پاکستان

اسلام آباد:دیو بندی مدارس طالبان دہشت گردوں کے لئے فنڈ جمع کرنے میں سرگرم عمل ہیں

wafaq ul madarisسول اور ملٹری خفیہ اداروں کی جانب سے جاری کردہ ایک رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ وفاقی دارالحکومت میں دیوبندی مدارس ملک دشمن اور اسلام دشمن طالبان دہشت گردوں کے لئے مالی وسائل کی جمع آوری میں مصروف عمل ہیں اور طالبان دہشت گردوں کے لئے مالی وسائل فراہم کرنے کا اہم ترین منبع ہیں۔پاکستانی معروف انگریزی اخبار کی ڈان کی ویب سائٹ پر شائع ہونے والی خبر میں سول اور ملٹری خفیہ اداروں کی جانب سے جاری رپورٹ کے حوالے سے بتایا گیا ہے کہ دیوبندی مدارس اور معروف دیو بندی مولوی ملک میں طالبان دہشت گردوں کو مالی وسائل فراہم کرنے کا اہم ترین ذریعہ ہیں۔

ذرائع کاکہنا ہے کہ ماضی میں ایک ریٹائرڈ لیفٹنٹ جنرل ڈاکٹر محمود الحسن کو لطیف نامی بندے کی جانب سے فون کال موصول ہوئی جس نے خود کو حکیم اللہ محسود کا دوسرا اہم کمانڈر تعارف کرواتے ہوئے دس لاکھ روپے کا مطالبہ کیا بصورت دیگر قتل کرنے کی دھمکی دی گئی تاہم اس موقع پر طالبان دہشت گردوں اور ڈاکٹر محمود الحسن کے درمیان ایک دیو بندی مدرسے نے پل کا کردار ادا کرتے ہوئے دس لاکھ روپے کی رقم طالبان دہشت گردوں تک پہنچانے میں اہم کردار ادا کیا۔جبکہ دہشت گرد لطیف نے خود دو افراد کو بھی ڈاکڑ محمود الحسن کی طرف روانہ کیا تا کہ وہ رقم وصول کر سکیں۔
حال ہی میں ایک ماہ قبل ایک مرتبہ پھر ایک اور طالبان دہشت گرد نے ڈاکٹر محمود الحسن کو دوبارہ فون کیا اور اپنا نام اشفاق بتاتے ہوئے ان سے پچاس لاکھ روپے دینے کا مطالبہ کیا اور بتایا کہ اس کا تعلق طالبان دہشت گرد گروہ سے ہے اور ڈاکٹر محمود الحسن کو تین روز کا وقت دیتے ہوئے کہا کہ ان کا مطالبہ پورا ہونا چاہئیے۔
واضح رہے اس مرتبہ پھر وہی آدمی اور دیو بندی مدرسہ کہ جس نے پہلے بھی پیسے لینے کا کام انجام دیا تھا ایک مرتبہ پھر اسی نے اس کام کو انجام دیا۔
ذرائع کاکہنا ہے کہ ایک سال قبل فیض آبا دکے دو تاجروں کو جو خود بھی سیاست دان ہیں دھمکیاں دی گئیں اور ان سے بھاری رقم کا مطالبہ کیا گیا تاہم دونوں نے پیدے دینے سے انکار کر دیا اور دیوبندی مدرسے کے ذمہ داروں سے جنہوں نے پہلے محمود الحسن کیس میں بھی کردار ادا کیا تھا کسی قسم کی ملاقات کرنے سے انکار کر دیا تاہم اس کے نتیجے میں طالبان دہشت گرد کمانڈر قاری ثنا ء اللہ عرف قاری منصور کے گروہ نے ان دونوں تاجروں کو ٹارگٹ کلنگ کا نشانہ بنانے کی منصوبہ بندی شروع کر دی۔
خفیہ ذرائع نے اپنی رپورٹ میں واضح طور پر کہا ہے کہ طالبان دہشت گردوں کے لئے مالی وسائل فراہم کرنے اور لوگوں کو دھمکیاں دے کر پیسے جمع کرنے والے دیو بندی مدارس کے خلاف فی الفور کاروائی عمل میں لائی جائے۔خفیہ ذرائع کاکہنا ہے کہ دیو بندی مدارس پر کڑی نگاہ رکھی جا رہی ہے اور ان کی وہ تمام حرکات جن سے واضح ہوتا ہے کہ طالبان دہشت گردوں کے لئے مالی وسائل فراہم کرنے میں مدد گار ثابت ہو رہے ہیں ،ا س قسم کے تمام ثبوت موجود ہیں۔
خفیہ اداروں کی رپورٹ میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ طالبان دہشت گرد معصوم شہریوں کو ڈرا دھمکا کر اور اغوا کر کے تاوان حاصل کر تے ہیں اور اس کام کے لئے اغوا شدہ افراد کو دیو بندی مدارس میں رکھا جاتا ہے جس کے بعد اسی مدرسے کے کچھ افراد کو ثالثی کے لئے درمیان میں لا کر پیسوں کی ڈیل کی جاتی ہے۔
خلاصہ یہ ہے کہ اسلام آباد میں اسپیشل برانچ اور خفیہ ادارو ں کی مرتب کردہ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ اسلام آباد اور راولپنڈی میں کالعدم دہشت گرد گروہ طالبان کو شہروں میں موجود دیوبندی مدارس سے بھرپور تعاون حاصل ہے جس کی بنیاد پر طالبان دہشت گرد وفاقی دارلحکومت میں شہریوں سے مال و دولت لوٹنے میں مصروف عمل ہیں اور اس کام میں دیو بندی مدارس ان کی بھرپور مدد کر رہے ہیں۔
خفیہ اداروں کی اس رپورٹ میں مدارس کی نشاندہی کی گئی جو طالبان دہشت گردوں کے لئے آماجگاہ اور مدد کا اہم منبع بنے ہوئے ہیں ان دیو بندی ملک دشمن اور اسلام دشمن مدارس کی نشاندہی کینٹو منٹ، ٹنچ بھٹہ،گرجہ روڈ، دھمیال کیمپ،صدر، اتحاد کالونی،خیابان سر سید، کشمیر بازار،پنڈورہ، صادق آباد،پیر ودہائی، چکلالہ اور ڈھوک ہسو کے علاقوں میں کی گئی ہے جو باقاعدہ طالبان دہشت گردوں کے لئے مالی وسائل کی فراہمی اور غیر قانونی سرگرمیوں کا مرکز بنے ہوئے ہیں۔

متعلقہ مضامین

Back to top button