پاکستان

اسلام کے نام پر فساد پھیلانے والوں کو منطقی انجام تک پہنچایا جائے گا، چوہدری نثارعلی

وفاقی وزیرداخلہ چوہدری نثار علی کا کہنا ہے کہ سیکیورٹی اداروں نے بے شمار دہشت گردی کے منصوبے ناکام بنائے تاہم یہ جنگ ابھی جاری ہے کیوں کہ ملک سے دہشت گردی کا مکمل خاتمہ نہیں ہوا تاہم وہ دن دور نہیں جب پاکستان سے ہر قسم کی دہشت گردی اور عسکریت پسندی کو ختم کردیا جائے گا جب کہ اسلام کے نام پر فساد پھیلانے والوں کو منطقی انجام تک پہنچایا جائے گا۔

وزیراعظم نواز شریف کی زیر صدارت ہونے والے اپیکس کمیٹی کے اجلاس میں نیشنل ایکشن پلان پر عمل درآمد کے حوالے سے ہونے والی پیش رفت کا جائزہ لیا گیا۔ اجلاس میں آرمی چیف جنرل راحیل شریف، وزیر داخلہ چوہدری نثار، چاروں صوبوں، آزاد جموں کشمیر اور گلگت بلتستان کے گورنرو وزرائے اعلیٰ نے شرکت کی۔
ایپکس کمیٹی کے اجلاس کے بعد پریس کانفرنس کرتے ہوئے چوہدری نثار علی نے کہا کہ اجلاس میں گزشتہ 8 ماہ کی کارکردگی کا جائزہ لیا گیا اور نیشنل ایکشن پلان پر اب تک کی پیشرفت پر بریفنگ دی گئی جس میں مدرسہ رجسٹریشن، سیکیورٹی ایجنسی کی کارکردگی، این جی اوز، نادرا، سائبر کرائم، فاٹا اور افغان مہاجرین کے حوالے سے اہم فیصلے کیے گئے۔
وفاقی وزیرداخلہ کا کہنا تھا کہ اجلاس میں وزیراعظم نوازشریف نے فیصلہ کیا کہ اس قسم کے اجلاس ہر 2 سے 3 ماہ کے اندر منعقد کیے جائیں اور صوبائی سطح پر بھی اپیکس کمیٹی کے اجلاسوں کو باقاعدگی سے منعقد کرنے کی ہدایت کی جب کہ اجلاس میں ریاست کو چیلنج کرنے والوں کو طاقت سے کچلنے کا فیصلہ بھی کیا گیا۔ انہوں نے کہا کہ نیشنل ایکشن پلان کے 15 نکات پر تسلی بخش کام کیا گیا تاہم بہت سے حصوں پر کام کرنا ابھی باقی ہے جب کہ سیکیورٹی صورتحال میں مزید بہتری کے لیے تیزی لانے کا فیصلہ بھی کیا گیا۔ انہوں نے کہا کہ اجلاس میں انٹرنیشنل این جی اوز کی سرگرمیوں کا بھی جائزہ لیا گیا جب کہ انٹرنیشنل این جی اوز پر نظر رکھنا وفاق کی ذمہ داری ہے تاہم صوبوں کے ساتھ ملکر نادرا کے ذریعے این جی اوز کا ڈیٹا بیس بنانا چاہتے ہیں اور اس حوالے سے پالیسی بھی تیار کرلی گئی ہے۔ انہوں نے کہا کہ گزشتہ کچھ سالوں میں اسلحہ لائنسنوں کے نام پر ملک میں اندھیر نگری مچائی گئی تاہم آئندہ ماہ تک تمام اسلحہ لائنسنس کو کمپوٹرائز کردیں گے اور اسلحہ لائسنس کے اجرا پر پابندی جاری رہے گی۔
چوہدری نثار نے کہا کہ آپریشن ضرب عضب کے آغاز سے اب تک اینٹیلی جنس کی بنیاد پر 11 ہزار سے زائد آپریشن ہوئے جب کہ نیشنل ایکشن پلان کے بعد سے 5 ہزار پر آپریشن کیے گئے اور بہت سارے گروہوں اور ان کی کمین گاہوں کو ختم کردیا گیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ امن قائم کرنے میں فوج کا بہت بڑا کردار ہے تاہم ماضی کی حکومتوں نے بہتر پالیساں نہیں بنائیں جس کی وجہ سے سوات میں ملٹری آپریشن کے باوجود دہشتگردی کی فضا پورے پاکستان میں پھیل گئی جب کہ نیشنل ایکشن پلان کے بعد سیکیورٹی اداروں نے بے شمار دہشتگردی کے منصوبے ناکام بنائے تاہم ملک سے ابھی دہشتگردی کا مکمل خاتمہ نہیں ہوا لیکن یہ جنگ ابھی جاری ہے اور جاری رہے گی، وہ دن دور نہیں جب پاکستان سے ہر قسم کی دہشتگردی اور عسکریت پسندی کو ختم کردیا جائے گا۔
وفاقی وزیرداخلہ نے کہا کہ اسلام کے نام پر فساد پھیلانے والوں کو منتقی انجام تک پہنچایا جائے گا اور ایسے عناصر کو علما اور میڈیا کی مدد سے ختم کردیا جائے گا جب کہ اجلاس میں پاکستانی عوام اور میڈیا کی حمایت اور حکومتی اداروں کی مشترکہ کاوشسوں سے جو بہتری آئی اسے سراہا گیا تاہم ہمیں چند واقعات سے ناامید نہیں ہونا چاہیے۔ انہوں نے کہا کہ دہشتگردوں کی میڈیا سے دشمنی نہیں بلکہ یہ ان لوگوں کو نشانہ نا کر سنسنی پھیلانا چاہتے ہیں جب کہ دہشتگردوں کے بڑے بڑے نام خود ہتھیار ڈالنے کے لیے تیار ہیں، خدارا عوام میں مایوسی نہ پھیلائیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ افغان مہاجرین گزشتہ 14 برسوں میں بہت مستحکم ہوچکے ہیں اور اس وقت ملک میں اس وقت 15 لاکھ افغان مہاجرین غیر رجسٹرڈ ہیں اور بہت سے اپنے کاروبار اور زمینیں بھی حاصل کرچکے ہیں جن کی ان کو اجازت نہیں ہے۔
قبل ازیں وزیرداخلہ چوہدری نثار علی خان کی صدرات میں ہونے والے اجلاس میں مدارس کی رجسٹریشن کے حوالے سے اصلاحات پر اتفاق کیا گیا جب کہ دہشت گردی کے مکمل خاتمے اور ملک کے تمام حصوں میں امن قائم کرنے کے لئے اعلیٰ سطح پر اقدامات کی منظوری بھی دی گئی۔ اس کے علاوہ اجلاس میں این جی اوز کا ڈیٹا آن لائن کر کے نادرا میں ڈیٹا بینک کے قیام اور اسلحہ لائسنس کو سنٹرلائز کرنے پر بھی اتفاق ہوا۔

متعلقہ مضامین

Back to top button