پاکستان

تنظیم اہلسنت نے طالبان اور ان کے حامیوں کو مناظرے کا چیلنج دے دیا

sunni tanzemامیر تنظیم اہلسنت پیر محمد افضل قادری نے لاہور پریس کلب میں کثیر سنی علماء و مشائخ کے ہمراہ پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ پاکستانی طالبان نے دنیا بھر میں اسلام اور پاکستان کو شدید نقصان پہنچایا ہے، ان کی خودساختہ شریعت اسلامی شریعت سے مختلف ہے، وہ پاکستان کے آئین اور ہیئت و نقشہ کو ماننے سے انکاری ہیں، اندریں حالات اِن سے مذاکرات کا کوئی جواز نہیں، حکومت اور افواجِ پاکستان ، وطن عزیز کی حفاظت کیلئے تمام ضروری اقدامات اٹھائیں اور اپنے حلف کی پاسداری کریں اور طالبان جب تک اسلام اور پاکستان کو نقصان پہنچانے سے توبہ نہیں کرتے ان سے مذاکرات نہ کئے جائیں، ڈرون حملے اور غیر ملکی مداخلت بند کرنے کیلئے پارلیمنٹ مضبوط حکمت عملی طے کرے، پاکستان کو میدان جنگ بناکر فرقہ وارانہ جنگ لڑنے والے دونوں ممالک پاکستانی قوم پر رحم کریں، مخلوط نظام تعلیم اور عریانی و فحاشی کی وجہ سے اسلامی اقدار کو شدید نقصان پہنچا ہے، فحاشی پھیلانے والے جنسی بے راہ روی کے بڑھتے ہوئے واقعات کے ذمہ دار ہیں۔

انہوں نے کہا کہ مملکت خداداد پاکستان کی معاشی معاشرتی اور دہشت گردی سمیت تمام مشکلات کا حل نفاذ اسلام ہے لہذا وطن عزیز میں نظام مصطفی (ص) نافذ کیا جائے۔ حکومت طالبان مذاکرات کے حوالے سے تنظیم اہلسنت اور سنی علماء و مشائخ کا موقف بیان کرتے ہوئے مقررین نے کہا کہ طالبان نے اسلام اور جہاد کے نام پر عبادت گاہوں، مزارات اولیاء، سکولوں، ہسپتالوں، اسلامی ریاست کی دفاعی تنصیبات، معصوم بچوں، بےگناہ عورتوں، مسافروں، چینی ماہرین اور قانون نافذ کرنے والے افراد پر خودکش حملے کر کے دنیا بھر میں اسلام، مسلمانوں اور بالخصوص علماء، سنت رسول داڑھی اور دینی مدارس کو شدید بدنام کیا ہے، علاوہ ازیں پاکستان کی معیشت کو شدید نقصان پہنچایا ہے اور ملک توڑنے کی سازش کی ہے جبکہ اس دوران حکومتی اداروں کا رویہ انتہائی حیرت ناک رہا ہے، ریمنڈ ڈیوس کی طرح ان گنت دہشت گردوں کو رہائی دلائی گئی، یارسول اللہ کہنے کی پاداش میں سید زادوں اور سنی مشائخ کے گلے کاٹنے والے اور مزاراتِ اولیاء کو مسمار کرانے والے ’’صوفی محمد‘‘ کو رہا کروا دیا گیا، اے پی سی میں طالبان کے حامیوں کو بلایا گیا لیکن دہشت گردی سے متأثرہ اہلسنت کو شامل نہیں کیا گیا۔

مقررین نے کہا کہ یارسول اللہ کا نعرہ لگانے کی پاداش میں سید سمیع اللہ شاہ کو ذبح کرنے والے، مرکز روحانیت داتا دربار و دیگر روحانی مراکز، مزاراتِ اولیاء پر خودکش حملے کرنے والے، ڈاکٹر سرفراز نعیمی جیسے سفیر امن و دیگر علماء کو شہید کرنے والے اور ہزاروں بےگناہوں کے قاتل معافی کے حق دار نہیں۔ اس موقع پر طالبان کے کردار کو اسلامی تعلیمات کیخلاف قرار دیا گیا اور پیر محمد افضل قادری نے طالبان اور ان کے حامیوں کو مناظرہ کا چیلنج کیا۔ علماء نے مزید کہا کہ سزائے موت پانے والے سینکڑوں ملزموں کی سزائے موت ملتوی کر کے حکمِ قرآن قصاص کا تمسخر اڑایا جا رہا ہے، دہشت گردوں اور قاتلوں کی سرپرستی کی جا رہی ہے، جس کی وجہ سے اندروں ملک اور بیرون پاکستانیوں میں شدید مایوسی پھیلی ہے اور حکومتی اداروں کے متعلق طرح طرح کی افواہیں گردش کررہی ہیں، اندریں حالات پاکستان بنانے والے سنی علماء و مشائخ اور صوفیا ءِ اسلام کے وارثین اہل سنت خاموش نہیں بیٹھ سکتے۔ اس موقع پر شیخ الحدیث حافظ خادم حسین رضوی، صاحبزادہ محمد ضیاء اللہ قادری، سید مختار اشرف رضوی، مولانا محمد یوسف سیالوی، پیر تبسم بشیر اویسی، صاحبزادہ ضیاء المصطفیٰ حقانی، مولانا مدثر رضا، بھی موجود تھے۔

متعلقہ مضامین

Back to top button