سعودی عرب

سعودی راز افشا کرنے والا ٹوئٹر اکاؤنٹ بحال

سعودی راز افشا کرنے والا ٹوئٹر اکاؤنٹ بحال
سعودی عرب میں شاہی خاندان کے افراد کی جانب سے اعلی سطح پر بدعنوانی سے متعلق دستاویزات افشا کرنے والے بلاگر کا ٹوئٹر اکاؤنٹ نامعلوم وجوہات کی بنا پر بند کر دیے جانے کے بعد اب دوبارہ بحال کر دیا گیا ہے۔
وہ ٹوئٹر پر سب سے زیادہ با اثر سعودی شخصیات میں سے ایک ہیں۔ کچھ لوگ انھیں سعودی ’جولین اسانژ‘ پکارتے ہیں لیکن کوئی بھی ان کی اصل شناخت نہیں جانتا۔ اب بھی سعودی عرب میں 17 لاکھ افراد ان کو فالو کر رہے ہیں۔
Mujtahidd@ کے نام سے اس ٹوئٹر اکاؤنٹ کے 17 لاکھ فالوور تھے جو ان کا اکاؤنٹ بند کیے جانے کے بعد ضائع ہو گئے تھے۔
اس اکاؤنٹ کو شاہی خاندان کے افراد کی جانب سے کی جانے والی مبینہ بدعنوانیوں سے متعلق دستاویزات افشا کرنے کے لیے استعمال کیا گیا۔ ان شاہی افراد میں موجودہ سعودی شاہ اور ولی عہد بھی شامل ہیں۔
سعودی عرب میں شاہی خاندان اور مذہبی رہنماؤں کے خلاف تنقید کے سنگین نتائج برآمد ہو سکتے ہیں۔ قوانین کے تحت ایسے افراد پر ریاست کے حکمران سے غداری اور آن لائن جرائم سے متعلق الزامات عائد کیے جاتے ہیں۔ ہیومن رائٹس واچ کے مطابق انہی قوانین کے تحت سعودی حکام اصلاحات کا مطالبہ کرنے والے انسانی حقوق کے درجنوں کارکنوں کو قید کر چکے ہیں۔
سنہ 2014 میں اطلاعات کے مطابق مذہبی پولیس نے مذہبی اور اخلاقی خلاف ورزیوں کی الزام میں دس ہزار کے قریب ٹوئٹر اکاؤنٹس بند کروائے۔
جولائی سنہ 2011 میں ریاست میں عرب سپرنگ کی ناکامی کے بعد اب تک صرف یہی اکاؤنٹ Mujtahidd@ سزا سے بچ سکا ہے۔ یا کم سے کم گذشہ ہفتے تک جب اس کا اکاؤنٹ چند روز کے لیے بند کر دیا گیا۔
کیا یہ حکام کے کہنے پر کیا گیا؟ یہ جاننے کے لیے بی بی سی نے ٹوئٹر سے رابطہ کیا تو ٹوئٹر کا جواب تھا کہ پرائیویسی اور سیکورٹی وجوہات کی بنا پر کمپنی کسی انفرادی اکاؤنٹ کے بارے میں بات نہیں کرتی۔ سعودی حکام سے بھی رابطہ کیا گیا لیکن انھوں نے بھی کوئی بیان نہیں دیا۔

سعودی عرب کے یہ ’وسل بلوئر‘ یعنی راز افشا کرنے والے ہیں کون؟ بی بی سی نے ان سے ٹوئٹر اکاؤنٹ پر رابطہ کیا اور جاننا چاہا لیکن انھوں نے گمنام رہنا ہی پسند کیا۔
سوال: کیا آپ ہمیں بتائیں گے کہ جو معلومات آپ نے ٹوئٹر پر شیئر کیں وہ کہاں سے حاصل کی گئی تھیں؟
جواب: پہلے تو میں نے اپنے ہی ذرائع استعمال کیے تاہم اب ایسے کئی لوگ مجھ سے تعلق قائم کرنا چاہتے ہیں جو ان کے بقول ملک کے مستقبل کے لیے فکر مند ہیں۔ معلومات کے حصول کے لیے شاہی خاندان، شاہی عدالت، ہر صوبے میں، فوج میں، سکیورٹی انٹیلیجنس ایجنسیوں اور مذہبی حکام میں میرے ذاتیذرائع ہیں۔..

