گلگت بلتستان کے خلاف سعودی عرب کی سازش بے نقاب وزیر اعلی حفیظ ملوث نکلا
شیعیت نیوز: گزشتہ دنوں بلتستان کے معروف اہلحدیث عالم مولانا ڈاکٹر محمد علی جوہر سعودی عرب سے واپس آئے۔ واپسی کے بعد انہوں نے وزیراعلی گلگت بلتستان حفیظ الرحمان کو فون کیا اور باہمی دلچسپی کے امور پر گفتگو شنید ہوئی۔ نہایت اہم ذرائع نے دریافت کیا ہے کہ مولانا جوہر نے مولانا حفیظ سے فون پر کہا کہ ظل سبحانی، حضور والا، عالم پناہ، ہم خیریت سے واپس پہنچ چکے ہیں اور عازم سکردو ہوئے ہیں۔ ہم نے آپکے لیے دعائیں کی ہیںاور سعودی عرب میں حکومت کے اعلی عہدیداروں سے میری تفصیلی ملاقات ہوئی اور آپکی تمام گزارشات کو ان تک پہنچا دیا گیا ہے، میرا خیال ہے کہ ان امور پر فوری طور پر عمل ہوگا، باقی تفصیلات فون پر ممکن نہیں آپ سے ملاقات کر کے بتادوں گا۔ چونکہ یہ خوش خبری تھی تو میں نے سوچا بغیر کسی تاخیر کے آپ تک پہنچائی جائے، خدا آپ کو سلامت رکھیں اور دشمنوں کو ناکام و نامراد بنائیں، اس گفتگو کا علم مولانا محمد علی کے قریبی ساتھی کے ذریعہ ہوا جس نے علاقہ کے امن کو مدِ نظر رکھتے ہوئے معززین علاقہ سے ذکر کیا اور کہاکہ کسی نئی سازش کی بو محسو س کی جارہی ہے۔
اس مختصر گفتگو کے سامنے آنے کے بعد کئی سوالات جنم لیتے ہیں آیا ! وزیر اعلیٰ گلگت بلتستان نےسعودی حکومت تک خفیہ کونسا پیغام پہنچایا گیا؟ وہ کونسا مسئلہ ہے جسے سکردو کے اہلحدیث عالم دین کے ذریعے سعودی عرب سے حل کروانا چاہتا ہے؟بلتستان کے کچھ عناصر گلگت والوں کو گالیاں دیتے ہیں لیکن حقیقت یہ ہے ان کے وزیراعلی کے ساتھ قریبی ترین مراسم ہیں، بلتی شینا کے نام پر دشمنی پیدا کرنا سازش ہے یا اتفاق؟
جبکہ کئی اور اہم ذرائع سے انکشاف ہوا ہے کہ سعودی عرب جی بی میں کئی ہزار ایکڑ پر زمین لینا چاہتاتھا اور کسی نام سے یہاں پر قدم جمانے کا ارادہ رکھتا ہے جس کے لیے جی بی کی اعلی شخصیات سے بات بھی ہوئی ہے، سعودی عرب کا جی بی میں آنا دراصل امریکہ کی ایماء پر جی بی میں چائینہ کے بڑھتے ہوئے اثر رسوخ کوکم کرنا ہے، رائے یہی دی جا سکتی ہے کہ حفیظ نے اسی پروجیکٹ کے حوالے سے بات کی ہوگی۔ دوسری بات فرقہ وارانہ بنیادوں پر وہ سعودی عرب سے دولت بٹورنا چاہتا ہے۔ تیسری بات جو بھی عناصر فرقہ واریت کو ہوا دے، لسانیت کو ہوا دے یا علاقائیت کو وہ دشمن کا ایجنٹ ہے چاہے شیعہ ہو یا سنی، شیعیت نیوز کے مطابق سعودی عرب پاکستان کو معاشی طور پر مضبو ط ہوتا بھی نہیں دیکھنا چاہتا، کیونکہ اگر پاکستان معاشی طور پر مضبوط ہوجاتا ہے تو سعودی عرب امداد کے نام پر کیسے ہمارے حکمرانوں کو خریدے گا، پاک چائینہ اکنامکس معاہدے سے نا صرف پاکستان بلکہ گلگت بلتستان کو بھی معاشی طور پر مضبوطی ملے گی، لہذا سعودی عرب اس سرزمین پر زمینوں کوخرید کر شدت پسند مدارس کی تعمیر کروانے کا ارادہ رکھتا ہے جو اس علاقہ کے امن کو سوائے تباہ کرنے کے کوئی کام نہیں کریں گے۔
واضح ہے کہ گلگت بلتستان کا موجودہ وزیر اعلیٰ کالعدم ملک دشمن جماعت سپاہ صحابہ کا سابق رکن اور رہنما بھی رہا ہے۔