اہم ترین خبریںشیعت نیوز اسپیشللبنانمقالہ جات

کیا سمیر خطیب لبنان کے نئے وزیراعظم ہوں گے؟

کیا سمیر خطیب لبنان کے نئے وزیراعظم

تحریر : غلام حسین ، شیعت نیوز اسپیشل

احتجاجی مظاہروں سے پیداہونے والے دباؤ کے بعد  29 اکتوبر کو سعد حریری نے وزیر اعظم کے عہدے سے مستعفی ہونے کا اعلان کردیا۔ اس کے بعد سے لبنان کی حکومت نگران حکومت میں تبدیل ہوگئی۔ آئینی قوانین کی روشنی میں نئے وزیر اعظم کی تلاش شروع کردی گئی۔ حالانکہ نیا وزیر اعظم یا نئی حکومت بھی لبنان میں کوئی جوہری تبدیلی نہیں لاسکتی۔

اس کا سبب لبنان کا منقسم سیاسی نظام ہے۔ اعلیٰ ترین عہدوں پر مختلف ادیان و مسالک کا کوٹہ پہلے سے مقرر ہے۔ یعنی صدر مارونی عیسائی، وزیر اعظم سنی اور اسپیکر پارلیمنٹ شیعہ ہی ہوگا۔ اسی طرح کابینہ میں وزراء بھی ان تین گروہوں سمیت دروز، علوی اور عیسائیوں کے دیگر فرقوں سے لئے جائیں گے۔

نئے وزیر اعظم کی تلاش

اب ایسے سیاسی نظام میں کوئی بھی اہم فیصلہ کرتے وقت سبھی اسٹیک ہولڈرز سے مشاورت لازمی ہے۔نہ صرف مشاورت بلکہ اتفاق رائے بھی۔اتفاق رائے کے بغیر کیا گیا ہر فیصلہ حکومت کے خاتمے کا سبب بن سکتا ہے۔ اس پس منظر میں لبنان کے نئے وزیر اعظم کی تلاش جاری ہے۔

موجودہ سیاسی صورتحال کے کئی دلچسپ اور حیرت انگیز پہلوہیں۔ ایک یہ ہے کہ سارے اسٹیک ہولڈرز اب بھی سعد حریری کے نام پر متفق ہیں۔ مگر، مظاہرین تبدیلی چاہتے ہیں۔ چونکہ وزیر اعظم سنی ہی ہونا ہے، اس لئے جس کا نام بھی سامنے آتا ہے، اس کے پرانے تعلق پر انگلیاں اٹھتی ہیں۔

ممکنہ امیدوار برائے وزارت عظمیٰ

مثال کے طور پر لبنان کی ایک بڑی کاروباری شخصیت اور سابق وزیر محمد الصفدی (صفادی)۔ انکا نام بھی سعد حریری کی طرف سے آیا۔ ملاقاتیں ہوئیں۔ مگر انکے ماضی پر انگلیاں اٹھیں۔ سعد حریری اور انکے مابین آف دی ریکارڈ باتیں ریکارڈ پر آگئیں تو محمد الصفدی خود ہی وزارت اعظمیٰ کی امیدواری سے دستبردار ہوگئے۔

کیا سمیر خطیب لبنان کے نئے وزیراعظم

سابق وزیر بہیج طبارہ کا نام بھی اسی جہ سے مسترد کردیا گیا۔ ولید علم الدین اور فواد مخزومی کے نام بھی گردش میں ہیں۔ مگر اس وقت ممکنہ امیدواروں میں سمیر الخطیب کا نام سر فہرست ہے۔

صدر میشال عون کل بروز پیر لازمی مشاورت کے عمل کو انجام دیں گے۔ یاد رہے کہ عمر رسیدہ سمیر الخطیب بھی سعد حریری کے پیش کردہ ہیں۔

