یوم عاشور کے بعد پنجاب میں کالعدم تنظیموں کے 26 اجلاس ہوئے، رپورٹ
پنجاب کے 21 اضلاع میں سکیورٹی کی خراب صورتحال اور اعلی افسران کی غفلت کے باعث دہشت گردی کے خدشات بڑھ گئے ہیں۔ یوم عاشور کے بعد متعلقہ انتظامیہ نے سکیورٹی معاملات میں دلچسپی لینا چھوڑ دی ہے جس کے بعد کالعدم تنظیموں کی سرگرمیاں دوبارہ زور پکڑنے لگیں۔ پنجاب میں دہشت گردوں کی اطلاع کے باوجود متعلقہ افسران کی جانب سے وزیراعلی اور محکمہ داخلہ پنجاب کے احکامات کی دھجیاں اڑائی جانے لگیں ہیں۔ ذرائع کے مطابق قانون نافذ کرنے والے ادارے نے پنجاب میں امن و امان کی صورتحال کے حوالے سے ایک خفیہ رپورٹ اعلی افسران کو پیش کی ہے کہ گوجرانوالہ، سیالکوٹ، گجرات، چکوال، سرگودھا، بھکر، شیخوپورہ، اوکاڑہ، فیصل آباد، جھنگ، ملتان، ساہیوال، وہاڑی، پاکپتن، بہاولپور، بہاولنگر، رحیم یار خان، مظفرگڑھ، راجن پور، منڈی بہائوالدین اور حافظ آباد میں سکیورتی بہتر ہے نہ ہی متعلقہ انتظامیہ سکیورٹی کو بہتر بنانے کے حوالے سے سنجیدگی ظاہر کر رہی ہے۔ صوبے میں کالعدم تنظیموں سرگرم کارکنوں کی سرگرمیاں 10 محرم الحرام کے بعد بڑھ گئیں ہیں۔ ذرائع کے مطابق کالعدم تنظیموں کے پنجاب میں گذشتہ ایک ہفتے کے دوران تحصیل اور ضلعی سطح پر 26 اجلاس ہو چکے ہیں۔ تنظیموں نے بعض سینئر رہنمائوں اور کارکنوں کی پوزیشنیں تبدیل کیں اور ان کو اہم ذمہ داریاں دی گئی ہیں۔ پولیس کی نااہلی کے باعث حساس ادارے نے ان کی سرگرمیوں پر نظر رکھنے کے لیے اپنے اہکاروں کی ڈیوٹیاں لگا دی ہیں۔ رپورٹ میں یہ بھی بتایا گیا ہے کہ ان میٹنگز کے حوالے سے متعلقہ انتظامیہ کو بھی علم تھا لیکن اس نے کوئی کاروائی نہیں کی اور خود کو معاملے سے لاعلم رکھا ہوا ہے۔