سعودی عرب

سعودی مسجد پر خودکش حملہ کرنیوالا شخص یوسف حراست میں تھا لیکن پھر چھوڑدیاگیامگر کیوں؟ حیران کن انکشاف

ریاض (نیوزڈیسک) گمراہ کن نظریات کی بناءپر معصوم انسانوں کی جان لینے والے دہشت گرد کس طرح قانون کے ہاتھوں سے نکل جاتے ہیں اس کی تازہ مثال سعودی عرب میں خوفناک خودکش حملہ کرنے والے دہشت گرد کسی صورت میں سامنے آئی ہے۔ ’عرب نیوز‘ کے مطابق جمعرات کے روز سعودی سپیشل فورسز کی مسجد میں خود کش حملہ کرنے والے دہشت گرد یوسف بن سلمان کے بارے میں انکشاف ہوا ہے کہ اسے شدت پسند نظریات رکھنے کی وجہ سے ماضی میں گرفتار کیا گیا تھا لیکن اس کے خلاف شواہد نہ ہونے کی وجہ سے اسے چھوڑ دیا گیا۔
اکیس سالہ یوسف کو دو سال قبل گرفتار کیا گیا تھا اور وہ ریاض کی الحیر جیل کے بحالی مرکز میں بھی رہا جہاں اسے شدت پسند نظریات اور داعش کی حمایت کے نظریات سے نجات دلانے کیلئے اس کی اصلاح کی کوششیں کی جاتی رہیں۔ اس کے خلاف ثبوت موجو د نہ ہونے پر 45 دن بعد اسے چھوڑ دیا گیا۔ اسکا تعلق الجوف کے علاقے شکاکہ سے تھا اور اس نے کبھی بھی کسی دوسرے ملک کا سفر نہ کیا تھا۔
ذرائع کے مطابق یوسف سوشل میڈیا پر شدت پسندوں کے فریب میں آگیا تھا اور داعش میں شمولیت اختیار کرلی تھی۔ دہشت گردی سے متعلق سوشل میڈیا ویب سائٹوں پر ہی اس کی تصاویر اور وصیت کے آڈیو کلپ بھی جاری کئے گئے تھے۔ تجزیہ کاروںکا کہنا ہے کہ بظاہر معمولی شدت پسند نظر آنے والے نوجوان کے بارے میں کسی کو اندازہ نہ تھا کہ وہ نہ صرف اپنی جان کا دشمن ہوچکا تھا بلکہ دوسرے انسانوں کی زندگی بھی اس کیلئے کوئی معنی نہ رکھتی تھی اور وہ موت کے جنون میں مبتلا ہو کر انسانیت کیلئے بڑا خطرہ بن چکا تھا۔

متعلقہ مضامین

Back to top button