اختلافات اب بھی موجود

اور دلچسپ اور حیرت انگیز بات یہ ہے کہ نھاد المشنوق جو سعد حریری کی جماعت المستقبل کی طرف سے لبنان کے وزیر داخلہ و بلدیات رہ چکے ہیں نے سمیر الخطیب کی نامزدگی پر اعتراض کردیا ہے۔ البتہ المستقبل سے منسلک رکن پارلیمنٹ محمد الحجار نے سمیر خطیب کے حق میں بیان دیا ہے۔ انکا کہنا ہے کہ سعد حریری کی جماعت کے سارے اراکین سمیر خطیب ہی کو ووٹ دیں گے۔

نھاد المشنوق اور تین سابق وزرائے اعظم نجیب میقاتی، فواد سنیورا اور تمام سلام صدر میشال عون پر تنقید کررہے ہیں۔ ساتھ ہی وہ نگران وزیر خارجہ جبران باسل سے بھی ناراض ہیں۔ یہ چار اور ایسے ہی بعض دیگر یہ تاثر دینے کی کوشش کررہے ہیں گویا وزیر اعظم کے نام بھی صدر اور نگران وزیر خارجہ کے پیش کردہ ہیں۔ جبکہ محمد الصفادی اور سمیر خطیب دونوں ہی کا قریبی تعلق سعد حریری سے ہی رہا ہے۔ اور اب بھی سعد حریری ہی انکی حمایت کررہے ہیں۔

حرکت امل اور حزب اللہ کا موقف

حزب اللہ اور امل تحریک دونوں ہی کو سعد حریری کی نامزدگی پر اعتراض نہیں۔ شاید اس کا سبب امل کے سربراہ اور لبنان پارلیمنٹ کے اسپیکر نبیہ بری کے اچھے تعلقات ہوں۔ حزب اللہ کے سیکریٹری جنرل سید حسن نصراللہ نے تو سعد حریری کے استعفیٰ دینے کی بھی مخالفت کی تھی۔ لیکن اگر مشاورتی عمل میں دیگر جماعتیں سمیر خطیب پر متفق ہوگئیں تو سیاسی تعطل ختم کرنے کے لئے حزب اللہ اور امل بھی متفق ہوجائیں گی۔ غالب امکان یہی ہے۔

غیر یقینی صورتحال ہے

لیکن سابق وزیر ویام وھاب کا کہنا ہے کہ بین الاقوامی اور لبنان کی داخلی قوتیں کسی اور نام پر بھی متفق ہوسکتی ہیں۔ چونکہ فرانس آجکل لبنان کی اقتصادی معاونت کے ضمن میں دیگر بڑی طاقتوں کو جمع کررہا ہے۔ بدھ کے روز پیرس میں کانفرنس بھی ہورہی ہے۔

جبکہ لبنان کے اندر مشنوق جیسے لوگ بھی سمیر خطیب کے نام پر اعتراض کررہے ہیں۔ یاد رہے کہ مشنوق کا بیان بیروت کے مکینوں کی مقامی تنظیم کی جانب سے جاری کیا گیا ہے۔

لبنان قومی مفاہمت اور عوامی اتحاد کا متقاضی

تو منگل کے روز تک لبنان کا سیاسی مطلع کچھ کچھ صاف نظر آنے لگے گا۔ البتہ کوئی حتمی بات اس لئے نہیں کہی جاسکتی کہ لبنان میں غیر ملکی مداخلت بہت زیادہ ہے۔ خاص طور پر اسرائیل کے اعلانیہ اور غیر اعلانیہ اتحادی، دوست اور سہولت کار ممالک کے حکام۔

منقسم لبنانی عوام قومی مفاہمت، اتحاد و یکجہتی کے ساتھ ہی ان سازشوں کو ناکام کرسکتے ہیں۔ اس کے علاوہ کوئی آپشن نہیں ہے۔ باقاعدہ حکومت کا نہ ہونا، لبنان کے مفاد میں نہیں۔

متعلقہ مضامین

یہ بھی ملاحظہ کریں
Close
Back to top button