مشرق وسطی

داعش کے مغربی نوجوان نسوانی محبت کو ترسنے لگے اور ۔۔۔

داعش میں شمولیت کے خواہش مند اکثر نوجوان دلکش دلہنوں کے خواب لے کر شام پہنچتے ہیں مگر شام پہنچنے پر ان میں سے اکثر کے خواب چکنا چور ہوجاتے ہیں۔ پاکستانی نژاد برطانوی نوجوان حمزہ پرویز بھی ایسے ہی جنگجوؤں میں سے ایک ہے جو باآسانی دستیاب ہونے والی دلہن کا خواب لے کر داعش کے مرکز رقہ پہنچا مگر قسمت نے اس کا ساتھ نہیں دیا اور وہ اپنی مایوسی کا اظہار سوشل میڈیا کے ذریعے کررہا ہے۔ بائیس سالہ حمزہ تقریباً 11 ماہ قبل مغربی لندن سے فرار ہوکر شام پہنچا لیکن اب تک دلہن حاصل کرنے میں کامیاب نہیں ہوسکا۔ اگرچہ یورپی ممالک سے فرار ہوکر متعدد لڑکیاں جنگجوؤں کی دلہن بننے کے لئے شام پہنچتی رہتی ہیں لیکن ان میں سے کوئی بھی ابھی حمزہ کے حصے میں نہیں آئی ہے۔ اس نے سوشل میڈیا پر اپنے غم کا اظہار کرتے ہوئے لکھا ہے کہ وہ کسی خوبرو دلہن کی بجائے بیلجیئم، فن لینڈ اور آسٹریلیا سے آنے والے جنگجو مردوں کے ساتھ روز و شب گزارنے پر مجبور ہے۔ حمزہ کی طرح اس کے دو قریبی دوست بھی تنہائی کی زندگی گزاررہے ہیں۔ یہ نوجوان اپنی بدمزہ زندگی کے خلاف جلی کٹی باتیں کرنے کے لئے سوشل میڈیا کا استعمال کرتے ہیں۔ بیلجیئم سے آنے الا نوجوان ابو ماریا البیلجیکی لکھتا ہے کہ آج ایک اور بھائی کی شادی ہوگئی، میں اس کی قسمت پر خوش ہوں لیکن اپنی بدقسمتی کا درد بھی ہے۔ جب بھی کسی سے شادی کرنے کا سوچتے ہیں تو ہم سے کوئی بہتر امیدوار سامنے آجاتا ہے اور ہم نامراد رہ جاتے ہیں۔ حمزہ پرویز کے مشورے کے بعد مایوس نوجوان نے اب بجری گار طوطوں کا ایک جوڑا پال لیا ہے اور وہ اپنی تنہائی دور کرنے کے لئے ان کے ساتھ کھیلتا رہتا ہے۔ حمزہ پرویز بھی اپنی تنہائی اور مایوسی کا اظہار بکثرت کرتا رہتا ہے جس کی وجہ سے سوشل میڈیا صارفین نے اسے ’بھوکا حمزہ‘ کا خطاب دے دیا ہے

متعلقہ مضامین

Back to top button