پاکستان

مسجد میں سیکورٹی گارڈ کیوں نہیں رکھا؟ پنجاب حکومت نے شیعہ مسجد پر FIRکاٹ دی

شیعیت نیوز: شیعہ علما کونسل پنجاب کے صدر علامہ سید سبطین حیدر سبزواری نے سکیورٹی نہ ہونے کے بہانے سے مساجد کی انتظامی کمیٹیوں اور اور امام بارگاہوںکے متولیان کے خلاف مقدمات کے اندراج کو مضحکہ خیز اور ریاست کا اپنی ذمہ داریوں سے جان چھڑانے کی کارروائی قراردیا ہے ۔تھانہ سمہ سٹہ ضلع بہاولپور میںدرج اپنی نوعیت کی پہلی ایف آئی آر میں مسجد و امام بارگاہ میں گن مین نہ رکھنے کو جرم قراردے کر انجمن جعفریہ کے صدر آغا محمد حسین زاہد کے خلاف مقدمہ درج کیا گیا اور 50۔ ہزارروپے جرمانہ کیا گیا،جوکہ ریاست کے چہرے پر بدنما داغ ہے۔ انہوں نے کہا کہ شہریوں کی سکیورٹی ریاستی اداروں کا فرض ہے، گلی محلوں میں کتنی مساجد اور امام بارگاہیں ہیں جو اپنے لئے سکیورٹی کا انتظام کر سکتی ہیں۔ پنجاب ولنرایبل اسٹیبلشمنٹ آرڈیننس 2015ءاور اس کے تحت کئے جانے والی بلاجواز کارروائی کو مسترد کرتے ہیں۔ یہ الٹا چور کوتوال کو ڈانٹے کے مترادف ہے، کیونکہ سکیورٹی فراہم کرنا پولیس کی ذمہ داری ہے۔ جہاں لوگ سکیورٹی کی فراہمی کے لئے گارڈز رکھنا ضروری نہیں سمجھتے ا ور ان کے اتنے وسائل بھی نہیں تووہ گارڈ کیسے رکھیں گے؟ اس لئے حکمران اپنی نااہلیاں چھپانے کے لئے عوام کو تنگ نہ کریں۔ سکیورٹی فراہم کریں۔علامہ سبطین سبزواری نے وزیر اعلیٰ اور آئی جی پنجاب سے مطالبہ کیا ہے کہ متعلقہ پولیس اہلکاروںکو معطل کرکے مسجد انتظامیہ کو ہراساں کرنے والوں کے خلاف مقدمہ درج کیا جائے

متعلقہ مضامین

Back to top button