پاکستان

روزہ ہمیں روحانی اور فکری حوالے سے عبادات کے ذریعے اپنے خالق کے قرب میں لے کر آتا ہے.علامہ سید ساجد علی

علامہ سید ساجد علی نقوی نے فرمایا ہے کہ ماہ رمضان المبارک کے ایام ہمیں تطہیرنفس اور تزکیہ ذات کے بے شمار مواقع فراہم کرتے ہیں جس سے انسان کو کردار کی تعمیر جیسی نعمت مستقل طورپر عطا ہوجاتی ہے اور وہ دنیا و آخرت کے تمام مسائل کا مقابلہ کرسکتا ہے لہذا اگر ما ہ صیام میں ہم مکمل توجہ اور خلوص کے ساتھ تزکیہ ذات اور تطہیر نفس کا مرحلہ طے کرلیں تو ہمارے لئے آفاق کے در کشادہ ہوسکتے ہیں کیونکہ تقوی اور اصلاح کے عمل سے گذر کر کندن بننے والا انسان ہی معاشروں کی اصلاح اور رہنمائی کا فریضہ انجام دے سکتا ہے ہم جانتے ہیں کہ انسانوں بالخصوص مسلمانوں کی اجتماعی مشکلات کا حل صحیح اور صالح قیادت ہی فراہم کر سکتی ہے۔
علامہ سید ساجدعلی نقوی نے فرمایا کہ روزہ فقط بھوکے پیاسے رہنے کے لیے فرض نہیں کیا گیا بلکہ روزہ اپنی فرضیت او ر وجوب کے اندر متعدد روحانی، فکری، اخلاقی اور جسمانی فوائد کا حامل ہے۔ اس کی دلیل یہ ہے کہ روزہ ہمیں روحانی اور فکری حوالے سے عبادات کے ذریعے اپنے خالق کے قرب میں لے کر آتا ہے اسی طرح ماہ رمضان کا پاکیزہ ماحول ہماری اخلاقیات میں مثبت تبدیلیاں لاتا ہے بالخصوص سحر وافطار کے سبب ہمارا جسم ہزاروں فاسد مادوں سے پاک ہوکر بیماریوں سے دور ہوجاتا ہے۔ لہذا ہمیں روزے کے ان حقیقی مقاصد سے بھرپور استفادہ کرنا چاہیے نہ کہ صرف صبح شام بھوک پیاس برداشت کی جائے۔
علامہ ساجد علی نقوی نے کہا کہ رمضان المبارک کے مقدس مہینے سے یہ حقیقت بہت حد تک روشن اور عیاں ہوجاتی ہے کہ اسلامی تعلیمات خواہ عبادات کی شکل میں ہوں یا معاملات کی شکل میں ہوں یہ تمام تعلیمات فطرت کے عین مطابق ہیں اسی بنا ء پر اسلام کا عادلانہ نظام ہی وہ نظام ہے جو عالم بشریت کے لیے پرسکوں، پر اطمینان ، مہذب اور شفاف زندگی کی ضمانت فراہم کرتا ہے اس لیے ماہ مبارک ہم سے یہ تقاضا کرتا ہے کہ ہم اسلام کے عادلانہ نظام کے قیام اور نفاذ کی جدوجہد کو تیز تر کریں اور اس کے لیے متحد ہو کر بھرپور آواز اٹھائیں۔
 علامہ سید ساجد علی نقوی نےکہاکہ امت مسلمہ دور حاضر میں جن مشکلات ومصائب کاشکار ہے اس کا ایک سبب امر بالمعروف کا فقدان ، عبادت و ریاضت میں کمی ، احکام خداوندی پر عمل پیرا ہونے میں کوتاہی اور روحانی وفکری اقدار سے دوری ہے ۔ رمضان المبارک کامتبرک مہینہ امت مسلمہ کے لیے ہر سال یہی پیغام لے کر آتا ہے کہ تمام انسان اس کے با برکت لمحات سے فائدہ اٹھاتے ہوئے اپنے ذاتی کردار کی اصلاح کریں اور پھر اجتماعی سطح پر معاشروں ، خطوں، ممالک ، پوری امت اور انسانیت میں موجود مسائل اور مشکلات ختم کرنے کے لیے متحد ہو کر کردار ادا کرسکیں۔ ذاتی و اجتماعی کردار سازی کے لیے ضروری ہے کہ ماہ رمضان المبارک کے دوران آفاقی کتاب یعنی قرآن کریم کا گہرائی سے مطالعہ کیا جائے اس کے مفاہیم ومعانی پر دقت سے غور کیا جائے اور اپنے قلوب و اذہان کو نور قرآن سے منور کر کے روح اور جسم کو پاکیزہ کیاجائے کیونکہ قرآن ہی انسان کو اصلاح ، تطہیر، تزکیہ اور انقلاب کا راستہ دکھاتا ہے۔

متعلقہ مضامین

Back to top button