سعودی عرب

شام اور علاقے کے دیگر ملکوں میں ہمارے دوہزار سے زائد دہشت گرد ہیں : سعودی عرب کا اعتراف

رپورٹ کے مطابق سعودی عرب کی وزارت داخلہ کے ان اعداد و شمار کے باوجود، کہ جس سے اس بات کا پتہ چلتا ہے کہ تکفیری دہشت گرد گروہوں میں کتنے سعودی دہشت گرد سرگرم عمل ہیں، سعودی حکام اپنے ملک کے دہشت گردوں کی اعداد و شمار کے مسئلے کو غیر اہم ظاہر کر کے سعودی عرب کی پوزیشن بچانے کی کوشش کر رہے ہیں۔سعودی عرب کی وزارت داخلہ نے دہشت گردانہ اقدامات میں ملوث ہونے کے الزام میں درجنوں سعودی شہریوں کے جیل میں قید ہونے کا ذکر کرتے ہوئے اعتراف کیا ہے کہ مختلف علاقوں میں سرگرم عمل دہشت گرد گروہوں میں دو ہزار ترانوے سعودی شہری بھی شامل ہیں۔ اس رپورٹ کے مطابق سعودی عرب کے ستّر فیصد دہشت گردوں نے صرف شام میں دہشت گرد گروہوں میں شمولیت اختیار کی ہے جبکہ دوسرے نمبر پر یمن، تیسرے نمبر پر افغانستان اور پھر عراق کا نمبر ہے کہ جہاں دہشت گرد گروہوں میں سعودی دہشت گرد بھی شامل ہوئے ہیں۔ طالبان،القاعدہ، اور اب داعش اور جبہت النصرہ نامی گروہوں کے ذریعے انتہا پسندی کو پھیلانا، دیگر ملکوں منجملہ امریکہ کے ساتھ تعاون میں سعودی عرب کی مفاد پرستانہ پالیسی کا حصہ ہے اور یہ ایسی حالت میں ہے کہ امریکہ اور سعودی عرب، دونوں ہی ممالک دہشت گردی کے خلاف مہم کے دعویدار ہیں جبکہ عملی طور پر یہ دونوں ممالک دہشت گردی کی حمایت کررہے ہیں۔قابل ذکر ہے کہ سعودی دولت اور امریکی ہتھیار، علاقے میں دہشت گردی کے خلاف حقیقی مہم میں بڑی رکاوٹ بنے ہوئے ہیں۔

متعلقہ مضامین

Back to top button