دنیا

امریکی محکمہ دفاع نے داعش کے خلاف کامیابیوں کے جھوٹے دعوے کرنے والوں کیخلاف تحقیقات شروع کر دیں

واشنگٹن (اے این این) امریکی محکمہ دفاع نے شام اور عراق میں داعش کیخلاف کامیابیوںکے جھوٹے دعوے کرنے والے سینٹرل کمانڈ کے افسران کیخلاف تحقیقات شروع کر دیں۔ غیرملکی میڈیا کے مطابق امریکی ”سینٹ کام“ کے بعض افسران کی جانب سے صدر باراک اوباما اوردیگر سیاسی رہنماﺅں کو ”داعش“ کے خلاف جنگ میں کامیابی کے بلندو بانگ دعوﺅں کو مبالغہ آرائی کے ساتھ پیش کرنے کی تحقیقات کا فیصلہ کیا تھا۔ پینٹاگون نے اب اس معاملے کی تحقیقات شروع کردی ہیں۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق سینٹرل کمانڈ کے بعض عہدیداروں کی جانب سے صدر اور دیگرحکومتی عہدیداروں کو داعش کے خلاف کارروائیوں میں خلاف واقعہ کامیابیوں کے بارے میں بھی بریفنگ دی تھی۔امریکی اخبار کی رپورٹ کے مطابق سینٹرل کمانڈ کے اعلی عہدیداروں کے خلاف یہ تحقیقات ایک غیر فوجی تجزیہ نگارکی جانب سے دی گئی درخواست پرشروع کی گئی ہیں۔ ماضی میں ملٹری انٹیلی جنس میں کام کرنے والے ایک امریکی نے پینٹاگون کو درخواست دی تھی کہ اس کے پاس سینٹ کام کے افسروں کی داعش کے خلاف خیالی کامیابیوں کے دعوﺅں کے ٹھوس شواہد موجود ہیں۔
انہوں نے واشنگٹن میں بیٹھے فیصلہ سازوں کو ”داعش“ کے خلاف جنگ میں جھوٹی فتوحات کی یقین دہانیاں کرائی ہیں جب کہ حقیقت اس کے برعکس ہے۔ سابق امریکی تجزیہ نگار لاری کوربز نے کہا کہ فوج کے ادارے نے 2011 میں ایک نئے قانون کی منظوری دی تھی جس کے تحت انٹیلی جنس شعبے یا جنگ سے متعلق معلومات کو بڑھا چڑھا کر پیش کرنے کی تحقیقات کی اجازت دی گئی تھی۔ حکومت کو انٹیلی جنس شعبے سے وابستہ عہدیداروں کی جانب سے غلط معلومات فراہم کرنے کا سلسلہ بہت پہلے سے جاری تھا۔
سابق صدر جارج ڈبلیو بش کو عراق کے پاس وسیع پیمانے پر تباہی پھیلانے والے ہتھیاروں کے بارے میں مبالغہ آرائی پرمبنی کہانیاں بھی انٹیلی جنس اداروں کی جانب سے بنا کرپیش کی گئی تھیں۔خیال رہے کہ داعش کے خلاف جنگ کی قیادت سنبھالنے کے بعد 3400 امریکی فوجی عراق میں فوجیوں کی عسکری تربیت اور رہنمائی کے لیے بغداد منتقل کیے جا چکے ہیں۔

متعلقہ مضامین

Back to top button