پاکستان

سعودی عرب پاکستانی فوج کی خدمات کے لئے براہ راست آرمی چیف سے رابطہ کرسکتاہے

سعودی عرب پاکستان کی مدد کے بغیریمن جنگ نہیں لڑسکتالیکن پاکستان کی پارلیمان ایک قراردادکے ذریعے یہ فیصلہ دے چکی ہے کہ پاک فوج صرف اس صورت میں سعودی عرب بجھوائی جائے گی جب حرمین شریفین کے بارے میں حوثیوں کی طرف سے کوئی خطرہ ہو۔اس سلسلے میں پارلیمان کے فیصلے کے بعد سعودی عرب کی قیادت پاکستانی سول قیادت کے بعد اب پاک فوج سے براہ راست رابطہ کرسکتی ہے کہ یمن جنگ کےلئے فوج سعودی عرب بجھوائی جائے اورکچھ ہی روزبعد یہ ممکن ہے کہ کسی ذریعہ سے حوثیوں کا ایک جعلی بیان کے ذریعے ےہ راستہ ہموارکیاجائے کہ حوثی حرمین شریفین کے بارے میں کوئی ایسابیان دیں کہ پاکستان کی فوج کوسعودی عرب بھجوانے کاراستہ ہموارہوسکے اورکچھ روزبعد ہی سعودی عرب براہ راست پاک فوج کے سربراہ سے رابطہ کرکے پاک فوج کی خدمات حاصل کرلے گالیکن ایک بات اب بھی واضح ہے کہ پاکستانی فوج کی پونے دولاکھ کی نفری ضرب عضب آپریشن میں مصروف ہے جس کی وجہ سے فیصلہ پاک آرمی کے سربراہ کوکرناہوگاکہ فوج کوسعودی عرب بھجوائی جائے ےانہیں ؟۔پاک فوج مدد کی درخواست اس صورت میں مسترد بھی نہیں کرسکتی کیونکہ دونوں ممالک کے درمیان سعودی عرب کے مقدس مقامات کے لئے کچھ معاہدے بھی موجود ہیں جیساکہ امریکہ عراق جنگ میں پاکستان کی فوج کوحرمین شریفین کی حفاظت کے لئے بجھوایاگیاتھااسی طرح اب بھی پاک فوج سعودی عرب اسی طریقے سے بھجوائی جائےگی۔

متعلقہ مضامین

Back to top button