مشرق وسطی

بحرینی علما پر سیاسی سرگرمیوں میں حصہ لینے پر پابندی

مرآۃ البحرین ویب سائٹ نےخبردی ہے کہ بحرین کی شاہی حکومت کی پارلیمنٹ نے آل خلیفہ کے سیاسی مخالفین کی آواز کو دبانے اور ان کو کچلنے کی غرض سے علما پر سیاسی سرگرمیوں میں حصہ لینے پر پابندی عائد کردی ہے – یہ قانون، بحرینی پارلیمنٹ میں قانون سےمتعلق کمیٹی کی درخواست پر سیاسی جماعتوں کی سرگرمیوں کے قانون میں اصلاحات کی غرض سے پاس کیاگیا ہے- بحرینی پارلیمنٹ میں مذکورہ کمیٹی نے اعلان کیا ہے کہ اس قسم کی سیاسی اصلاحات کے مطابق علمائے دین اب منبروں کو اپنے سیاسی نظریات بیان کرنے اور کسی خاص سیاسی جماعت کی حمایت کے لئے استعمال نہیں کرسکیں گے –

بحرینی پارلیمنٹ کےذریعے پاس کئے گئے اس نئے قانون کے مطابق اب کوئی بھی عالم دین کسی سیاسی جماعت کی قیادت نہیں کرسکے گا -اس درمیان بحرین کے سلفی مکتب کے ایک عالم عادل المعاودہ نے پارلیمنٹ کے اس فیصلے کی مذمت کرتےہوئے کہا ہےکہ علمائے دین پر سیاسی سرگرمیوں میں حصہ لینےپر پابندی عائد کرنے کاقانون، دینی تحریک کو کچلنے کے مقصد سے پاس کیا گیا ہے – مذکورہ سلفی عالم کا کہنا تھا کہ علما کو سیاسی سرگرمیوں میں حصہ لینے سے محروم کرنا ناقابل قبول ہے – پارلیمنٹ سے اس قانون کی منظوری سے قبل بحرین کی الجو جیل میں قید علما نے ایک بیان جاری کرکے جیلوں سے سبھی علما کی فوری رہائی کا مطالبہ کیا تھا –

واضح رہے کہ بحرین کی سب سے بڑی اپوزیشن جماعت جمعیت الوفاق کے سربراہ شیخ علی سلمان بحرین کے ان علما میں شامل ہیں جنھیں وزارت داخلہ کی توہین کے بے بنیاد اور جھوٹے الزام میں گرفتارکرکے جیل میں قید کردیا گیا ہے – یادرہے کہ فروری دوہزار گیارہ سے بحرینی عوام اپنے جائز اور قانونی حقوق کے لئے پرامن جدوجہد کررہے ہیں اس عرصے میں بحرینی سیکورٹی فورس اور سعودی فوجیوں نے بحرینی عوام کی پرامن تحریک کو کچلنے کی ناکام کوشش کے تحت ان پر بے پناہ مظالم ڈھائے ہیں اور سیکڑوں بحرینی شہری اب تک شہید اور زخمی ہوچکے ہیں جبکہ بڑی تعداد میں لوگوں کو پرامن مظاہروں میں شرکت کے الزام میں گرفتار کرکے جیلوں میں بندکردیا گیا ہے جن میں انسانی حقوق کے لئے کام کرنےوالے سیاسی کارکن، علمائے دین، ڈاکٹرز، نرسیں اور عام شہری سبھی شامل ہیں – بحرینی عوام کا کہنا ہے کہ شاہی حکومت کی تمام تر ظالمانہ کارروائیوں کے باوجود وہ اپنی پرامن جد وجہدجار رکھیں گے

متعلقہ مضامین

Back to top button