دنیا

جان کیری کا بشاراسد پر بے بنیاد الزام

امریکہ کے وزیر خارجہ جان کیری نے واشنگٹن میں جمعرات کو امن فاؤنڈیشن میں تقریر کرتے ہوئے شام کے صدر بشار اسد کو دہشتگرد گروہ داعش کو وجود میں لانے کا ذمہ دار قرار دیا اور الزام لگایا ہے کہ اصلاحات کے لئے بشار اسد کا شامی مظاہرین کے مطالبات کو پورا نہ کرنا ثابت کرتا ہے کہ انہوں نے داعش کو وجود میں لانے اور اس کی توسیع میں اہم کردار ادا کیا ہے۔

امریکہ کے وزیر خارجہ جان کیری نے ایسے حالات میں کہ جب چودہ نومبر ہفتہ کے دن ویانا اجلاس منعقد ہورہا ہے کو متاثر کرنے کے لئے شام کے صدر بشار اسد کو دہشتگرد گروہ داعش کو وجود میں لانے کا ذمہ دار قراردیا ہے حالانکہ ابھی چند ہی دنوں قبل امریکی ایوان نمائندگان کے خارجہ امور کی کمیٹی کے سربراہ ایڈ رایچو نے کہا تھا کہ واشنگٹن نے جان بوجھ کر شام میں دہشتگرد گروہ داعش کے دہشتگردانہ اقدامات کو روکنے کے لئے کوئی اقدام نہیں کیا ہے۔

موثق و مستند شائع شدہ رپورٹوں سے پتہ چلتا ہے کہ داعش دہشتگروہ کو وجود میں لانے اور علاقے میں اسے وسعت دینے میں امریکہ نے براہ راست اور اہم کردار ادا کیا ہے ۔ امریکہ کی اپنے مفادات کے لئے سن دو ہزار تین میں عراق پر قبضے کے لئے بنائی جانے والی پالیسیاں اور امریکی لابی کے ذریعے اس ملک سے بعض خطرناک قیدیوں کی رہائی کے بعد داعش کی بنیاد رکھی گئی اور ہیلری کلنٹن نے بھی اپنی کتاب میں اس بات کی تائید کی ہے۔

امریکہ کی سابق وزیر خارجہ ہیلری کلنٹن نے اپنی کتاب ہارڈ ٹرائسس یامشکل انتخاب میں صراحت کے ساتھ تحریر کیا ہے کہ دہشتگرد گروہ داعش امریکہ کے ایماء پر وجود میں آیا ہے اور چند دنوں قبل ایڈ رایچو کے مطابق امریکی سازشوں کی وجہ سے توسیع پارہا ہے ۔

داعش نے ایسے حالات میں اپنا اثر و رسوخ بڑھایا ہے کہ امریکہ نے گذشتہ ایک برس سے زیادہ عرصے میں اس گروہ کا مقابلہ کرنے کے مقصد سے ایک اتحاد تشکیل دیا تھا لیکن عملی میدان میں وہ جنگ سے پہلے داعش کی کارروائیوں کا صرف نظارہ کررہا تھا۔یہاں تک کہ داعش مخالف اتحاد پر یہ بھی الزام عائد ہوا ہے کہ اس نے داعش کے ٹھکانوں پر حملوں کے موقع پر داعش کو ہتھیار اور گولہ بارود بھیجا ہے اوریہ ایک ایسا موضوع ہے جو وہائٹ ہاؤس کی دہشتگردی کے مقابلے میں دوہری پالیسیوں کو ثابت کرتا ہے۔

مکتوب اور اطمینان بخش اسناد کے باجود جان کیری نے ویانا کے دوسرے اجلاس کے انعقاد کے موقع پر بشار اسد کو اپنی دانست میں داعش کے وجود میں آنے کا اصل ذمہ دار قرار دیا ہے۔ امریکہ سعودی عرب اور ترکی کی مدد سے رائے عامہ کو منحرف کرنے اور بشار اسد کو داعش کے بڑھتے ہوئے دہشتگردانہ خطرے کا اصل ذمہ دار بتانے کی سازشوں میں مصروف ہیں تاکہ اس طریقے سے ویانا اجلاس میں اپنے سناریو کو آگے بڑھا سکیں۔

عوامی رائے اور ووٹنگ کے بغیر بشار اسد حکومت کو طاقت کے ذریعے ختم کرنا، ویانا میں امریکی اتحاد کا اصل سناریو ہے۔ اور ایک ایسا موضوع ہے جسے اسلامی جمہوریہ ایران کی جانب سے برملا کئے جانے پر شکست کا سامنا کرنا پڑا تھا۔

روس اور اسلامی جمہوریہ ایران نے اس بات کی تاکید کی ہے کہ ویانا اجلاس میں بشار اسد کے بارے میں گفتگو کی کوئی جگہ نہیں ہے اور صرف شامی عوام اپنے ملک کے مستقبل اور بشار اسد کے بارے میں فیصلے کا حق رکھتے ہیں اور شام کے باہر سے کسی شخص کو یہ حق حاصل نہیں ہے کہ وہ ان کو ڈکٹیشن دے۔

متعلقہ مضامین

Back to top button