پاکستان

روان سال ایڈوکیٹ امیر حیدر شاہ سمیت 7 شیعہ مسلمانوں کے قتل کے کیس حل نا ہوسکے

شیعیت نیوز: سال 2016 میں فرقہ وارانہ بنیادوں پر ہونے والے 10قتل کے کیسز حل نہیں ہوسکے ۔ تفصیلات کے مطابق سندھ پولیس کی جانب سے جاری رپورٹ کے مطابق رواں سال مجموعی طور پر 10ایسے ہائی پروفائل کیسز بھی ہیں جو تا حال حل نہیں ہوسکے ۔ان کیسز میں بوہری کمیونٹی کے دو افراد کو ناظم آباد اور حیدری میں نشانہ بنایا گیا ، ایک ہی دن حیدری ، جمشید کوارٹر اور ایف بی صنعتی ایریا کے علاقوں میں قتل ہونے والے دیو بند مسئلک کے 6افراد کو نشانہ بنایا گیا ، سچل کے علاقے میں احمدی فرقے سے تعلق رکھنے والے ایک شخص کو نشانہ بنایا گیا اور شاہرا فیصل تھانے کی حدود میں ڈی ایس پی فیض علی شگری کےقتل کی وارداتوں کی تفتیش میں کوئی اہم پیشرفت نہیں ہوسکی اور تا حال اس میں ملوث ملزموں کا سراغ بھی نہیں لگایا جاسکا ہے ۔دوسری جانب پولیس کا دعویٰ ہے کہ جن اہم ہائی پروفائل کیسز کی تفتیش کو مکمل کیا اس میں ڈی ایس پی عبدالفتح سانگری، ڈی ایس پی مجید عباس کے قتل ، اسکے ساتھ ساتھ اورنگی ٹاؤن میں پولیوٹیم کی سیکورٹی کپر مامور قتل ہونےوالے 7پولیس اہلکاروں ، عائشہ منزل کے قریب دو ٹریفک پولیس اہلکاروں کے قتل ، اتحاد ٹاؤن میں رینجرز کے 4جوانوں کا قتل ، معروف سماجی رہنما پروین حمان ،جامعہ کراچی کے پروفیسر ڈاکٹر وحید الرحمان ، ایڈیووکیٹ امیر حیدر شاہ ، سید حیدر رضا، ناظم آباد اور تیموریہ کے علاقوں میں اہل تشیع مسئلک سے تعلق رکھنے والے 7افراد کے قتل، گلشن اقبال مین دو دیو بند علمائ کے قتل ، عزیز آباد مین تین پولیس اہلکاروں کے قتل ،پریڈی تھانے کی حدود میں دو ملٹری پولیس کے جوانوں کے قتل ،شریف آباد میں معروف قو ال امجد صابری ، صدر پارکنگ پلازہ کے قریب پاک فوج کے دو جوانوں کا قتل ، گلشن اقبال میں ایڈووکیٹ وقار ندیم شاہ کے قاتلوں کو گرفتار کر کے یہ کیسز حل کیے گئے جبکہ طارق روڈ پر 6کلو سونا ڈکیتی کی واردات کا سراغ لگا کر اسکے ملزمان

متعلقہ مضامین

Back to top button