دنیا

ایران کے تیل کے بارے میں امریکی صدر کی منفی حکمت عملی

مریکی صدر ٹرمپ نے ایک بیان میں تاکید کی ہے کہ دیگر ممالک کی تیل اور تیل کی مصنوعات کی برآمدات اس حد تک ہے کہ ایران سے تیل اور تیل کی مصنوعات کی خریداری میں نمایاں طور پر کمی کی جاسکتی ہے۔
امریکی صدر ٹرمپ نے سولہ نومبر کو ایک بیان میں اپنے ملک کے وزرائے خارجہ، توانائی اور خزانہ کو لکھا ہے کہ وہ دنیا کی معاشی صورت حال، بعض ملکوں کی جانب سے تیل کی پیداوار میں اضافے، دنیا میں توانائی کی پیداوار میں اضافے کی گنجائش اور امریکہ کے اسٹریٹیجک ذخائر کی مقدار کے بارے میں گہرائی کے ساتھ جائزہ لیں۔
امریکی وزیر داخلہ ریان زنک نے بھی حال ہی میں تہران سے واشنگٹن کی دشمنی کے دائرے میں اعلان کیا ہے کہ ایران کی تیل کی آمدنی میں کمی کا منصوبہ بنایا جا سکتا ہے۔
یہ ایسی حالت میں ہے کہ ایٹمی معاہدے کی بنیاد پر امریکہ اس بات کا پابند ہے کہ وہ ایران کے تیل کی فروخت میں کمی کے لئے، کی جانے والی کوششوں کی روک تھام کرے اور تیل کی خریداری، حصول علم، تیل کی فروخت، نقل و حمل، پیٹروکیمیکل مصنوعات اور قدرتی گیس کے سلسلے میں پابندیوں کو معطل کرے۔
واضح رہے کہ ٹرمپ نے ایٹمی معاہدے کے خلاف ہمیشہ ہی زہر اگلا ہے اور وہ اس معاہدے کو ختم کرانے کی کوشش کرتے رہے ہیں حالانکہ انھیں اس سلسلے میں عالمی سطح پر تنقید کا سامنا کرنا پڑا ہے۔

متعلقہ مضامین

Back to top button