پاکستان

پاکستان کے دارالخلافہ اسلام آباد میں موجود لال مسجد کی لائبریری کو عالمی دہشت گرد اسامہ بن لادن کے نام سے موسوم کر دیا گیا ہے.

lalmasjidطالبان سے حکومت کی ڈیل کا ایک مطلب اور پہلو یہ بهی ہے یعنی جہاں اس کا مطلب دہشت گردوں کو اعلانیہ اپنا اتحادی اور ان کو شیعہ نسل کشی کا پروانہ راہداری دینا ہے وہیں اس کا مطلب ان کے هیروز کو اعلانیہ عزت و احترام دینا بهی ہے یہ نام دیوبندیت کے تکفیری و خارجی وہابیت سے نکاح کی کهلی نشانی بهی ہے ”
اس سے پہلے بھی لال مسجد کے خارجی تکفیری دیوبندی ریاست پاکستان کے آئین کو نہ ماننے کا کھلے بندوں اعلان کر چکے ہیں لیکن اس کے باوجود نواز شریف کی دہشت گرد نواز حکومت کی جانب سے سے لال مسجد کے فتنہ پرداز ملا عبدل عزیز کو نا صرف کمیٹی میں شامل رکھنے پر کوئی اعتراض نہیں اٹھایا گیا بلکہ اسے ناشتے کے بعد ظہرانے پر بھی بلایا گیا جہاں نواز شریف اور ملا عبدل عزیز نے پاکستان کی مزید ” سعودی زیشن ” کے منصوبے کو عملی جامعہ پہنانے کے گھناونے منصوبوں پر تبادلہ خیال کیا

پاکستان کے بریلوی ، شیعہ اور احمدی حضرات کے ساتھ ساتھ ہندو اور باقی اقلیتیں بھی اب یہ سوال پوچھنے میں حق بجانب ہیں کہ عوام کے ووٹوں سے حکومت میں آنے کا دعوا کرنے والی نواز حکومت در اصل کس کے اشارے پر حکومت میں لایی گیی اور اب بھی وہ کس ملک کے اشاروں پر پاکستان کو دہشت گردوں کے حوالے کرنے پر تلی ہے؟
ستر ہزار پاکستانیوں کے قاتلوں سے مذاکرات اور دنیا بھر میں لاکھوں بے گناہوں کے قتل عام کی وجہ بننے والے وہابی تکفیری دہشت گرد اسامہ کے نام سے سرکاری لائبریری کو منسوب کرنا اس بے حس اور دہشت گرد نواز حکومت کے منہ پر طمانچہ ہے جو ایٹمی ریاست کے عوام کی نمائندگی کا دعوا کرتی ہے
لال مسجد کے تکفیری دیوبندی فسادی مولوی کی جانب سے جیو ٹی وی پر یہ اعتراف کے ہم جہاد کے لئے ذہن سازی کرتے ہیں اور پھر لائبریری کو عالمی دہشت گرد کے نام سے منسوب کرنا اس بات میں کوئی شک نہیں چھوڑتا کہ بلا شبہ لال مسجد ہی پاکستان میں موجود تمام دیوبندی مسجدوں اور مدرسوں کے ” ضرار ” نیٹ ورک کی سرخیل ہے – جب تک لال مسجد کو ان دیوبندی تکفیری دہشت گردوں اور ان کی نا پاک سوچ سے پاک نہیں کیا جاتا اسلام آباد سمیت پورے پاکستان میں امن کا قیام ایک خواب ہی رہے گا

متعلقہ مضامین

Back to top button