دنیا

ہم ایران سے مقابلہ نہیں کرسکتے: اسرائیل کا روس کو پیغام

یروشلم (مانیٹرنگ ڈیسک) صہیونی ذرائع نے خبر دی ہے کہ اسرائیل نے ماسکو کو پیغام دیا ہے کہ ایران سے کہہ دیا جائے کہ اسرائیل جنگ اور تناؤ نہیں چاہتا!صہیونی اخبار "یدیعوت آحارونوت” نے سفارتی حلقوں کے حوالے سے لکھا ہے کہ سینچر کے دن کے حملوں اور اسرائیلی طیاروں کے مار گرائے جانے کے بعد، غاصب ریاست نے ماسکو سے درخواست کی ہے کہ "تیزرفتاری سے” میدان میں اتر کر ایران اور شام کو قائل کرے کہ اسرائیل ایران جنگ نہیں چاہتا۔

اس پیغام میں ماسکو سے ثالثی کی درخواست کی گئی ہے اور کہا گیا ہے کہ شام پر سنیچر کے دن حملوں کے باوجود اسرائیل تناؤ بڑھانے اور جنگ میں الجھ جانے کا خواہاں نہیں ہے۔

یدیعوت آحارونوت نے لکھا ہے کہ اسرائیل نے واشنگٹن کو بھی اسی طرح کا پیغام روانہ کیا ہے اور درخواست کی ہے کہ لبنان اور یہودی ریاست کے درمیان ثالثی کا کردار ادا کرے۔

واضح رہے کہ جنوبی لبنانی سرحدوں پر اسرائیل کی طرف سے اعلان کردہ حائل دیوار کی تعمیر اور لبنان کے زیر زمین ذخائر میں اس ریاست کی دستبرد کی بنا پر لبنان اور یہودی ریاست کے درمیان شدید تناؤ پایا جاتا ہے۔

سنیچر کے دن اسرائیل نے شام پر حملے کئے، حملے ناکام بنائے گئے اور ایک ایف سولہ طیارہ مار گرایا گیا جبکہ العربیہ کے مطابق شامی افواج کے میزائلوں نے ایک ایف 15 طیارے کو بھی نقصان پہنچایا ہے اور بعض ذرائع کے مطابق اسرائیل کا ایک اپاچی ہیلی کاپٹر بھی مار گرایا گیا اور اسرائیل کو پیغام دیا گیا کہ شام کی سرزمین اس کے طیاروں کی اڑان کے لئے کچھ زیادہ پرامن نہیں ہے جس کے بعد اسرائیل نے بھی ماسکو کو پیغام دے کر تناؤ کی شدت کم کرنے کی کوشش کی۔ حالانکہ کچھ امریکی اخبارات کے مطابق، اسرائیلی فوجی حکام حملے سے پہلے لاف زنیوں میں مصروف تھے اور دھمکی آمیز لب و لہجے میں بات کررہے تھے۔

جب سے شام پر اسرائیل اور امریکہ کے حمایت یافتہ تکفیری دہشت گردوں کی یلغار شروع ہوئی ہے اسرائیل نے اب تک دہشت گردوں کی حمایت کے لئے 100 سے زائد فضائی حملے کرکے شام میں بعض ٹھکانوں کو نشانہ بنایا ہے لیکن گذشتہ ہفتے اسرائیل کے ناکام میزائل حملے کے بعد حکومت شام نے خبردار کیا تھا کہ حملے دہرائے جانے کی صورت میں بھرپور جواب دے گا۔

ادھر کہا جاتا ہے کہ 1982 کے بعد پہلی بار شام کے طیارہ شکن میزائل سسٹم نے اسرائیلی جہازوں کو نشانہ بنایا ہے اور اس واقعے سے اسرائیلی فضائیہ کی ساکھ کو زبردست دھچکا لگا ہے۔

اسرائیل کے اندر کے اخبارات کی رجزخوانیوں کے باوجود وہاں کے بعض اخبارات نے اسرائیلی جہازوں کے مارے گرائے جانے کے بعد دمشق تل ابیب کے درمیان تناؤ میں اضافے کے حوالے سے تشویش کا اظہار کیا اور روزنامہ ہاآرتص نے لکھا: شام کے ساتھ اسرائیل کی جنگ کی صورت میں حزب اللہ اپنے ایک لاکھ تیس ہزار میزائلوں سے مقبوضہ فلسطین کے تقریبا تمام علاقوں کو نشانہ بنائے گی؛ جولان کی پہاڑیاں ـ جو شام کے مقبوضہ علاقوں میں شامل ہے ـ ایک نئے محاذ کی صورت میں ابھرے گا؛ ادھر بنیامین نیتن یاہو کے خلاف بدعنوانی کا ممکنہ مقدمہ بھی درپیش ہے چنانچہ کوئی بھی عسکری کمشکش یہودی ریاست کے لئے ایک ڈراؤنے سپنے سے کم نہ ہوگی۔

متعلقہ مضامین

Back to top button