پاکستان

حکومتی رٹ تسلیم نہ کرنیوالے طالبان کیخلاف سخت کارروائی کی جائیگی، سرتاج عزیز

حکومتی رٹ تسلیم نہ کرنیوالے طالبان کیخلاف سخت کارروائی کی جائیگی، سرتاج عزیزشیعت نیوز۔ وزیراعظم کے امورِ خارجہ کے مشیر سرتاج عزیز نے کہا ہے کہ جو لوگ دہشت گرد ہیں، ان کا تعلق جہاں سے بھی ہو، انھیں حکومت کی عمل داری تسلیم کرنا ہوگی ورنہ ان کے خلاف سخت کارروائی کی جائے گی۔ مشیر خارجہ سرتاج عزیز اور وزیر دفاع خواجہ آصف نے واشنگٹن میں امریکی وزیر دفاع چک ہیگل سے ملاقات بھی کی۔ واشنگٹن میں جان ہاپکنز یونیورسٹی میں صحافیوں سے بات چیت کرتے ہوئے سرتاج عزیز کا کہنا تھا شدت پسندوں کے خلاف کسی بھی کارروائی کے لیے ملک کی سیاسی جماعتوں کو اعتماد میں لیا جائے گا۔ انھوں نے امریکہ کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ ان کا جو بھی پاکستان کی صلاحیت کو بڑھانے کے لیے پروگروام ہے، ان کو تیز کرنے کی ضرورت ہے اور ان سب معاملات پر بات ہوئی ہے۔
تھنک ٹینک اٹلانٹک کونسل سے خطاب کرتے ہوئے سرتاج عزیز نے کہا ہے کہ دہشت گردی سے نمٹنے کے لئے جامع پالیسی پر کام کر رہے ہیں۔ گذشتہ سات ماہ میں پاک امریکہ تعلقات بہتر ہوئے ہیں۔ بھارت کے ساتھ تمام تنازعات کا حل مذاکرات سے چاہتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ڈرون حملوں میں شہریوں کی ہلاکت سے مسائل بڑھتے ہیں۔ سرتاج عزیز کا کہنا تھا کہ افغانستان کے مستقبل سے متعلق پیش گوئی مشکل ہے، تاہم افغانستان میں خانہ جنگی کا زیادہ امکان نہیں، وہاں شدت پسندی ہے جس پر قابو پایا جاسکتا ہے۔ دریں اثنا مشیر خارجہ سرتاج عزیز اور وزیر دفاع خواجہ آصف نے واشنگٹن میں امریکی وزیر دفاع چک ہیگل سے ملاقات بھی کی۔ ملاقات میں مشیر خارجہ سرتاج عزیز اور وزیر دفاع خواجہ آصف سمیت سیکریٹری دفاع آصف یاسین ملک اور پاکستانی سفیر جلیل عباس جیلانی بھی شریک ہوئے۔ ملاقات میں مشیر خارجہ سرتاج عزیز نے پاک امریکہ دفاعی تعلقات میں مثبت پیش رفت پر اطمینان کا اظہار کیا۔ دونوں رہنماؤں نے دو طرفہ سلامتی اور دفاعی امور میں باہمی تعاون کے حوالے سے تبادلہ خیال کیا۔

دیگر ذرائع کے مطابق مشیر خا رجہ سرتاج عزیز نے کہا ہے کہ آئین کا احترام نہ کرنے والے طالبان کے خلاف کارروائی کرنی پڑے گی، تمام غیر ملکی دہشت گردوں کے خلاف طاقت استعمال کریں گے، جس کے لیے سیاسی جماعتوں کو اعتماد میں لیا جائے گا۔ واشنگٹن میں اسکول آف ایڈوانسڈ انٹرنیشنل اسٹڈیز میں خطاب کرتے ہوئے وزیراعظم کے مشیر خارجہ سرتاج عزیز کا کہنا تھا کہ امریکی ڈرون حملوں کی وجہ سے مسائل کا سامنا ہے، ڈرون حملوں میں شہریوں کی ہلاکت سے مسائل بڑھتے ہیں، ڈرون حملوں کے معاملے پر پاکستان امریکہ سے دوطرفہ تعاون چاہتا ہے۔ سرتاج عزیز کا کہنا تھا کہ افغانستان کے مستقبل کے بارے میں پیش گوئی مشکل ہے، پاکستان افغانستان میں بڑے پیمانے پر مفاہمتی عمل کا خواہشمند ہے، افغانستان میں خانہ جنگی کا زیادہ امکان نہیں، وہاں شدت پسندی ہے جس پر قابو پایا جاسکتا ہے۔
سرتاج عزیز نے کہا کہ افغانستان میں طالبان کا طاقت کے زور پر اقتدار میں آنا پاکستان کے مفاد میں نہیں ہوگا۔ افغان طالبان کے افغان حکومت سے غیر رسمی رابطے ہیں، تاہم ابھی وہ سیاسی عمل میں حصہ لینے کے خواہشمند نہیں ہیں، امکان ہے کہ افغانستان میں شفاف انتخابات کے بعد طالبان بات چیت پر آمادہ ہوجائیں۔ اس سے قبل وزیر دفاع خواجہ آصف اور مشیر خارجہ سرتاج عزیز نے امریکی وزیر دفاع چک ہیگل سے ملاقات کی۔ ملاقات میں افغانستان سے امریکی فوج کے انخلا اور ایساف فورسز سے تعلقات سمیت دیگر امور پر بات چیت ہوئی۔

متعلقہ مضامین

Back to top button