مقالہ جات

غوطہ شرقیہ میں عالمی دھشت گردی کے خلاف جنگ اپنی آخری مرحلے میں

جیسے ہی شامی حکومت اور حلیف قوتوں نے غوطہ شرقیہ کے علاقے کو دھشت گردوں سے صاف کرنے کا اعلان کیا، تو امریکہ، اسرائیل، مغربی قوتیں، سعودی عرب اور ان کی حلیف قوتوں نے ہر ممکن کوشش کی کہ دھشت گردوں کے خلاف اس جنگ کو روکا جائے۔
یہ واضح دلیل ہے، کہ امریکہ اور اس کی حلیف قوتیں دھشت گردی کے خلاف نہیں، بلکہ وہ ان تمام دھشت گردوں کو کھلے عام مدد فراہم کرتی ہے۔
اس جنگ کو روکنے کے لئے امریکہ اور مغربی ممالک نے اسرائیل اور سعودی عرب کے ساتھ مل کر مختلف ہتھکنڈے استعمال کئے۔
1_ سب سے پہلے سیکیورٹی کونسل کے متعدد اجلاس منعقد کئے گئے، تاکہ شام کے حکومت کے خلاف متفقہ طور پر قرداد منظور کرکے عالمی طاقتوں کے ساتھ ملکر دمشق پر حملہ کر سکے، لیکن روس کے ویٹو نے امریکہ کے تمام کوششوں کو ناکام بنا دیا،
2_ ساتھ میں امریکی، مغربی، اسرائیلی، سعودی اور جو چینلز ان سے خبریں لیتے ہیں، ان تمام چینلز پر ایک منظم طریقے سے یہ پروپیگنڈہ کیا گیا کہ شامی فوج غوطہ شرقیہ میں بچوں کو قتل کر رہی ہے، جو کہ بالکل بھی سمجھ سے باہر ہے،
3 ۔ عالمی رائے عامہ میں یہ بات مشہور کرنے کی کوشش کی گئی کہ شامی حکومت غوطہ شرقیہ میں کیمیکل ہتھیار استعمال کرنا چاہتی ہے،
4۔ مختلف ذرائع سے شامی حکومت کو خبردار کیا گیا کہ اگر غوطہ شرقیہ میں جنگ کو نہ روکا گیا، تو سیکورٹی کونسل کی حمایت حاصل کئے بغیر دمشق پر حملہ کیا جائے گا۔
ویسے عجیب بات نہیں، کہ ایک ملک اپنے شہروں سے دھشتگردوں کا صفایا چاھتی ہے، اور امریکہ اپنا اثر و رسوخ استعمال کرکے یہ کام روکنا چاہتا ہے،
اور دہشت گرد بھی وہ جنہوں نے اس قسم کا ظلم وستم روا رکھا، کہ تاریخ ہلاکوخان، چنگیز خان اور ہٹلر کو بھول گئی،
فوجیوں کے سینے چیر کر ان کے دل نکال کر زندہ چبائے، اور ساتھ تصویریں بھی بنائیں، یعنی اس کام پر فخر بھی کیا،
اسیروں کو پنجروں میں بند کر کے، ان کے اوپر پٹرول چھڑک کر زندہ جلا دیا گیا، اور ساتھ ویڈیو بنا کر پوری دنیا کو بھیجی گئی، یعنی برملا اور بغیر کسی خوف کے ظلم بھی کرتے رہے، اور فخر بھی کرتے رہے،
جہاں بھی گئے، جس علاقے میں بھی گئے، وھاں مستورات کو جنگی قید سمجھ کر ان کے ساتھ جنسی زیادتی روا رکھی گئی،
اور انتہائی افسوسناک بات یہ ہے، کہ اس ظلم وستم کا نشانہ بننے والے افراد ہمارے عزیز بھائی اہل سنت والجماعت مسلک سے تعلق رکھتے ہیں۔
اور اس سے بھی بڑھ کر ظلم کی بات یہ ہے، کہ ان ظالم، سفاک، خونخوار، اور انسان نما درندوں کو انتہائی مظلوم، بے گناہ، اور معصوم بچے بنا کر پیش کیا گیا، اور کتنی ہی عجیب بات ہے، کہ انسانی جگر خوروں کے حق میں پاکستان میں مظاہرے کیے گئے، دکانیں بند کی گئی، اس سے آپ اندازہ لگا سکتے ہیں، کہ میڈیا کس طرح سے ہمارے ذہنوں کے ساتھ کھیلتی ہے۔
بہر حال امریکہ اور ان کی حلیف طاقتوں نے انتھک محنت کی، کہ غوطہ شرقیہ میں جنگ کو روکا جائے، (بعض ہتھکنڈوں کی طرف اوپر اشارہ کیا گیا ہے)
کیونکہ غوطہ شرقیہ میں رہنے والے دھشت گردوں کو پانچ سال تک حفاظت میں رکھنے کے لئے سعودی عرب کے اربوں ڈالر ڈوب گئے،
لیکن ان تمام تر سازشوں، دباؤ، اور خباثتوں کے باوجود، شامی حکومت نے بغیر کسی خوف اور دباؤ میں آکر ، اس جنگ کو جاری رکھا، اللہ نے بڑی سرعت کے ساتھ کامیابی بھی عطا کی۔
آج غوطہ شرقیہ میں عالمی حمایت یافتہ دھشتگردوں کے خلاف جنگ اپنی آخری مرحلے میں داخل ہو چکی ہے، 85 فیصد علاقے پر شامی فوج کا قبضہ ہوگیا ہے، 40000 ہزار کے لگ بھگ لوگوں کو انسان نما درندوں کے چنگل سے آزاد کردیا گیا ہے، اور ان رہا ہونے والے افراد کا تعلق اہل سنت والجماعت مسلک سے ہے، جس پر ہم سب مسلمانوں اور بالخصوص اہل سنت بھائیوں کو اللہ تعالیٰ کا شکر ادا کرنا چاہئے کہ جس کے فضل سے یہ لوگ رہا ہوئے۔
آج غوطہ شرقیہ کے ایک علاقے حرستا جس پر دو دھشت گرد تنظیموں کا قبضہ ہے، ان میں سے ایک احرار الشام نامی تنظیم نے ہتھیار ڈالنے کا فیصلہ کیا ہے، جن کی تعداد 1500 ہے ان کو ان کے خاندان سمیت جنکی تعداد 6000 ہے، شامی حکومت کی طرف سے فراہم کردہ بسوں میں آج شام کے شہر ادلب منتقل کیا جائے گا،
غوطہ کی جنگ اپنے آخری مرحلے میں ہے، شامی فوج انتہائی باریک بینی، دقت اور سرعت کے ساتھ آگے بڑھ رہی ہے، جلد ہی شام کا یہ سرسبز علاقہ جگر خوروں کے ناپاک وجود سے پاک ہو جائے گا،
پاکستان کے ذمدار طبقے سے گزارش ہے، کہ وہ عالمی حالات پر گہری نظر رکھے، تاکہ خونخوار اور جگر خور دھشتگردوں کو معصوم بچے سمجھ کر ان کے حق میں مظاہرے نہ نکالے۔
کیونکہ عالمی حالات پر گہری نظر رکھنا انتہائی ضروری ہے۔
بقول حکیم الامت شاعرِ مشرق : جہاں بانی سے ہے دشوار تر کارِ جہاں بینی۔
محمد اشفاق (دمشق، سوریا)

متعلقہ مضامین

Back to top button