مشرق وسطی

شام جنگ میں شریک قوتوں کے کیا عزائم ہیں؟

دمشق (مانیٹرنگ ڈیسک )14 اپریل کو امریکہ برطانیہ اور فرانس نے شام پر طیاروں اور آبدوزوں کے ذریعے 110 میزائل برسائے ۔حملہ آوروں کے بیان کے مطابق یہ حملہ مبینہ طور پر شام میں بشارالاسد کی سرکاری فوجوں کی طرف سے اپنے شامی شہریوں کے خلاف زہریلی گیس کے حملے کے جواب میں کیا گیا ہے۔ حملے سے کئی دن پہلے امریکہ برطانیہ اور فرانس کی حکومتوں اور تمام ذرائع ابلاغ کی جانب سے اس مبینہ حملے کے مناظر دکھائے گئے جن میں دیگر شہریوں کے علاوہ عورتوں اور بچوں کو زہریلی گیس کے اس حملے سے متاثر دکھایا گیا۔

اس کارروائی کا مقصد عالمی رائے عامہ کو امریکہ اور اس کے اتحادیوں کے حملے کے حق میں تیار کرنا تھا۔ چنانچہ روس اور ایران کی طرف سے سخت وارننگ کے باوجود حملہ کر دیا گیا۔ اس میں کوئی شک نہیں کہ شام میں متحارب گروپوں کی طرف سے شہری آبادی کو بڑی بے رحمی سے نشانہ بنایا گیا ہے اور جن ہتھکنڈوں سے گذشتہ سات سال سے جاری اس جنگ میں مخالفین کو شکست دینے کی کوششیں کی گئی ہیں ان میں کیمیائی ہتھیاروں کا استعمال بھی شامل ہے اس سے بھی کسی کو اختلاف نہیں کہ کیمیائی ہتھیاروں اور زہریلی گیس کے استعمال کے مرتکب عناصر کو انسانیت کے خلاف جنگی جرائم کے تحت سخت سے سخت سزا ملنی چاہیے لیکن اس کے لیے ضروری ہے کہ آزادانہ اور غیر جانبدارانہ تحقیقات کے ذریعے جرم کے مرتکب افراد کا پہلے تعین کر لیا جائے یہی وہ موقف ہے جو روس ، شام اور ایران نے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی طرف سے شام پر حملہ کرنے کی دھمکیوں کے جواب میں اختیار کیا تھا ۔

متعلقہ مضامین

Back to top button