لبنان

لبنان کا سیاسی منظرنامہ اور الیکشن ۔ایک رپورٹ

لبنان میں شراکت اقتدار کے نظام کے تحت پارلیمان میں مسلمان اور عیسائیوںکی تعداد برابر ہونا چاہیے۔
اس مرتبہ کے الیکشن میں پرانی سیاسی پارٹیوں کے علاوہ نئے گروہ اور آزاد امیدوار بھی میدان میں اترے ہیں اس لیے ناقدین کا کہنا ہے کہ یہ الیکشن لبنان کے لیے ایک اچھی پیش رفت ثابت ہو سکتے ہیں۔
سوال یہ ہے کہ لبنان کا سیاسی منظر نامہ کیسا ہے اور وہاں نمایاں سیاسی پارٹیاں کون سی ہیں؟
حزب اللہ پارٹی
لبنان میں فعال پارٹی حزب اللہ شیعہ مسلمانوں کی ایک تحریک ہے۔ اسے ایران اور شام کی حمایت بھی حاصل ہے۔ یہ گروہ سن انیس سو بیاسی میں بنایا گیا تھا، تب اس کا بنیادی مقصد لبنانی علاقوں میں اسرائیلی قبضے کے خلاف مزاحمت دکھانا تھا۔ اب یہ گروہ لبنان میں ایک اہم جنگجو اور سیاسی طاقت بن چکا ہے۔ کہا جاتا ہے کہ حزب اللہ ایک منظم طریقے سے اپنا نیٹ ورک چلا رہی ہے، جس کے تحت اسکول، طبی مراکز، امدادی ادارے اور دیگر سماجی ادارے بھی فعال ہیں۔
حزب اللہ کو لبنان کی عیسائی اقلیت کی طرف سے بھی حمایت حاصل ہے۔ حسن نصراللہ کی قیادت میں حزب اللہ نے زبردست الیکشن کمپئین چلائی ہے یہاں تک تک الیکشن کمپئن میں سربراہ سید حسن نصر اللہ نے درجن بھر خطابات کئے ہیں
اکثر تجزیہ کاروں کا خیال ہے کہ الیکشن میں حزب اللہ پارلیمان میں بہت اچھی پوزیشن بنا لے گی واضح رہے کہ اس وقت حزب اللہ کی بارہ نشستیں ہیں ۔
امل پارٹی
حزب اللہ کاانتہائی قریب الائنس امل کی قیادت 80 سالہ نبیہ بری کے ہاتھوں میں ہے، جو اس وقت پارلیمان کے اسپیکر بھی ہیں۔
گزشتہ انتخابات میں اس پارٹی نے تیرہ نشتسوں پر کامیابی حاصل کی تھی جبکہ موجودہ الیکشن میںامل اپنی حامی حزب اللہ اور دیگر سیاسی دھڑوں کے ساتھ مل کر حصہ لے رہی ہے ۔
فری پیٹریاٹک موومنٹ
اس پارٹی کے موجودہ صدر بانی صدر میشل یا مائیکل عون ہیں حزب اللہ اور فری پیٹریاٹک موومنٹ نے فروری سن دو ہزار چھ میں ایک معاہدہ کیا تھا۔ فری پیٹریاٹک موومنٹ اس وقت پارلیمان میں دوسرا سب سے بڑا سیاسی دھڑا ہے۔
جبکہ دونوں جماعتوں میں زبردست قسم کا اتحاد پایا جاتا ہے ،اس پارٹی کو لبنان کے متعدد شیعہ حلقوں کی حمایت بھی حاصل ہے۔ اس الیکشن میں اس پارٹی کی قیادت میشل عون کے داماد اور وزیر خارجہ جبران باسیل کر رہے ہیں۔ گزشتہ انتخابات میں فری پیٹریاٹک موومنٹ نے انیس نشستوں پر کامیابی حاصل کی تھی۔
فیوچر موومنٹ
موجودہ وزیر اعظم سعد الحریری کی فیوچر پارٹی کے سربراہ اوراس وقت ملک میں سب سے بڑے پارلیمانی بلاک کے رہنما ہیں،سعد الحریری کے پاس سعودی عرب کی شہریت بھی ہے۔
عوامی جائزوں کے مطابق الحریری کی فیوچر موومنٹ نئے الیکشن قوانین کی وجہ سے اتوار کے انتخابات میں کچھ نشستیں کھو بھی سکتی ہے۔
سعودی حکومت کی طرف سے اخراجات میں کمی کرنے کی وجہ سے ارب پتی بزنس مین الحریری نے اپنی کمپنی میں بہت سی ملازمتیں ختم بھی کی ہیں، جس کی وجہ سے ان کے کئی حامی ان سے خائف ہو چکے ہیں۔ سن دو ہزار نو کے الیکشن میں اس پارٹی نے 26 نشستوں پر کامیابی حاصل کی تھی۔
لبنانی فورسزپارٹی
لبنان میں دائیں بازو کی مسیحی سیاسی جماعت ’لبنانی فورسز‘ صدر میشل عون کی ’فری پیٹریاٹک موومنٹ‘ کی مرکزی مخالف جماعت ہے۔ یہ حزب اللہ کو بھی کڑی تنقید کا نشانہ بناتی ہے۔ سابق عیسائی جنگی کمانڈرسمیر جعجع کی قیادت میں یہ پارٹی اس الیکشن میں متوقع طور پر بہتر کارکردگی دکھا سکتی ہے۔ گزشتہ الیکشن میں اس پارٹی نے آٹھ نشستوں پر کامیابی حاصل کی تھی۔
پروگریسیو سوشلسٹ پارٹی
پروگریسیو سوشلسٹ پارٹی لبنان میں دروز کمیونٹی کی مرکزی سیاسی جماعت ہے۔ لبنان کی مجموعی آبادی کا پانچ فیصد دروز برادری کے افراد پر مشتمل ہے۔ اس پارٹی کی قیادت ولید جنبلاط کے پاس ہے۔ اس الیکشن میں وہ اپنے بھائی تیمور کے حق میں بیٹھ چکے ہیں۔ یہ پارٹی اس مرتبہ الیکشن سعد الحریری کی فریڈم موومنٹ اور متعدد مسیحی گروپوں کے ساتھ مل کر لڑ رہی ہے۔
سول سوسائٹی
لبنان میں چھ مئی بروز اتوار ہونے والے عام انتخابات میں سول سوسائٹی کے کارکنان، خواتین اور آزاد امیدواروں کی ریکارڈ تعداد حصہ لے رہی ہے۔ ان کا نعرہ ہے کہ بدعنوان سیاستدان ہی توانائی کے بحران، بڑھتے ہوئے قرضوں اور کوڑے کرکٹ کے بحران کے ذمہ دار ہیں۔
یوں اگر دیکھا جائے تو حزب اللہ ،امل پارٹی اور فری پیٹریاٹک موومنٹ درحقیقت پارلیمان میں ایک روحجان کو تشکیل دیتے ہیں جن کی موجودہ پوزیشن 53سیٹوں کے ساتھ موجود ہے جبکہ صدر اور اسپیکر کی کے مناصب بھی اسی اتحاد کے پاس موجود ہے

متعلقہ مضامین

Back to top button