پاکستان

پنجاب سے تعلق رکھنے والے 214 انتہائی خطرناکدیوبندی دہشتگرد صوبے سے فرار

رپورٹ کے مطابق ان دہشتگردوں کی جانب سے مدرسوں میں دہشتگردی پھیلانے، فرقہ واریت کو فروغ دینے، بوگس این جی اوز کے ذریعے انتہائی خفیہ معلومات حاصل کرتے ہوئے دہشتگردی کے واقعات کرنے اور نوجوانوں کو دہشتگردی کی طرف راغب کرنے سمیت غیر ملکی دشمن ایجنسیوں کے ایجنڈے کے تحت پنجاب میں بدامنی پھیلانے کے لئے کئی کارروائیاں اور اقدامات کئے گئے۔ قانون نافذ کرنیوالے اداروں کی جانب سے ان دہشتگردوں کی فہرست مرتب کرتے ہوئے اور ان کیخلاف بڑے پیمانے پر کارروائی کرنے کیلئے تین پلان مرتب کر لئے گئے ہیں۔ محکمہ داخلہ پنجاب کی جانب سے ان انتہائی خطرناک دہشتگردوں کی فہرست ملنے کے بعد حساس اداروں کی رپورٹس کو مد نظر رکھتے ہوئے ان کو حراست میں لینے کے لئے اقدامات کرنے کے لئے لائحہ عمل مرتب کیا گیا ہے۔ ذرائع کے مطابق حساس ادارے کی جانب سے ایک رپورٹ محکمہ داخلہ پنجاب کو بھیجوائی گئی جس میں کہا گیا کہ یہ انتہائی خطرناک دہشت گرد ہیں جنہوں نے صوبہ بھر میں امن و امان کی صورتحال خراب کرنے کے لئے لاہور، راولپنڈی سمیت بڑے شہروں میں دھماکے کئے ہیں جبکہ ان سے تعلق رکھنے والے اور کالعدم تنظیموں کے سینئر عہدیداروں جنہوں نے ماضی میں بڑے پیمانے پر دہشت گردی کی ہے۔ اب یہ پنجاب میں موجود نہیں ہیں۔ ذرائع سے یہ بھی معلوم ہوا ہے کہ تمام قانون نافذ کرنیوالے اداروں کی جانب سے ان کی گرفتاریوں کے آپریشن کئے جا رہے ہیں اور ان کے ایسے مقامات جہاں پر وہ منصوبہ بندی ماضی میں کرتے رہے ہیں یا ایسے افراد جو ان کے ساتھ ماضی میں رابطے میں رہے ہیں ان سے بھی تفتیش کی جا رہی ہے۔ اس حوالے سے صوبائی وزیر داخلہ کرنل (ر) شجاع خانزادہ نے تصدیق کرتے ہوئے "روزنامہ دنیا” کو بتایا کہ اس وقت دو سو سے زائد انتہائی خطرناک دہشت گرد ہیں پنجاب سے غائب ہیں۔ ان دہشت گردوں نے صوبے میں دہشت گردی پھیلانے اور غیر ملکی خفیہ اداروں کے مذموم ایجنڈے کے تحت بڑے پیمانے پر دہشت گردی کی۔ ان کے خلاف ثبوت قانون نافذ کرنیوالے اداروں کی جانب سے اکھٹے کر لئے گئے ہیں۔ جبکہ تمام انٹیلی جنس اداروں کی جانب سے ان افراد کو حراست میں لینے کےلئے منصوبہ بندی کر لی ہے

متعلقہ مضامین

Back to top button