سعودی عرب

سعودی ولی عہد کی دھونس اور بن طلال کا جلال

سعودی ولی عہد محمد بن سلمان کے حکم پر کرپشن الزامات میں زیر حراست شہزادےالولید بن طلال اپنی حراست کو توہین سمجھتے ہوئے دوران قید شدید غصہ دکھائے جا رہے ہیں ۔ اسی غصے کی کیفیت میں وہ حراست مین کئی بار اپنا جلال بھی دکھا چکے ہیں جس کی ایک مثال اپنے ساتھ تفتیش کرنے والے ایک کرنل کو زور دار تھپڑ دے مار نا ہے۔

سعودی امیر ترین شہزادے الولید بن طلال نے شروع سے ہی اپنے ساتھ تفتیش کو قبول نہ کرتے ہوئے کہا کہ میں شہزادہ طلال بن عبدالعزیز کا بیٹا الولید بن طلال ہوں اور بحکم،اسلامی شریعت کے لوگ خواہ وہ بیعت کمیٹی ہو،مجلس شوری،غرض کوئی بھی ہو مجھے گرفتار اور مجھ سے تفتیش اور مجھے اپنی جائیداد سے دستبردار ہونے پر مجبور نہیں کر سکتے۔

باوثوق ذرائع کا کہنا ہے کہ دوران حراست انتہائی غصے کی حالت میں الولید کا کہنا تھا کہ میں تفتیش کاروں کے کسی بھی سوال کا جواب دینے سے انکار کر چکے ہیں۔ شہزادہ الولید بن طلال کی جلال بھری اس تقریر کے بعد تفتیش کاروں میں شامل ایک سعودی کرنل نے الولید بن طلال کو غصہ دلاتے ہوئے کہا کہ ہم تمہیں 17 ارب ڈالر ہمارے آقا ومولاولی عہد محمد بن سلمان کو دینے پر مجبور کردیں گے۔

ذرائع کا کہنا ہے اس سعودی کرنل کا یہ جملہ سنتے ہی الولید بن طلال انتہائی جلال میں آگئے اور اچانک اپنی کرسی سے اٹھے اور سعودی انٹیلی جنس سے وابستہ اپنے سامنے کھڑے کرنل کو زور دار تھپڑ دے مارا اور بے چارے کرنل کی الولید بن طلال کے آگے جرات نہیں ہوئی کہ وہ الولید کے تھپڑ کا جواب دے سکے۔

سعودی عرب سے موصولہ صورت حال کے مطابق سعودی ولی عہد محمد بن سلمان کے لیے زیر حراست سعودی شہزادہ الولید بن طلال واقعی ایک بڑی پریشانی کا باعث بنے ہوئے ہیں۔ شہزادہ الولید بن طلال جو کہ گزشتہ نومبر سے بن سلمان کے ہاتھوں کرپشن اور بدعنوانی کے الزامات میں گرفتار ہیں ، تمام تر ہتھکنڈوں اور سعی بسیار کے باوجود بن سلمان اپنی مرضی کی ڈیل پرشہزادہ ولید بن طلال کو راضی نہیںکرپا ئے ۔
ولی عہد شہزادہ محمدبن سلمان کی کوشش یہی ہے کہ وہ الولید سے کسی طرح چھ سے سات ارب ڈالر ہتھیا لیں مگر ارب پتی شہزادہ ابھی تک بن سلمان کے جال میں پھنستے دکھائی نہیں دے رہا۔

اطلاعات کے مطابق دوران حراست گالی گلوچ،مار دھاڑ اور الٹا لٹکانے کے باوجود بن سلمان اب تک الولید کو توڑ نہیں پائے،ایسا بھی نہیں ہے کہ شہزادہ الولید کسی حل پر آمادہ نہیں۔ وہ بھی حل چاہتے ہیں اور ایک ایسی قید و بند کی زندگی سے جو کبھی اس سے قبل انہوں نے زندگی بھر نہیں دیکھی ، قید وبند سے جان خلاصی چاہتے ہیں اور اس کے لئے ڈیل کاراستہ بھی اختیار کرنا چاہتے ہیں، البتہ حل وہ اپنی مرضی سے کرنا چاہتے ہیں نہ کہ محمدبن سلمان کی مرضی سے۔ شہزادہ ولید بن طلال سعودی حکومت کو پیسہ بطور امداد دینے پرآمادہ ہیں اور یہ امداد وہ اپنی پسند کی پراپرٹی کی صورت میں دینا چاہتے ہیں جو کہ ولی عہد محمد بن سلمان کو قبول نہیں۔

دنیا کے اس امیر ترین سعودی شہزادے نے دوسرا آپشن یہ بھی دے رکھا ہے کہ انہیں عدالت میں پیش کیا جائے اور وہاں جرم ثابت ہونے پر وہ معاوضہ دینے کیلئے تیار ہیں ، تاہم اس آپشن پر بھی محمد بن سلمان رضامند نہیں۔

اس کے علاوہ اب الولید بن طلال اپنے شہزادے پن کا مظاہرہ کرتے ہوئے اپنا جلال بھی دکھا رہے ہیں۔ تفتیش کار کرنل کو تھپڑ مارنے کے واقعے کے بعد محمدبن سلمان کے حکم پر الولید سے تفتیش روک دی گئی ہے اور انہیں انفرادی طور پرجیل میں قید میں رکھا گیا ہے۔

موجودہ حالات بن سلمان اور الولید کے درمیان ایک جنگی کیفیت کی صورت حال کی عکاسی کر رہے ہیں ، سعودی ولی عہد محمد بن سلمان نے اگرچہ بہت سے قیدیوں سے مال وصولنے کے بعد انہیں آزاد کردیا ہے مگر وہ اب تک شہزادہ الولید بن طلال سے مال نکلوانے میں کامیاب نہیں ہو پائے ہیں۔

جب کہ اس معاملے میں مزید تاخیر بھی سعودی شاہی خاندان کے اندر بے چینی میں اضافہ کا سبب بن رہی ہے اور الولید بن طلال کو مزید قید میں رکھنا بھی بن سلمان کے نقصان میں ہے،کیوں کہ اس سے پیدا ہونے والے آل سعود خاندانی اختلافات مزید شدت آنے کا امکان موجود ہے۔

لہذا محمدبن سلمان کی کوشش یہی ہوگی کہ کسی طرح الولید کا معاملہ ختم ہو اور ایسا تب ہی ہوسکے گا کہ بن سلمان کے ساتھ الولید بھی متفق ہوں وگرنہ الولید ،بن سلمان کیلئے خطرناک ثابت ہوسکتے ہیں۔

متعلقہ مضامین

Back to top button