یمن

یمن کے شمال مغربی علاقے پر سعودی عرب کا وحشیانہ حملہ

یمن کے شمال مغربی صوبے عمران پر سعودی عرب کے جنگی طیاروں کے حملے کے نتیجے میں کم سے کم چار عام شہری شہید ہوگئے ہیں۔

یمن کی سرکاری خبررساں ایجنسی سبا کی رپورٹ کے مطابق اس حملے میں متعدد رہائشی مکانات تباہ ہوگئے ہیں اور کئی یمنی شہری زخمی بھی ہوئے ہیں جن میں کچھ کی حالت تشویشناک ہے۔
پچھلے چند روز کے دوران یمن کے مختلف صوبوں میں سعودی عرب کے حملے تیز ہوگئے ہیں۔
ہفتے کو بھی یمن کے مغربی صوبے الحدیدہ پر سعودی جنگی طیاروں کے حملے میں تیس عام شہری شہید ہوگئے تھے۔
سعودی عرب کے اس دعوے کے باوجود کہ الحدیدہ بندرگاہ کا محاصرہ ختم کردیا گیا ہے مذکورہ بندرگاہ کا محاصرہ بدستور جاری ہے۔
یمن کی مغربی بندرگاہ الحدیدہ ہی مظلوم یمنی عوام تک انسان دوستانہ امداد پہنچنے کا واحد راستہ ہے جس کا سعودی عرب نے تقریبا گذشتہ تین برسوں سے محاصرہ کررکھا ہے۔
بحیرہ احمر میں یمن کی بندرگاہوں کی عاملہ کمیٹی کے سربراہ محمد ابوبکراسحاق نے کہا ہے کہ سیاسی مقاصد کے لئے ایک ایسی بندرگاہ کو ہتھکنڈے کے طور پر استعمال کرنا جو یمن کے ڈھائی کروڑ شہریوں کی زندگیوں کے لئے بنیادی اہمیت رکھتی ہے بہت بڑی ناانصافی ہے۔
یمنی حکام کا کہنا ہے کہ الحدیدہ بندرگاہ کا محاصرہ جاری رہنے کا مطلب اس شہر کا سقوط اور شہر کے تیس لاکھ باشندوں کی تباہی و بربادی ہے جبکہ اس بندرگاہ کا محاصرہ جاری رہنے کی وجہ سے یمن کے تیس ہزار محنت کش بے روزگار بھی ہوگئے ہیں۔
ماہرین نے خبردار کیا ہے کہ الحدیدہ بندرگا کا سعودی عرب کے ذریعے محاصرہ جاری رہنے کی صورت میں یمن میں انسانی تاریخ کا بدترین قحط آسکتاہے۔
دوسری جانب یمنی فوج اور عوامی رضاکارفورس نے سعودی عرب اور اس کے اتحادیوں کی جارحیتوں کے جواب میں الگ الگ کارروائیوں کے دوران سعودی عرب کے جنوبی شہروں جیزان، نجران اور عسیر میں سعودی فوجی ٹھکانوں کونشانہ بنایا ہے۔
یمن کی عوامی رضاکارفورس نے ان تینوں علاقوں میں سعودی عرب کے فوجی اڈوں پر توپخانوں سے بھی حملہ کیا ہے۔
واضح رہے کہ سعودی عرب نے متحدہ عرب امارات، امریکا اور کچھ دیگرملکوں کےساتھ مل کر مارچ دوہزار پندرہ سے یمن پر اپنی وحشیانہ جارحیت کا سلسلہ شروع کررکھا ہے جس میں اب تک دسیوں ہزار یمنی شہری شہید اور زخمی ہوئے ہیں جبکہ دسیوں لاکھ یمنی باشندے اپنے گھروں سے بے گھر ہوچکےہیں۔
اس عرصے میں سعودی عرب نے یمن کا چاروں طرف سے محاصرہ بھی جاری رکھا ہے جس سے اس ملک میں انسانی المیہ رونما ہونے کا خطرہ بہت زیادہ بڑھ گیا ہے۔

متعلقہ مضامین

Back to top button