٹ میں لے رکھا ہے اور ترکی کا پناہ گزینوں کا سمندر یونان کےراستے یورپ بھیجنے کا خواب پورا نہیں ہو سکا۔

متعلقہ مضامین

Back to top button