پاکستان

علامہ ساجد نقوی کی سربراہی میں 77طرز کی نظام مصطفیٰ تحریک کی رہبر کمیٹی کا اجلاس

شیعیت نیوز:  ملک کی تمام بڑی مذہی سیاسی جماعتوں نے نظام مصطفی ؐکانفرنس، حقوق نسواں بل، ملک میں مجموعی امن و امان کی صورتحال، مدارس کی رجسٹریشن اور پاناما لیکس کے معاملات سمیت مذہبی جماعتوں کے اتحاد ووحدت کے عمل کو فعال کرنے کا اعلان کیا ہے۔ یہ اعلان مذہبی جماعتوں کے قائدین پر مشتمل رہبر کمیٹی کے اجلاس میں کیا گیا ۔ رہبر کمیٹی کے اجلاس کی میزبانی اسلامی تحریک کے سربراہ علامہ سید ساجد علی نقوی نے کی۔ اجلاس علمی تحقیقاتی ادارے البصیرہ کے مرکزی دفتر اسلام آباد میں منعقد ہوا۔اجلاس میں ملک کی تمام اہم دینی جماعتوں کے سربراہوں اور نمائندوں نے شرکت کی جن میں جماعت اسلامی کے امیر سینیٹرسراج الحق،مرکزی جمعیت اہل حدیث کے سربراہ سینیٹر پروفیسر ساجد میر،جمعیت علمائے اسلام (ف) کے مرکزی نائب امیرمولانا فضل علی حقانی، جمعیت علما پاکستان کے مرکزی صدر پیر اعجاز ہاشمی، جمعیت علمائے پاکستان نورانی کے سینئر نائب امیرپیر ناصر جمیل ہاشمی، جماعت الدعوۃ کے مرکزی رہنما مولانا امیر حمزہ، ملی یکجہتی کونسل کے جنرل سیکرٹری لیاقت بلوچ، امیرجمعیت علمائے اسلام (سینئر)پیر عبدالرحیم نقشبندی، شیعہ علماء کونسل کے جنرل سیکرٹری علامہ عارف واحدی، جمعیت اہل حدیث کے سربراہ ابتسام الٰہی ظہیر، جماعت اہل حدیث کے مرکزی صدر عبدالغفار روپڑی، ملی یکجہتی کونسل کے مرکزی ڈپٹی سیکرٹری جنرل ثاقب اکبر، وفاق المدارس شیعہ کے سربراہ قاضی نیاز نقوی، تحریک احیائے خلافت کے امیر قاضی ظفر الحق،تنظیم اسلامی کے خالد محمود،متحدہ جمعیت اہل حدیث کے امیرسید ضیاء اللہ بخاری،ڈاکٹر سیدمحمد نقوی،ڈاکٹر محمد نجفی سمیت دیگر راہنماؤں نے شرکت کی۔ اجلاس تقریباً 4گھنٹے جاری رہا جس میں مذہبی جماعتوں کے قائدین نے مفصل غور وخوض کے بعد متفقہ لائحہ عمل کا اعلان بذریعہ مشترکہ پریس کانفرنس کیا۔ مشترکہ پریس کانفرنس کے موقع پر قائدین نے کہا کہ ملک میں نظام مصطفیؐ کے نفاذ اور دینی امور میں ہم سب ایک ہیں انھوں نے مطالبہ کیا کہ آئین پاکستان پر اس کی روح کے مطابق عمل کیا جائے، آئین سے بالاتر اقدامات ہمیں قبول نہیں۔پاکستان کی نظریاتی بنیاد سے انحراف اور قرآن و سنت سے متصادم کوئی قانون سازی قابل قبول نہیں۔اجلاس میں ملک بھر میں نظام مصطفی ؐکانفرنسوں اور سیمیناروں کے انعقاد کا فیصلہ کیا گیا۔رہبر کمیٹی کے قائدین نے اجلاس میں کیے گئے فیصلوں پر عمل درآمدکو یقینی بنانے کا عزم کرتے ہوئے کہا کہ ہم سب ایک پلیٹ فارم پر متحد ہیں اور اس بات پر متفق ہیں کہ ہم اس ملک میں قرآن و سنت سے متصادم کوئی قانون سازی نہیں ہونے دیں گے۔حقوق نسواں بل پنجاب حکومت نے عجلت میں بنایا ہے اور یہ قانون قرآن و سنت کے متصادم ہے۔ اسلام خواتین و اقلیتی حقوق کا سب سے بڑا محافظ ہے۔ ہم عورتوں کو ہر قسم کے تشدد سے نجات دلائیں گے۔حکومت پنجاب کو اس قانون کو واپس لینا ہوگا ۔ اجلاس میں فیصلہ کیا گیا کہ اس وقت عالم اسلام خطرے میں ہے۔ ایران اور سعودی عرب کے درمیان اختلافات کو ختم ہونا چاہیے۔ رہبر کمیٹی نے اعلان کیا کہ اس سلسلے میں ہم تمام اسلامی ممالک کے سفیروں سے مل کر اختلافات کو ختم کرنے اورعالم اسلام میں وحدت کی فضا قائم کرنے کے لیے اپنی تجاویز پیش کریں گے۔ آج کے اجلاس میں پاکستان کی تمام دینی جماعتوں نے تمام مسلکی،گروہی، علاقائی اور پارٹی مفادات سے بالاتر ہو کر جدوجہد کے ذریعے مغربی سازشوں کو ناکام بنانے اور پاکستان کے نظریے کے تحفظ کا عزم کیا اورکہا کہ پاکستان کی عوام کو بہتر مستقبل دینے کے لیے اپنا مثبت کردار ادا کرتے رہیں گے۔ اس وقت اندرونی و بیرونی ملکی صورت حال انتہائی تشویشناک ہے جسے ختم کرنے کے لیے دینی جماعتیں متحد ہو کر اپنا مثبت کردار ادا کریں گی اور اس بات کا اعادہ کیا کہ ہم پاکستان سے ہر قسم کی کرپشن سے پاک کرکے ہی دم لیں گے۔

واضح رہے کہ ۷۷ میں مذہبی جماعتوں کی جانب سے چلائی جانے والی نظام مصطفیٰ تحریک کے نتیجہ میں جو دہشتگرد کی تحفہ پاکستان کو دیا گیا تھا اسکا خمیازہ آج تک معصوم شہری سہہ رہے ہیں، جبکہ اسی تحریک کے نتیجہ میں ضیاٗ الحق جیسے ڈکٹیٹر کو حکومت کرنے کا موقع بھی فراہم کیا گیا تھا جو ان مذہبی جماعتوں کا امیر المومنین تھا۔

یہ بھی پڑھیں ملاوں کا 77 طرز کی تحریک چلانے کا اعلان، کیا ایک اور ضیاٗ الحق مسلط ہونے جارہا ہے؟ 

متعلقہ مضامین

Back to top button