عراق

عراق اور شام میں 1 ہزار ارب ڈالر سے زائد نقصان ہوا ہے: رپورٹ

بغداد (مانیٹرنگ ڈیسک) عراق اور شام کے نقصان کا ایک اندازہ لگایا گیا ہے کہ 1 ہزار ارب ڈالر سے زائد نقصان ہوا ہے۔7 سال پہلے سمیح نے یہ سوچا بھی نہیں تھا کہ انہوں نے جو کچھ حلب میں بنایا تھا سب تباہ ہو جائے گا۔ ان کی فیکٹری میں مشینی آلات بنتے تھے۔

سمیح ان ہزاروں افراد میں سے ایک ہیں، جو عرب دنیا کے صنعتی شہر حلب میں زندگی گزارتے تھے، اور اب جن کا بے شمار نقصان ہوا ہے۔

عراق میں بھی اسی طرح ہزاروں افراد جو ملک کی معیشت کو بڑھانے میں اپنا کردار ادا کر رہے تھے، 2011 کی ایک رات میں ان سے سب کچھ چھن گیا۔عراق اور شام کے نقصان کا ایک اندازہ لگایا گیا ہے کہ 1 ہزار ارب ڈالر سے زائد نقصان ہوا ہے۔

اب سوال یہ ہے کہ اگر ہم اس ملک کے انفراسٹرکچر کو داعش سے پہلے جیسا بنا دیں تو کیا دوبارہ پہلے جیسی معاشی رونق لگ پائیگی۔

اس رپورٹ کے مطابق 6 سال کے دوران ٹیکنالوجی میں بہت ترقییاں رونما ہوگئیں، جیسا کہ زراعت، تجارت اور صنعت میں۔ کیا اب ان سب کا جبران کیا جا سکے گا؟

کیا تاجر عالمی مارکیٹ میں اپنا پہلے جیسا مقام بنا سکیں گے؟ یقیناً اتنے سال کی تباہی کے بعد ان کے لیے عالمی بازار میں مشکلات پیدا ہوگی۔

6 سال سے تعلیم کا سلسلہ رکا ہوا ہے۔ صرف شام میں ایک ملین بچے گھر کی معاشی حالات کی وجہ سے سکول سے باہر ہوگئے ہیں، ان افراد کو دوبارہ سکول لانا کیا ممکن ہوگا؟ ان سالوں میں عالم اسلام ہزاروں ڈاکٹروں اور انجینئروں سے محروم ہو گیا ہے۔یہ عراق اور شام میں ہونے والے نقصان کا ایک چھوٹا سا حصہ ہے، اور ان سب سے بڑا نقصان وہ خون ہیں جو ناحق بہا دیئے گئے۔

متعلقہ مضامین

Back to top button