دنیا

ذاکر نائک سعودی ایجنٹ یا داعش کے ہمدرد ؟

شیعیت نیوز: ممبئی پولیس نے ذاکر نائک کے خلاف 71 صفحات پر مشتمل ایک رپورٹ تیار کی ہے جس میں بتایا گیا کہ ذاکر نائک مسلم بچوں کا برین واش کرتے ہیں اور ان کے درمیان نفرت کے بیج بوتے ہیں۔

ممبئی پولیس کی تحقیقاتی ٹیم نے بتایا کہ ذاکر نائک کے مدرسے میں بچوں کو دیگر مذاہب کے خلاف بھڑکایا جاتا ہے تاکہ وہ یہودیوں، عیسائیوں اور ہندؤوں کو کافر خیال کریں اور ان کے خلاف شدت پسندانہ اقدامات انجام دیں۔

ذاکر نائک کے خلاف تحقیقات اس وقت شروع ہوئی کہ جب بنگلادیش میں دہشتگردانہ کارروائی انجام دینے والے داعشیوں نے اپنے بیان میں کہا کہ وہ بچپن سے ہی ذاکر نائک کی تقریروں سے متاثر ہیں۔ ان بیانات کے دوران ہی ذاکر نائک سعودی عرب گئے تھے اور جب انہیں احساس ہوا کہ وہ واپسی پر گرفتار ہوسکتے ہیں تو وہ وہیں ٹھہر گئے۔

قانونی ماہرین کا کہنا ہے کہ اگر وہ بھارت واپس آتے ہیں تو انہیں کم سے کم سزا دی جائے تب بھی انہیں اشتعال انگیز تقریر کرنے کی بنیاد پر گرفتار کیا جاسکتا ہے۔ ممبئی پولیس نے کہا کہ تحقیقات کا سلسلہ جاری ہے اور ان کے خلاف اور بھی مقدمات دائر کئے جاسکتے ہیں نیز ان کے مدرسے کو بھی بند کیا جاسکتا ہے۔

ایک پولیس افسر نے اس سلسلے میں بتایا کہ ذاکر نائک کےبین الاقوامی مدرسے کے لائسنس کو منسوخ کیا جاسکتا ہے۔

بھارتی عدالت میں ذاکر نائک کے خلاف ایک مقدمہ یہ بھی چلایا جارہا ہے کہ وہ 60ملین روپیہ سعودی عرب اور دیگر ممالک سے کس طرح اور کس مد میں لائے تھے

متعلقہ مضامین

Back to top button