مقالہ جات

حضرت فاطمہ زہرا (س) کا احترام کرنے کی طیب کو کیا سز ا ملی؟؟

کسی میں جرات نہ تھی کہ شاہ ایران کے ساتھ میز پر بیٹھ کر کھانا کھائے یہاں تک کہ اس کی بیوی بھی مگر طیب وہ شخص تھا جسے اجازت تھی طیب تھران کا ایک بڑا بد معاش تھا

جب بھی شاہ چاہتا کسی پروگرام کو خراب کروائے تو کہتا "طیب”

ایک روز شاہ نے کہا اس دفعہ تجھے بہت زیادہ پیسہ دوں گا جا اس پروگرام کو خراب کر

طیب نے پوچھا کہاں جانا ہے ؟؟

شاہ نے کہا فلاں جگہ جا کر سید روح اللہ موسوی کے پروگرام کو خراب کرنا ہے

طیب نے پریشان ہو کر کہا کیا کہا تو نے کوئی سید ہے ؟

شاہ نے کہا ہاں ایک سید ہے

طیب نے جواب دیا میں ہرگز کسی سید کو اذیت نہیں دونگا

یہ موقع تھا کہ حضرت امام خمینی کا نام اسقدر معروف نہ تھا کہ زباں زد عام ہو

شاہ نے کہا میں تیرے ناخن کھینچ لوں گا اور تیرے ٹکڑے ٹکڑے کر دوں گا

طیب نے کہا جو تیرے دل میں آئے کر میں ہرگز فرزند حضرت زہرا کی توہین نہیں کروں گا

شاہ نے اس قدر اذیتیں دیں کہ وہ طیب جس کا سینہ ڈھال کی مانند چوڑا ہوا کرتا تھا اب سوکھ کر کانٹے کی مانند ہوگیا

جب اسے قتل کرنے لے جایا جا رہا تھا کسی نے اس سے پوچھا امام خمینی کے لئے کوئی پیغام ہے

طیب نے کہا میں انھیں نہیں جانتا البتہ فقط ان سے کہنا اس عالم (آخرت) میں میری شفاعت کروادیں

جب اس کا پیغام امام خمینی تک پہنچایا گیا تو امام نے فرمایا اسے میری اور مجھ جیسوں کی شفاعت کی ضرورت نہیں بلکہ وہ قیامت کے دن میری امت کی شفاعت کرے گا

طیب نے ٦٠ برس نہ نماز پڑھی نہ روزہ رکھے فقط حضرت زہرا س کا احترام کیا

پس قم میں طلبہ اور علماء جمع ھوئے اور اس کی ٦٠ سالہ نمازوں اور روزوں کی قضا انجام دی

السلام علیک یا فاطمہ الزھرا سلام اللہ علیھا

متعلقہ مضامین

Back to top button