پاکستان

اسامہ بن لادن کی طرح حکیم الله محسود دیوبندی بھی پاکستانی فوج کی آغوش میں چھپا ہوا تھا

budhoطالبان کے سربراہ تکفیری خارجی دہشت گرد حکیم اللہ محسود دیوبندی کا فارم ہاؤس آرمی ہیڈ کوارٹرز سے ایک کلومیٹر دور تھا میرانشاہ: وزیرستان کے علاقے ڈنڈی درپہ خیل کے ایک دکاندار سمیع اللہ وزیر نے حکیم اللہ محسود پرحملے کا منظر اپنی آنکھوں سے دیکھا۔ اے ایف پی سے بات کرتے ہوئے سمیع اللہ نے بتایا کہ وہ روزانہ باقاعدگی سے ایک قافلے کو سامنے والی شاندارعمارت میں آتے جاتے دیکھاکرتا تھا اور سوچتاکہ یہاں کوئی بہت ہی اہم ہستی رہتی ہوگی۔ سیاہ شیشوں والی4 سے 5بڑی گاڑیوں پر مشتمل یہ قافلہ روزانہ صبح سویرے روانہ ہوتا اور بعد مغرب کے لوٹتا۔ ایک دن سفید شال اوڑھے ایک شخص کو اس عمارت میں داخل ہوتے دیکھ کر مجھے لگا کہ وہ حکیم اللہ محسود ہے مگر پھر میں نے سوچا کہ وہ بھلا یہاں کہاں ہوسکتا ہے ورنہ آسانی سے ڈرون حملے میں مار نہ دیا جائے، مگر وہ وہی نکلا۔ اس دن ہم دکان بند کررہے تھے کہ جب اس کی گاڑی آئی۔ ابھی وہ عمارت میں داخل ہونے ہی والی تھی کہ اچانک ایک میزائیل نے اسے اڑادیا۔ وزیر نے مزید کہاکہ چند ہی لمحوں میں طالبان کی نفری آئی اور علاقے کو گھیرے میں لے لیا۔ ذرائع کے مطابق حکیم اللہ محسود کی رہائش گاہ یہ عمارت اور منسلک فارمیں ہاؤس کی قیمت اندازاً1لاکھ 20ہزار ڈالر ہے۔ وہ یہاں اپنی2بیویوں کے ساتھ مقیم تھا۔ شمالی وزیرستان کے لیے پاکستان آرمی کا ہیڈکوارٹر یہاں سے صرف ایک کلومیٹر کے فاصلے پرواقع ہے۔ مقامیوں کے نزدیک یہ اس خطرناک علاقے کی سب سے محفوظ جگہ تھی۔ فوجی کیمپ کے اتنے قریب حکیم اللہ کی رہائش نے اسامہ بن لادن کی اقامت گاہ کی یاد تازہ کردی جو ایبٹ آباد میں پاکستان ملٹری کی سب سےمعتبراکیڈمی کے بالکل قریب واقع تھی۔
پاکستان میں ریاستی اداروں کو سب کرنے کی آزادی ہے چاہے وہ بلوچوں کا قتل عام ہو ان کی لاشوں کا مسخ کرنا ہو ، پورے پاکستان میں ریاستی ادارے جو کچھ کرنا چاہیں انھیں اس کی آزادی ہے .لیکن جب بات طالبان کی آتی ہے تو یہی ریاستی ادارے صمم بکمم کی تصویر بنے نظر آتے ہیں ، لاہور سے ہزارہ ٹاؤن تک بارود کی رسائی ہو یا درہ آدم خیل یا افغانستان سے کراچی کو اسلحہ کی ترسیل ہر جگہ یہ ادارے گھاس چرتے نظر اتے ہیں – کوئی بیوقوف ہی ہوگا جو یہ سمجھے کہ حکیم اللہ وزیرستان میں ایک فارم ہاؤس میں رہتا ہوگا اور اس سے ایک کلو میٹر دور رہنے والے آرمی ہیڈ کوارٹرز میں رہنے والے لوگ اس سے بے خبر ہونگے، پہلے اسامہ کو اسی طرح سے ایبٹ آباد میں چھپایا گیا اور اب حکیم اللہ محسود دیوبندی کو آرمی کی چھتر چھایا میں چھپا کے رکھا گیا – دنیا کو اس سے کیا پیغام ملے گا؟ – 

متعلقہ مضامین

Back to top button