saudia tweet2

سوال: آپ کے فالوورز آپ پر کیونکر بھروسہ کریں، کیا آپ کے پاس کوئی شواہد ہیں؟
جواب: مجھے یقین کروانے کے لیے کسی کی منت کرنے کی ضرورت نہیں ہے۔ جو کچھ میں نے شائع کیا ان میں سے زیادہ تر وقوع پذیر ہو چکا ہے اور بعض دفعہ تو میں نے ثبوت کے طور پر دستاویزات بھی فراہم کی ہیں۔ اسی وجہ سے میں نے اپنا اعتبار قائم کیا ہے۔
سوال: اپ کا مقصد کیا ہے؟
جواب: میرا مقصد بدعنوانی، ناانصافی اور منافقت کا پردہ فاش کرنا ہے۔ انسانی حقوق کے کارکنوں نے بعد ازاں میری فراہم کردہ معلومات کو استعمال کرتے ہوئے لوگوں کو اصلاحات کے لیے قائل کیا۔ میں نے اپنے اعتبار کا استعمال کرتے ہوئے کئی کارکنوں کے اصلاحات کے مثبت اقدامات کی ٹویٹس کو بھی ری ٹویٹ کیا۔
سوال: آپ کی ٹویٹس سے لگتا ہے کہ آپ شاہی خاندان کے بعض افراد کے خلاف ہیں کیا اس کی وجہ آپ کا کسی دوسری کے قریب ہونا تو نہیں؟
جواب: یہ سچ نہیں ہے میں شاہی خاندان کے کسی ایک حصے کے خلاف نہیں، میں نے اس خاندان کے ہر تقریباً ہر پہلو سے تنقید کی۔
سوال: آپ کی ٹویٹس دیکھنے والے بعض افراد آپ کی سیاسی حمایت کے بارے میں متجسس ہیں۔ کچھ کا کہنا ہے کہ آپ کی ہمدردیاں اخوان المسلمین کے ساتھ ہیں؟
جواب: مجھے فالو کرنے والے جانتے ہیں کہ میرا مقصد بدعنوانی اور سعودی حکام بالخصوص شاہی خاندان کے افراد کی مناقفت کا پردہ فاش کرنا ہے۔ آپ یقیناً دیکھیں گے کہ میرے ارادے اور عقائد اسلامی ہیں لیکن میرے کام کا اخوان المسلیمین کے ساتھ کوئی تعلق نہیں۔
سوال: کیا آپ مذہبی حکام پر بھی تنقید کرتے ہیں؟
جواب: یقیناً، اور میں انھیں بھی منافقت کا حصہ قرار دیتا ہوں جو شہریوں کو بھٹکا رہے ہیں۔
سوال: کیا آپ اپنی شناخت ظاہر ہونے کے بارے میں فکر مند ہیں؟
جواب: میں خوف زدہ نہیں ہوں۔ اس لیے نہیں کہ میں احتیاط کر رہا ہوں بلکہ میں لگ بھگ پُریقین ہوں کہ حکومت جانتی ہے کہ میں کون ہوں۔ لیکن وہ سکینڈل کے خوف سے میری شناخت ظاہر نہیں کرنا چاہتے۔
سوال: کیا آپ اسے لیے خوفزدہ نہیں ہیں کیونکہ ایک خیال ہے کہ آپ بھی شاہی خاندان سے ہیں؟
جواب: اس کا میرے پاس کوئی جواب نہیں۔
سوال: کیا آپ کو یہ فکر نہیں کہ آپ کی افشا کردہ معلومات سعودی عرب کو غیر مستحکم کر سکتی ہیں اور یہاں بھی ہمسایہ عرب ریاستوں میں جاری صورت حال پیدا ہو سکتی ہے؟
جواب: یہ وہ سوال ہے جو شاہی خاندان کے احمق حمایتی مجھ سے عموماً پوچھتے ہیں۔

متعلقہ مضامین

Back to top button