مشرق وسطی

شام میں دہشت گردوں کو ہتھیاراسی سلامتی کونسل کے ارکان اور کونسل سے باہرکے ممالک فراہم کر رہے ہیں بشار جعفری

اقوام متحدہ میں شام کے مستقل مندوب بشار جعفری نے سلامتی کونسل کے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ، یہ اجلاس بالکل مناسب اور صحیح وقت پر ہورہا ہے کیونکہ اس کے ذریعے ہمیں اور بعض دیگر ملکوں کو اس بات کا موقع ملا ہے کہ ہم ادلب میں موجود دہشت گرد گروہوں کی جانب سے اطراف کے شہروں اور آبادیوں پر کیے جانے والے حملوں سے آگاہ کر سکیں۔انہوں نے کہا کہ ادلب میں موجود دہشت گرد حلب، شمالی حماہ اور شمالی لاذقیہ کے نواحی علاقوں کو مسلسل اپنے حملوں کا نشانہ بنا رہے ہیں۔بشار جعفری نے کہا کہ بہتر ہوگا کہ ہم اپنے آپ سے یہ سوال کریں کہ ان گروہوں کو یہ ہتھیار کون فراہم کر رہا ہے اور یہ ہتھیار کس راستے سے انہیں پہنچائے جارہے ہیں؟انہوں نے کہا کہ میں دو ٹوک الفاظ میں کہتا ہوں کہ دہشت گردوں کو تمام تر ہتھیار اسی سلامتی کونسل کے ارکان اور کونسل سے باہر کے ملکوں کے ذریعے فراہم کیے جارہے ہیں۔شام کے مستقل مندوب نے اقوام متحدہ سے مطالبہ کیا کہ وہ جبہت النصر جو اب تحریرالشام کے نام سے سرگرم ہے، اور اس کے ذیلی گروہوں کے وحشیانیہ اور انسانیت سوز جرائم کے خلاف ٹھوس موقف اختیار کرے۔اقوام متحدہ میں ایران کے مستقل مندوب مجید تخت روانچی نے بھی اس اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ادلب میں کشیدگی سے پاک علاقے کے قیام کا مقصد عام شہریوں کو دہشت گردوں کے مجرمانہ حملوں سے بچانا تھا، عام شہریوں کے قتل عام کے لیے محفوظ علاقہ فراہم کرنا نہیں۔انہوں نے واضح کیا کہ شام کی حکومت عالمی قوانین اور انسانی ضابطوں کے مطابق اس بات کا حق رکھتی ہے کہ وہ ادلب میں موجود ایسے خطرناک ترین دہشت گردوں کے خلاف جنگ نیز اپنی سرزمین اور شہریوں کا دفاع کرے، جنہوں نے بیس لاکھ سے زائد عام شہریوں کو یرغمال بنا رکھا ہے۔اقوام متحدہ میں ایران کے مستقل نمائندے نے شام کی سرزمین پر شام کی حکومتی رٹ کے قیام، در بدر ہونے والوں کی واپسی، شہروں کی تعمیر نو نیز شام کے بحران کو سیاسی طریقے سے حل کیے جانے کی ضرورت پر زور دیا۔اقوام متحدہ میں روس کے نمائندے ویسلے نبنزیا نے بھی سلامتی کونسل کے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ دہشت گرد گروہ مغربی ملکوں کے فراہم کردہ ہتھیاروں کے ذریعے شام میں عام شہریوں کا خون بہا رہے ہیں۔انہوں نے کہا کہ دہشت گردہ گروہ تحریر الشام نے مغربی ہتھیاروں کے ذریعے شام میں اسکولوں، اسپتالوں اور بنیادی تنصیابات کو نابود کردیا ہے اور اب بھی کر رہے ہیں ۔اقوام متحدہ میں روسی مندوب نے شام اور اردن کی سرحد پر واقع الرکبان کیمپ کی المناک صورتحال کی جانب اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ ماسکو اس کیمپ میں انسانی صورتحال کو بہتر بنانے کی کوشش کر رہا ہے۔قابل ذکر ہے کہ الرکبان کیمپ جنوبی شام میں التنف کی فوجی چھاونی کے قریب واقع ہے اور یہ علاقہ پوری طرح سے امریکی فوج کے قبضے میں ہے۔ جبکہ اس کے چاروں طرف کے علاقے دہشت گردوں کے کنٹرول میں ہیں۔امریکہ اور اس کے حمایت یافتہ دہشت گرد گروہ الرکبان کیمپ میں نہ تو انسانی امداد پہنچانے کی اجازت دے رہے ہیں اور نہ وہاں مقیم عام شہریوں کو باہر نکلنے کی اجازت دے رہے ہیں۔

متعلقہ مضامین

Back to top button