پاکستان

شہید ڈاکٹر محمد علی نقوی پاکستان میں استعمار کی راہ میں بڑی رکاؤٹ تھے، ابوذر مہدی

iso abuzarامامیہ اسٹوڈنٹس آرگنائزیشن کے مرکزی نائب صدر ابوذر مہدی ایڈووکیٹ نے لاہور پریس کلب میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ شہید ڈاکٹر محمد علی نقوی کی برسی امسال روایتی جوش و خروش اور عقیدت و احترام کیساتھ منائی جائے گی۔ اس موقع پر ان کے ساتھ ممتاز عالم دین علامہ ملک سبطین رضا، افسر رضا خان، مرکزی سیکرٹری اطلاعات ڈاکٹر سید تجمل رضا، سید شکیل نقوی و دیگر رہنما بھی موجود تھے۔ انہوں نے کہا کہ امامیہ اسٹوڈنٹس آرگنائزیشن پاکستان اپنے روحانی والد شہید ڈاکٹر کی 19ویں برسی کے موقعہ پر 7 مارچ کو چوک یتیم خانہ پر شہید کی جائے شہادت پر چراغاں کرکے خراجِ تحسین پیش کرینگے۔ 8 اور 9 مارچ کو ملک بھر سے علماء، آئی ایس او کے ممبران، سابقین، ڈاکٹرز، انجینئرز، وکلاء، صحافی اور دیگر شعبہ ہائے زندگی سے تعلق رکھنے والے ہزاروں افراد اس پروگرام میں شرکت کرینگے۔

انہوں نے مزید بتایا کہ 8 مارچ کو سابقین آئی ایس او کا اہم اجلاس ہوگا، جس میں طالب علمی کے دؤر میں آئی ایس او میں کام کرنے والے افراد کو منظم کرکے تنظیم کی فعالیت میں ان کی خدمات لینے پر گفتگو ہوگی۔ اسی رات مزار شہید ڈاکٹر پر شب بیداری کا پروگرام ہوگا، جس میں ملک کے مشہور نوحہ خواں نوحہ خوانی کرینگے۔ 9 مارچ کی صبح امامیہ اسکاؤٹس شہید کے مزار پر اسکاؤٹ سلامی پیش کرینگے اور پھولوں کی چادریں چڑھائیں گے۔ امامیہ چیف اسکاؤٹ امامیہ اسکاؤٹس سے شہید کی زندگی کے بارے گفتگو کرینگے۔ بعد ازاں افکار شہید سیمینار ہوگا، جس سے جید علماء کرام اور رفقاءِ شہید ڈاکٹر شرکاء سے خطاب کرینگے۔ انہوں نے کہا کہ اس موقعہ پر شہید کے آثار کے عنوان سے تصویری نمائش کا اہتمام بھی کیا جائیگا۔ جس میں شہید کی زندگی میں مختلف مواقع پر بنائی گئی تصاویر کی نمائش بھی لگائی جائیگی۔ شہید کی زندگی پر بنائی گئی ویڈیو ڈاکومینٹریز بھی دکھائی جائینگی۔ بعداز نمازِ ظہر مجلس تکریم و تعظیم منعقد ہوگی۔

ملکی صورتحال پر ابوذر مہدی کا مزید کہنا تھا کہ ہم اگر پاکستان کی تاریخ کا جائزہ لیں تو پتہ چلتا ہے کہ یہ طالبان آج کے دؤر کی بات نہیں بلکہ مختلف ادوار میں مختلف ناموں سے پاکستان اور محب وطن پاکستانیوں کو اپنے ظلم کا نشانہ بناتے رہے ہیں، شہید ڈاکٹر محمد علی نقوی بھی ایسی ہی سوچ کے حامل وطن دشمن عناصر کے ظلم کا نشانہ بنے۔ ہم دیکھتے ہیں ان ملک دشمن عناصر کے تانے بانے کہیں نہ کہیں استعماری طاقتوں کے ساتھ ضرور ملتے ہیں کہ جب کبھی جس کسی نے بھی وطنِ عزیز کے سالمیت کی بات کی، استحکام و استقلال کی بات کی تو اس کو ہی نشانہ بنایا جاتا رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ شہید ڈاکٹر محمد علی نقوی نے 70ء کی دہائی میں جب تعلیمی درسگاہوں میں لادینیت اپنے عروج پر تھی، کمیونزم ایک فیشن بن چکا تھا، اس وقت شہید ڈاکٹر نے دینِ اسلام کی ترویج کے لئے کام کیا۔

انہوں نے کہا کہ تعلیمی اداروں کے نوجوانوں کی اسلامی تعلیمات کے مطابق تربیت کی، جس کے نتیجے میں وہ استعمار اور ان کے گماشتوں کی آنکھوں میں کانٹا بن کر چبھنے لگے اور بالآخر شہید ڈاکٹر کو اپنی راہ میں ایک رکاوٹ سمجھتے ہوئے 07 مارچ 1995ء کو یتیم خانہ چوک پر شہید کر دیا گیا۔ طالبان کی طرف سے جنگ بندی کا اعلان محض ایک ڈھونگ ہے، جس کا مقصد ممکنہ آپریشن سے نجات حاصل کرکے خود کو ایک بار پھر مضبوط اور منظم کرنا ہے۔ لھٰذا حکمران عوام کو مزید بیوقوف نہیں بناسکتے، عوام آج بھی طالبان کے خلاف اسلامی اور آئین پاکستان کے مطابق کارروائی کا مطالبہ کرتے ہیں۔ قاتلوں سے مذاکرات کی اجازت نہ ہی آئین دیتا ہے اور نہ ہی اسلام۔ انہوں نے کہا کہ شام کے معاملے پر پاکستان کو غیر جانبدارانہ پالیسی پر قائم رہنا چاہیے، شامی جنگجوؤں کی اسلحہ یا تربیت کے ذریعے امداد کی متضاد خبریں گردش کر رہی ہیں، اگر کسی بھی طرح شام کے مسئلے میں پاکستانی حکومت شامل ہوئی تو یہ ملکی سلامتی سے کھیلنے کی سازش سمجھی جائے گی اور کسی صورت میں برداشت نہیں کیا جائے گا۔

متعلقہ مضامین

Back to top button