مشرق وسطی

شام میں دہشت گردوں کی ہلاکت

اسی درمیان روس اور شام کے جنگی طیاروں نے دیرالزور ایئر بیس کے اطراف میں واقع دہشت گردوں کے ٹھکانوں پر بمباری کی۔ اس بمباری سے شامی فوج کو اس علاقے میں پیش قدمی اور داعش کے ایک ٹھکانے پر کنٹرول حاصل کرنے میں مدد ملی۔ شام کے مشرق میں واقع دیرالزور ایئر بیس شامی فوج کا ایک مستحکم ترین مرکز ہے اور اس کو اسٹریٹیجک پوزیشن حاصل ہے۔
روسی فضائیہ نے بھی شام کے شمال میں حلب اور شمال مغرب میں ادلب کے علاقوں میں میزائل حملے کرکے دہشت گرد گروہ داعش کے سات ٹھکانوں کو تباہ کردیا ہے۔ روسی فضائیہ نے شام کے مشرقی صوبے الرقہ میں بھی داعش کے بارہ ٹھکانوں کو تباہ کردیا۔
دوسری طرف شامی فوج نے روسی جنگی طیاروں کی مدد سے شام کے مغربی علاقے لاذقیہ میں اسٹریٹیجک مراکز اور پہاڑیوں پر اپنا کنٹرول حاصل کرلیا ہے۔ اطلاعات کے مطابق لاذقیہ کے شمال کی طرف شامی فوج کی پیش قدمی جاری ہے۔
ادھر شامی مسلح افواج نے عوامی رضاکار دستوں کی مدد سے لاذقیہ کے ایک اہم علاقے کو اپنے کنٹرول میں لے لیا ہے اور اس کے اطراف میں واقع پہاڑیوں کی طرف پیش قدمی کر رہی ہیں۔ مسلح افواج اور عوامی رضاکار دستوں کی اس کارروائی میں متعدد دشت گرد ہلاک ہوگئے ہیں اور ان کے ہتھیارو اور گولہ بارود کو بھی تباہ کردیا گیا۔
شامی فوج نے دمشق کے مضافات میں حرستا اور دوما شہروں کے درمیان میں واقع علاقوں تک بھی پیش قدمی کی ہے۔ اطلاعات کے مطابق جیش الاسلام گروہ کے دہشت گرد گزشتہ تین سال کے دوران اس علاقے سے دمشق حمص شاہراہ کو نشانہ بناتے رہے ہیں۔ دوما شہر کے اندر جیش الاسلام گروہ کی سپلائی لائنوں کو بھی شامی فوج نے تباہ کردیا ہے۔
ادھر اقوام متحدہ میں شام کے مستقل نمائندے بشار جعفری نے کہا ہے کہ دہشت گردوں کے حملوں کے نتیجے میں بےگھر ہونے والے دس لاکھ شامی اپنے وطن واپس لوٹ آئے ہیں۔ اطلاعات کے مطابق بشار جعفری نے کہا کہ ملک کے مختلف علاقوں میں امن کی برقراری کی شامی فوج کی کوششوں میں اضافے، دہشت گردوں کے ٹھکانوں پر حملوں میں شدت اور بہت سے علاقوں کو آزاد کرانے کے بعد شام کے دس لاکھ باشندے اپنے اپنے گھروں کو واپس آگئے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ دہشت گردوں کے مقابلے میں شامی افواج کو ملنے والی کامیابی، حزب اللہ لبنان اور روس کے فوجی تعاون اور ایران کے مشاورتی تعاون کی وجہ سے ممکن ہوسکی ہے۔ بشار جعفری نے مزید کہا کہ داعش گروہ بہت سے محاذوں پر پسپائی اختیار کرچکا ہے اور شام ہر اس ملک کے ساتھ بات چیت کے لئے تیار ہے جو دہشت گردی کے مقابلے کا سنجیدہ عزم رکھتا ہو۔ النشرہ ویب سائٹ کی رپورٹ کے مطابق بشار جعفری نے یہ بھی کہا کہ سعودی عرب کی شام میں جہاد کی دعوت، دہشت گرد گروہ داعش کے موقف سے مطابقت رکھتی ہے۔
رپورٹ کے مطابق بشار جعفری نے اقوام متحدہ میں اپنے خطاب میں کہا کہ سعودی عرب کی دہشت گردی علاقے کے لئے کوئی نئی چیز نہیں ہے۔ انہوں نے کہا کہ ترکی اور قطر کے ساتھ ساتھ سعودی عرب بھی شام میں ہونے والے دہشت گردانہ اقدامات کا ذمہ دار ہے۔

متعلقہ مضامین

Back to top button