عراق

دہشت گردداعش کی قید میں گذرے روز و شب بھلا نہیں پائیں گے۔ ازدی خاتون

شیعیت نیوز{مانٹرنگ ڈیسک}شمالی عراق میں کئی ماہ تک نام نہاد دولت اسلامی دہشت گرد’داعش’ کے چنگل میں پھنسے رہنے والے اقلیتی ازدی قبیلے کے بازیاب ہونے والے خاندان ایک بار پھر معمول کی زندگی کی طرف لوٹنے لگے ہیں، تاہم وہ اب تک دہشت گردداعش کے قید میں گذرنے والے شب و روز فراموش نہیں کر پائیں ہیں۔
العربیۃ نیوز رپور کے مطابق جنگی وقائع نگار ریما مکتبی کی قیادت میں العربیہ نیوز کی ایک ٹیم پچھلے کئی روز سے صوبہ کردستان کے دارالحکومت اربیل میں ہے ان کی ملاقات بازیاب ہونے والے ازدی قبیلے کے افراد سے بھی ہوتی رہی ہے۔
ریما مکتبی کی سربراہی میں ‘العربیہ’ کی ٹیم نے اربیل کے عین کاوۃ قصبے کے ’’عشتار‘‘ اسکول میں پناہ لیے ایک خاندان سے کے ساتھ گذاری۔ اس اسکول میں مجموعی طور پر 44 ازدی خاندان بازیابی کے بعد عارضی طور پر ٹھہرائے گئے ہیں۔
ازدی قبیلے کے لوگوں کے لیے دہشت گردداعش سے آزادی یقینا خوشی کا باعث ہے مگر کاٹ کھانے والی سردی میں بنیادی ضروریات کے فقدان کے باعث اسکولوں میں زندگی گذارنا بھی ان کے لیے ایک بڑا چیلنج ہے۔
العربیہ ٹیم نے جب اسکول میں ازدی قبیلے کے ہمراہ کچھ وقت گذارا تو معلوم ہوا کہ علاقے میں بجلی بھی منقطع ہے۔ انتہائی تنگ وتاریک اور سرد جگہ میں سات سات افراد رہنے پر مجبور ہیں۔ العربیہ ٹیم کی میزبان ازدی فیملی سات افراد پر مشتمل تھی جس نے مشکلات کے باوجودریما مکتبی اور اس کے ساتھیوں کی حتٰی المقدور میزبانی کی۔
خیال رہے کہ ازدی قبیلے کے افراد شمالی عراق کے علاقے سنجار میں دہشت گردداعش کے سبب سے بڑا شکار بنے تھے کیونکہ داعشی دہشت گردوں نے اس قبیلے کے مرد وزن اور پورے پورے خاندانوں کو بھیڑ بکریوں کی طرح ہانک کر غلام بنانے کی کوشش کی تھی۔
ازدی قبیلے کی میزبان خاتون عدویہ نے ‘العربیہ’ کی ٹیم کو دہشت گردداعش کے حملے کے بعد پیش آنے والی صورت حال اور مشکلات کے بارے میں بتایا۔ اس کا کہنا تھا کہ گھروں سے نکالے جانے کے بعد ہمیں معلوم نہیں کہ ہماری جائیدادوں اور مکانوں کے ساتھ کیا گیا۔ ہم اپنی کسمپرسی پر غٖور کرتے ہیں تو رونا آتا ہے۔
اس نے کہا کہ مرد بے روزگار تو ہیں ہی مگر مشکل یہ ہے کہ ہماری آبادکاری کا بھی کوئی فوری انتظام دکھائی نہیں دیتا جس کے باعث ہمیں معاشی مشکلات کا بھی سامنا ہے۔
عدویہ کے شوہر محمود نے کہا کہ سنجار میں دہشت گردداعش کے حملے کے بعد جس طرح ہمارے لوگوں کا قتل عام کیا گیا ہمیں بھی موت نہایت قریب دکھائی دے رہی تھی۔ ہمیں اپنی عزت وآبرو بھی خطرے میں دکھائی دیتی۔
ایک دوسرے ازدی شہری فارس نے بھی داعشی دہشت گردوں کے ہاتھوں ہونے والے قبیلے کے بچوں اور بڑوں کے قتل پر دکھ کا اظہار کیا اور کہا کہ دہشت گرداعش کے حملے کے بعد ہماری زندگی تنگ ہو گئی تھی۔

متعلقہ مضامین

Back to top button