پاکستان

علامہ ناصر عباس کی وفد کے ہمراہ اے این پی کے رہنما حاجی عدیل سے ملاقات، سانحہ راولپنڈی سمیت ملکی حالات پر تبادلہ خیال

anp mwmمجلس وحدت مسلمین کے سربراہ علامہ ناصر عباس جعفری نے وفد کے ہمراہ اسلام آباد میں اے این پی کے سینیئر رہنماء حاجی عدیل سے ملاقات کی جس میں انہوں نے ملکی حالات بالخصوص سانحہ راولپنڈی کے بعد پیدا ہونے والی صورتحال پر تبادلہ خیال کیا گیا۔ ملاقات میں ہنگو اور کوہاٹ میں شدت پسندوں کی جانب حملے اور املاک کو جلانے جیسے واقعات پر بھی تبادلہ خیال کیا گیا۔ اس موقع پر اے این پی کے رہنما زاہد خان بھی موجود تھے جبکہ ایم ڈبلیو ایم کے وفد میں مرکزی رہنماء علامہ سید حسین گردیزی، علامہ شفقت شیرازی، سیکرٹری سیاسیات ناصر عباس شیرازی اور علامہ اصغر عسکری شریک تھے۔ ملاقات کے بعد مشترکہ نیوز بریفنگ میں اے این پی کے رہنماء حاجی عدیل کا کہنا تھا کہ ہم ہر قسم کی شدت پسندی کیخلاف ہیں اور اس کی مذمت کرتے ہیں، چاہے وہ حکومتی شدت پسندی ہو یا مذہبی انتہا پسندی، اس کیلئے کئی جانوں کی قربانیاں دے چکے ہیں۔ ملک میں نئے گروپ بن گئے ہیں جو مذہب کے نام پر معصوم انسانوں کا خون بہارہے ہیں، ملک کو قائد اعظم کے فلسفے پر چلایا جائے، ہمیں بہت دکھ ہے کہ محرم کے مقدس دنوں میں انسانی خون بہایا گیا اور جلاؤ گھراؤ کیا گیا۔ انہوں نے کہا کہ ہم انتہاء پسندی کے خلاف مجلس وحدت مسلمین کی کاوشوں کو سراہتے ہیں اور ملک سے ہر طرح کی انتہاء پسندی کے خاتمے کیلئے ساتھ چلنے کو تیار ہیں۔

اس موقع پر علامہ ناصر عباس جعفری کا کہنا تھا کہ ملک میں کوئی شیعہ سنی مسئلہ نہیں، ہماری کوشش ہے کہ ملک میں شدت پسندی کی آگ کو ٹھنڈا کیا جائے، حکومت فتنہ پرور گروہوں کا محاسبہ کرے، سانحہ راولپنڈی کی آڑ میں ایک مخصوص گروہ ملک بھر میں جلاؤ گھیراؤ کر رہا ہے۔ ہم سمجھتے ہیں کہ اگر ریاست حرکت میں آئے تو ان مٹھی بھر لوگوں کو قانون کے شکنجے میں لایا جاسکتا ہے۔ لیکن افسوس کہ ملک میں حکومت نام کی کوئی چیز نہیں، جناح ایونیو پر سکندر نامی شخص آیا جس نے پانچ گھنٹے تک پوری قوم کو جکڑے رکھا لیکن حکومت اور پولیس تماشہ دیکھتی رہی، اسی طرح راولپنڈی شہر ساری رات جلتا رہا، مساجد اور امام بارگاہیں جلتی رہیں لیکن کہیں پر بھی حکومت نام کی کوئی چیز نہیں تھی۔ جس کا نتیجہ یہ نکلا کہ دہشتگردوں نے ملتان، چشتیاں، بہاولنگر، کوہاٹ، ہنگو میں املاک کو آگ لگائی اور کئی معصوم انسانوں کا قتل عام کیا۔ گذشتہ روز گجرات میں پروفیسر شبیر حسین کا قتل بھی اسی کا نتیجہ ہے۔

ایک سوال کے جواب علامہ ناصر عباس جعفری کا کہنا تھا کہ رانا ثناء اللہ نے جوڈیشل کمیشن کے قیام کے بعد اپنے بیانات سے کمیشن پر اثرآنداز ہونے کی کوشش کی ہے، یکطرفہ بیانات دیکر انہوں نے اپنی جانبداری ثابت کردی ہے جس کی ہم مذمت کرتے ہیں۔ ملک کے یہ حالات ہماری ریاستی اداروں کی غفلت کا نتیجہ ہیں کہ آج نہ مساجد محفوظ ہیں، نہ چرچ اور ہی امام بارگاہیں محفوظ ہیں۔ کبھی بازوروں پر حملے کیے جاتے ہیں۔ تو کبھی فوجی جوانوں کو نشانہ بنایا جاتا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ مجلس وحدت مسلمین اس ملک کے تمام باسیوں کی حفاظت کیلئے آواز اٹھاتی ہے اور اٹھاتی رہے گی، چاہے اس کا تعلق کسی بھی مکتب فکر یا سکول آف تھاٹ سے ہو، ان کا کہنا تھا کہ ہم پوری قوم سے اپیل کرتے ہیں کہ وہ آئندہ جمعہ کو گھروں سے امن کیلئے نکلیں، فتنے پرور قوتوں کیخلاف اپنی آواز بلند کریں۔ آخر میں انہوں نے اے این پی کے رہنماوں کا شکر یا ادا کیا کہ اور کہا کہ عوامی نیشنل پارٹی نے جتنی قربانیاں دی ہیں وہ قابل تحسین ہیں۔ اس جماعت نے ہمیشہ مظلوموں کا ساتھ دیا ہے۔

متعلقہ مضامین

Back to top button