عراق

متحدہ عرب امارات سعودیہ اور امریکہ عراق میں تخریبی کاروائیوں میں ملوث ہیں:عراقی تجزیہ کار

بغداد(مانیٹرنگ ڈیسک)عراق کے ایک ممتاز سیاسی تجزیہ نگار نے اس بات کے ساتھ کہ متحدہ عرب امارات سعودیہ اور امریکہ عراق میں تخریبی کاروائیوں میں ملوث ہیں کہا ہے کہ تینوں ممالک عراق میں نئی کشیدگی پیدا کرنے کیلئے ایک منصوبے پر عمل پیرا ہیں ۔

ایرانی ذرایع ابلاغ کے ساتھ انٹر یو میں ’’عادل الجبوری‘‘نے اس بات کے ساتھ کہ متحدہ عرب امارات سعودیہ اور امریکہ عراق میں تخریبی کاروائیوں میں ملوث ہیں کہا ہے کہ تینوں ممالک عراق میں نئی کشیدگی پیدا کرنے کیلئے ایک منصوبے پر عمل پیرا ہیں ۔انہوں نے کہا کہ ملک میں 22 مئی کو ہونے والے انتخابات کو متاثر کرنے کیلئے امریکہ،سعودی عرب اور متحدہ عرب امارات نئی سازشیں رچ رہے ہیں ۔

انہوں نے کہا کہ مقاومتی تحریک حشد الشعبی کے خلاف واشنگٹن،ریاض اور امارات کے بیانات سے اس بات کی عکاسی ہوتی ہے کہ تینوں ممالک عراق میں ذلت آمیز شکست سے دو چار ہیں ۔انہوں نے کہا کہ داعش پر عراق کی فتح مشرق وسطیٰ علاقے کے ممالک بالخصوص شام و عراق کو تقسیم کرنے کا صیہونی ،امریکی و عربی منصوبی ناکام ہوا ہے ۔

موصوف تجزیہ کار نے کہا کہ حتیٰ یہ اسلام دشمن طاقتیں یمن جیسے کمزور ملک کے خلاف جنگ کہ جس پر انہوں نے اربوں ڈالر خرچ کئے ہیں مسلط کرنے کے باوجود ایک بھی ہدف حاصل نہیں کر پائے ہیں ۔

انہوں نے کہا ان تینوں ممالک کے شیطانی گٹھ بندن نے حشد الشعبی کے خلاف سیاسی و میڈیا پروہیگنڈا مہم چھیڑ رکھی ہے اور وہ یہ تاثر دینے کی کوشش کررہے ہیں کہ مقاومتی فورسز عراق میں ایران کے احکامات پر عمل پیرا ہے ۔

عراقی تجزیہ کار نے کہا کہ تمام اس حقیقت سے آگاہ ہیں کہ 2414 ء میں متعدد عراقی شہروں پر داعش کے قبضے کے بعد کربلا ،نجف اور دیگر سنی آبادی والے شہروں کی سیکورٹی کو بھی خطرہ لاحق تھا اسلئے ان خطرات کا مقابلہ کرنے کیلئے بزرگ مرجع تقلید آیت اللہ سیستانی کےفتوے کے بعد حشد الشعبی کی تشکیل عمل میں لائی گئی۔

انہوں نے کہا کہ عراق پر داعش کے حملے کے بعد اسلامی جمہوریہ ایران نے بغداد حکومت کی اجازت کے بعد عراقی فوج اور رضا کار فورسز کی ہمہ گیر حمایت کی جو داعش کی شکست کا سبب بنا ۔انہوں نے مزید پیشنگوئی کی کہ جیسے جیسے پارلیمانی انتخابات نزدیک آئیں گے دشمنوں کی طرف سے حشد الشعبی کے خلاف تشہیراتی مہم تیز ہوتی جائے گی ۔

متعلقہ مضامین

Back to top button