پاکستان کی خارجہ پالیسی سعودی عرب اور امریکہ کے تابع ہے، علامہ ناصر عباس جعفری
مجلس وحدت مسلمین کے سربراہ علامہ ناصر عباس جعفری نے وزیراعظم کے کسی بھی ملک میں فوج نہ بھیجنے کے بیان کا خیرمقدم کرتے ہوئے کہا ہے کہ وزیراعظم کے اس بیان کو حقیقی ہونا چاہیے نہ کہ فقط بیان بازی کی حد تک، کیونکہ پاکستان کا ٹریک ریکارڈ اس کے برعکس ہے۔ پاکستانی عوام کبھی بھی گوارہ نہیں کریں گے کہ ان کی فوج کسی دوسرے ملک جائے اور ان کے اندرونی معاملات کے اندر مداخلت کرے اور وہ بھی ان بادشاہوں کے ایماء پر جن کے اپنے ملکوں میں عوام سڑکوں پر ہیں اور بادشاہوں کی جانب سے ان پر ظلم کے پہاڑ توڑے جا رہے ہیں، ہم مطالبہ کرتے ہیں کہ میاں نواز شریف فقط بیان پر اکتفاء نہ کریں بلکہ عوام کو مکمل یقین دہانی کرائیں کہ پاکستان کسی اسلامی ملک کے اندر اپنی فوجیں نہیں اتارے گا اور نہ ہی کوئی نیم فوجی دستے کسی ملک میں دہشتگردوں کو تربیت دینے جائیں گے۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے اسلام آباد میں پریس کانفرنس کے دوران کیا۔
بحرین کے بادشاہ کی پاکستان آمد پر تبصرہ کرتے علامہ ناصر عباس جعفری نے کہا کہ آل خلیفہ بحرین میں ہزاروں بےگناہ لوگوں کا قاتل ہے۔ اس کے اپنے ملک میں عوام جمہوریت کا تقاضا کر رہے ہیں، پاکستان کے عوام انقلابی تحریک کو کچلنے والے اس شخص کا دورہ پاکستان مسترد کرتی ہے۔ حکمرانوں کو سوچنا ہوگا کہ آخر وہ ان ممالک کے کہنے پر کیسے خارجہ پالیسی تبدیل کرسکتے ہیں جن کے اپنے ملک میں بادشاہتیں قائم ہیں۔ شام کے اندر ایک منتخب حکومت ہے، لہٰذا حکومت کسی ایسے مطالبے پر اپنی خارجہ پالیسی تبدیل نہ کرے جس کا مطلب کسی ملک میں مداخلت کرنا ہو۔ شام میں آئندہ سال انتخابات ہونے جا رہے ہیں۔ لہٰذا پاکستان کا وہاں عبوری حکومت کے قیام کا تقاضا کرنا سعودی مداخلت کا عکاس ہے۔
ایک سوال کے جواب ایم ڈبلیو ایم کے سیکرٹری جنرل کا کہنا تھا کہ آزاد میڈیا کی بدولت ڈیڑھ ارب ڈالر کا معاملہ کھل کر سامنا آگیا ہے۔ افسوس ہے کہ آج تک ہمارے حکمرانوں نے سچ نہیں بولا۔ ہمیشہ عوام کے ساتھ جھوٹ بولا گیا ہے۔ علامہ ناصر عباس جعفری نے طالبان سے مذاکرات پر تبصرہ کرتے ہوئے اپنے سابقہ موقف کا ایک بار پھر سے اعادہ کیا اور کہا کہ ہم ظالبان سے مذاکرات کو مسترد کرتے ہیں۔ یہ مذاکرات غیر آئینی و غیرقانونی ہیں، طالبان سے مذاکرات کرنا انہیں اسٹیک ہولڈر تسلیم کرنے کے مترادف ہے، تین سو افراد کی رہائی نے حکمرانوں کے ان دعووں کی قلعی کھول دی ہے کہ مذاکرات غیر مشروط ہونگے۔ طالبان ایک ناسور ہیں، جن کا خاتمہ ضروری ہے۔ مذاکرات فقط طالبان کی جانب سے وقت حاصل کرنے کا ایک حربہ ہے۔
علامہ ناصر عباس جعفری نے ملک میں جاری صحافیوں کی ٹارگٹ کلنگ پر شدید تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ملک میں صحافیوں کے ساتھ ہونے والے ظلم کی پرزور مذمت کرتے ہیں اور صحافیوں کے مظاہروں کی حمایت کرتے ہیں اور ہر مشکل وقت میں ہم صحافی برادری کے ساتھ شانہ بشانہ ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ حکومت صحافیوں کو مکمل تحفظ فراہم کرنے کے ساتھ ساتھ ان کے جائز مطالبات فوراً تسلیم کرے۔ علامہ ناصر عباس جعفری نے خیرپور میں شیعہ شخص کے قتل کی بھی شدید مذمت کی اور مطالبہ کیا کہ قاتلوں کو گرفتار کیا جائے۔ ان کا کہنا تھا کہ اگر خیرپور میں ممتاز گراونڈ میں ایم ڈبلیو ایم کے کارکنوں پر گولیاں برسانے والے افراد کو گرفتار کرلیا جاتا تو آج یہ واقعہ نہ ہوتا۔